Sunday 10 June 2018

پنجابی اب بھی سندھیوں سے بلیک میل ھوں یا چولھا الگ کریں؟

پنجاب کی تقسیم کے بعد ذوالفقار علی بھٹو 1958ء میں صدر جنرل اسکندر مرزا کی کابینہ میں وزیر تجارت رھا۔ 1958ء تا 1960ء صدر جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزیر واٹر اینڈ پاور ' کیمنیوکیشن ' انڈسٹری رھا اور 1960 میں سندھی ذوالفقار علی بھٹو اور پٹھان جنرل ایوب خان نے بھارت کے ساتھ سندھ طاس کا معاھدہ کرکے پنجاب کے دریا ستلج اور راوی بھارت کو بیچ دیے۔ اب پنجاب کو دوبارہ ایک کرکے ھی پنجاب کے دریا ستلج اور راوی دوبارہ کھولے جاسکتے ھیں۔

نہ وہ پنجاب رھا۔ نہ وہ دریا رھے اور نہ وہ انگریز رھے جنہوں نے 1945 میں واٹر ٹریٹی کی۔ پنجاب 1947 میں تقسیم ھوگیا۔ پنجاب کے دریا سندھی ذوالفقار علی بھٹو اور پٹھان جنرل ایوب خان نے بھارت کو بیچ دیے لیکن سندھی 1945 کی واٹر ٹریٹی کا حوالہ دے دے کر پنجاب کو پانی دینے کے لیے مجبور کرتے ھیں بلکہ پنجاب سے پانی لیکر ایک تو پنجاب کے پانی پر پلتے ھیں اور دوسرا پنجابیوں پر سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگا لگا کر پنجابیوں کو گالیاں بھی دیتے ھیں۔ تیسرا پنجابیوں کو پنجاب میں اپنے ھی دریا پر کالاباغ ڈیم بھی نہیں بنانے دیتے۔ سندھی دعویٰ کرتے ھیں کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق نچلے حصے کے باشندوں کا دریا کے پانی پر پہلا حق ھوتا ھے۔

سندھیوں کا یہ پروپیگنڈہ جھوٹا ھے کہ دریا کے پانی یا دریا کے نچلے حصے کے لئے ایک بین الاقوامی قانون ھے۔ جبکہ دریا کے پانی یا دریا کے نچلے حصے کے لئے کوئی بین الاقوامی قانون موجود نہیں ھے۔ دریا کے پانی کو اب بھی جس ملک میں دریا ھو اس ملک کے اپنے بنائے گئے قانون کے مطابق کنٹرول کیا جاتا ھے۔ البتہ بین الاقوامی دریاؤں کے پانی کے استعمال پر تجویز کیے گئے قواعد جیسا کہ ھیلسنکی قواعد اور اکیسویں  صدی میں پانی کی حفاظت پر ھیگ اعلامیہ کے تجویز کردہ دستاویزات موجود ھیں۔

پنجابی اب سندھیوں کے رویہ سے بہت تنگ آچکے ھیں۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد پاکستان ایک فیڈریشن نہیں رھا بلکہ عملی طور پر ایک کنفیڈریشن بن چکا ھے۔ اس لیے اس کنفیڈریشن میں مزید ترمیم کرکے پنجاب اور سندھ اپنے اپنے چولھے الگ کریں اور روز روز کی چخ چخ سے خود کو باھر نکالیں۔ پنجابی نہ تو بنگالیوں کے الگ ھونے کے بعد بھوکے مر رھے ھیں اور نہ سندھیوں کے الگ ھونے کے بعد بھوکے مریں گے۔ پنجابیوں کو اب صرف پنجاب پر دھیان دینا چاھیے۔ پنجاب میں اپنی علمی ' ذھنی ' جسمانی اور مالی سرمایہ کاری کرنی چاھیے۔ پنجاب کی ذراعت ' پنجاب کی صنعت ' پنجاب کی تجارت ' پنجاب میں ھنرمندی کے پیشوں میں اپنی صلاحیت مزید بڑھانی چاھیے۔

سندھیوں نے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی معاملات کے بارے میں پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف اس قدر جھوٹے مفروضے بنائے ھوئے ھیں کہ ان میں سے سندھیوں کو نکالنا اب مشکل ھے۔ پنجابی اب سندھیوں سے ذھنی طور پر تو الگ ھو ھی چکے ھیں۔ اس لیے ھی پنجابیوں اور سندھیوں کے درمیان نہ سماجی مراسم رھے ھیں اور نہ سیاسی مراسم رھے ھیں۔ لیکن تھوڑے بہت معاشی اور انتظامی معاملات کے بارے میں جو مراسم بچے ھیں وہ بھی ختم کریں۔ تاکہ پنجاب کو نہ سندھ کو پانی دینے کی ضرورت رھے اور نہ پنجاب کو روز روز چور ھونے کے طعنے اور بات بے بات گالیاں کھانی پڑیں۔

