Tuesday 5 June 2018

کالاباغ ڈیم سے شمال مشرقی اور جنوب مشرقی پنجاب کو پانی کیسے ملے گا؟

 کالاباغ ڈیم بنانے سے کالاباغ ڈیم کے اوپر کی طرف واقع پنجاب کے شمال مشرقی علاقے میں تو پانی جا نہیں سکے گا۔ بلکہ پنجاب کے شمال مشرقی اور جنوب مشرقی علاقے کی ذرعی زمینوں کو بھی کالاباغ ڈیم سے ' جو پنجاب کے مغربی بارڈر پر بنے گا ' پانی کیسے پہنچے گا؟ اس لیے کالاباغ ڈیم سے صرف پنجاب کے جنوب مشرقی علاقے کو سیراب کیا جاسکے گا اور اسکے بعد پانی سندھ جائے گا۔

پنجاب کے شمال مشرق اور جنوب مشرق کا علاقہ اونچائی پر ھے جبکہ پنجاب کے مغرب کا علاقہ نچائی پر ھے۔ کیا نچائی سے اونچائی تک پانی پہنچانے کے لیے کوئی سائنسی طریقہ اختیار کرکے مصنوئی دریا بنایا جائے گا جو دریائے جہلم ' دریائے چناب ' دریائے راوی ' دریائے ستلج عبور کرکے پنجاب کے شمال مشرق اور جنوب مشرق کے علاقے کو سیراب کرے گا؟

ویسے بھی انڈیا نے پاکستان میں داخل ھونے والے دریائوں کے پانی کا بھر پور استعمال کرتے ھوئے پاکستان کو پانی سے محروم کر دینا ھے۔ سندھ طاس معاہدے کی رو سے پاکستان کے حصے میں آنے والے دریا سندھ ' چناب اور جہلم پر ڈیم بنا کر انڈیا پانی کو ذخیرہ کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کو ھریانہ ھی نہیں بلکہ راجستھان میں بھی زمینیں آباد کرنے کے لیے استعمال کر رھا ھے اور مستقبل میں مزید زمینیں آباد کرنے کی منصوبہ بندی کر رھا ھے۔ اب اگر کالا باغ ڈیم بنایا بھی جاتا ھے تو جب تک انڈیا کو دریا سندھ ' چناب اور جہلم کا پانی روکنے سے باز نہیں رکھا جاتا تو پانی کی دستیابی کے بغیر ڈیم بنانے سے فائدہ کیا ھوگا؟

پنجاب کے شمال مشرقی اور جنوب مشرقی علاقے کی زرعی زمینوں کو ذراعت کے لیے پانی صرف اسی صورت میں مل پائے گا اگر مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ اس لیے پنجاب کو کالاباغ ڈیم بنانے کے بجائے مشرقی پنجاب اور مغربی پنجاب کو ایک کرنے پر دھیان دینا چاھیے۔ پنجاب کے شمال مشرقی اور جنوب مشرقی علاقے کی زرعی زمینوں کو کالاباغ ڈیم نہیں بلکہ راوی اور ستلج کے دوبارہ کھولنے سے ھی سیراب کیا جا سکتا ھے۔ راوی اور ستلج کے دوبارہ کھلنے سے صرف پنجاب کے شمال مشرق اور جنوب مشرق کا علاقہ ھی سیراب نہیں ھوگا بلکہ بغیر کالاباغ ڈیم کے جنوب مغربی پنجاب کا علاقہ بھی سیراب ھونے لگے گا۔

No comments:

Post a Comment