وفاق اس وقت سندھ کے گیس اور تیل کو پیسے لے کر پنجابیوں کو فروخت کرتا ھے۔ وفاق کی طرف سے سندھ کو گیس اور تیل کی مد میں رائلٹی بھی دی جاتی ھے جبکہ پنجاب میں گیس اور تیل کی کھپت زیادہ ھونے کی وجہ سے وفاق ' پنجاب سے نہ صرف سندھ سے حاصل کیے جانے بلکہ امپورٹ کیے جانے والے گیس اور تیل پر بھی ٹیکس ڈیوٹی کی مد میں روینو جمع کرکے این ایف سی کے نام پر سندھ ' خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں تقسیم کردیتا ھے۔

اسکے باوجود پنجابیوں کو طعنے دیے جاتے ھیں کہ پنجاب تو سندھ کے  گیس اور تیل کا محتاج ھے۔ جبکہ پنجابیوں کو گالیاں دی جاتی ھیں کہ پنجابی ' سندھ کے قدرتی وسائل گیس اور تیل لوٹ رھے ھیں۔

 گیس اور تیل سندھ کے قدرتی وسائل ھیں۔ اس لیے  گیس اور تیل کو سندھ پہلے استعمال کرے۔ سندھ کے استعمال کرنے کے بعد اگر گیس اور تیل بچ جائے تو دوسرے صوبوں کو فروخت کرے۔

دریا کا پانی پنجاب کا قدرتی وسیلہ ھے۔ اس لیے دریا کے پانی کو پنجاب پہلے استعمال کرے۔ پنجاب کے استعمال کرنے کے بعد اگر دریا کا پانی بچ جائے تو دوسرے صوبوں کو فروخت کرے۔

ویسے پنجاب اگر پنجاب کے دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر  لے تو پنجاب کو سندھ کے قدرتی وسائل گیس اور تیل کی ضرورت ھی نہیں پڑنی۔ پنجاب کے پاس اپنا دریاؤں کا پانی ھے جو قدرتی وسائل کے طور پر کافی ھے ۔

1۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر پنجاب کی ان زمینوں کو جو 10 لاکھ سے زیادہ ٹیوب ویل چلا کر سیراب کی جاتی ھیں ' براہِ راست دریا کے پانی سے سیراب کر سکتا ھے۔ جس سے فصل کی پیداوار  پر خرچے میں کمی آئے گی۔

2۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر تھل اور چولستان کی لاکھوں ایکڑ زمین آباد کر سکتا  ھے ' جو پنجاب کے قدرتی وسیلہ ' پنجاب کے پانی کو سندھ کو دے دیے جانے کی وجہ سے اب تک غیر آباد پڑی ھے۔

3۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب میں بجلی کے بحران پر قابو پا سکتا ھے ۔

4۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے سندھ کے گیس اور تیل کو ایندھن کے طور پر بجلی بنانے ' زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ٹیوب ویل چلانے اور انڈسٹری چلانے میں استعمال کرنے سے جان چھڑا سکتا ھے۔

5۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب کی انڈسٹری کو وافر مقدار میں بجلی فراھم کر کے کراچی میں جو پنجابیوں کی انڈسٹری بچی ھے ' اس کو بھی پنجاب منتقل کر سکتا ھے۔

6۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب کی ضرورت  کے لیے پنجاب کی انڈسٹری کے ذریعہ ھی پرڈکشن کر کے سندھ کی انڈسٹری کی پرڈکشن کو ' جو پنجاب میں مارکیٹنگ کی جاتی ھے ' اس سے جان چھڑا کر پنجاب کے پیسے کو پنجاب سے باھر جانے سے روک سکتا ھے۔ 

7۔ پنجاب دریاؤں پر ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے بجلی میں خود کفیل ھو کر  سستے نرخوں پر بجلی فراھم کر کے پنجاب کو ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکشن کا مرکز بنا کر ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکٹس کو ایکسپورٹ کر کے پنجاب میں روز مرہ کی ضرورت  کے لیے عالمی مارکیٹ سے گیس اور تیل امپورٹ کر سکتا ھے۔ جس سے سندھ کے گیس اور تیل سے بھی جان چھوٹ جائے گی  اور پنجابیوں کو سندھیوں کی گالیاں کھانے سے بھی نجات مل جائے گی۔

No comments:

Post a Comment