Wednesday 5 June 2019

پاکستان میں معاشی بحران اور اقتصادی زوال کی وجہ اور اس کا حل کیا ھے؟


دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے مستحکم اور خوشحال ھونے کے لیے ملک کا معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط ھونا ضروری ھوتا ھے۔ پاکستان میں معاشی استحکام اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کا انحصار زراعت اور صنعت کی پیداوار پر ھے۔ پاکستان کی 75٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کے زراعت اور صنعت کے شعبوں میں بھرپور کردار ادا کرنے کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی ترقی ھوتی ھے۔ جبکہ پاکستان کی 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا پاکستان کی زرعی اور صنعتی پیداوار میں کردار نہ ھونے کے برابر ھے۔ ملک کی اقتصادی ترقی میں کرادر ادا نہ کرنے والے ملک کی معیشت پر بوجھ ھوا کرتے ھیں۔ انہیں ملک کو معاشی طور پر مستحکم اور اقتصادی طور پر مضبوط بنانے کے بجائے صرف اپنی معاشی آسودگی سے غرض ھوتی ھے۔ 

پاکستان کی 62٪ آبادی کے صوبے پنجاب کا وزیر اعلیٰ بلوچ نزاد ھے۔ پاکستان کا صدر سندھ کا مھاجر ھے۔ پاکستان کا وزیر اعظم پنجاب کا پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین بلوچستان کا بلوچ نزاد ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر خیبر پختونخوا کا پٹھان ھے۔ پاکستان کے وفاق میں اھم سیاسی عہدے پاکستان کی 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے پاس ھیں۔ پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کو پاکستان کی حکمرانی نہ دینے سے پاکستان کی 75٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کے سماجی مسائل و معاشی حقوق اور انتظامی معاملات و اقتصادی مفادات کا سیاسی تحفظ کیسے ھوگا؟ 

ملک کی اقتصادی ترقی میں کرادر ادا نہ کرنے والے جب ملک کا اقتدار سمبھالنے میں کامیاب ھو جائیں تو وہ ملک کی زرعی اور صنعتی پیداوار بڑھا کر ملک کو معاشی طور پر مستحکم اور اقتصادی طور پر مضبوط کرنے کے بجائے عوام پر ٹیکس بڑھاتے رھتے ھیں اور ایسے اقدامات کرتے رھتے ھیں جس سے عوام میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھتی رھتی ھے۔ جبکہ ملک کو اقتصادی طور پر نقصان ھوتا رھتا ھے۔ جس کی وجہ سے ملک کی زرعی اور صنعتی پیداوار کم ھوجاتی ھے۔ ملک معاشی بحران میں مبتلا ھوجاتا ھے۔ عوام غربت ' جہالت ' بے روزگاری ' مہنگائی اور نا انصافی کا شکار جبکہ بنیادی سہولتوں سے محروم رھتی ھے۔ لیکن ان کی اپنی معاشی آسودگی میں اضافہ ھوتا رھتا ھے۔

پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی کی ھے۔ 15٪ آبادی ھندکو ' براھوئی اور سماٹ کی ھے۔ جبکہ 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کی ھے اور 10٪ آبادی کشمیری ‘ گلگتی بلتستانی ‘ کوھستانی ‘ چترالی ‘ سواتی ‘ راجستھانی ‘ گجراتی و دیگر کی ھے۔ پنجاب تو پنجابیوں کا ھے جبکہ پنجابی خیبر پختونخواہ ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں بھی رھتے ھیں۔ خیبر پختونخواہ کے اصل باشندے ھندکو ھیں لیکن افغانستان سے آکر خیبر پختونخواہ پر قبضہ پٹھانوں نے کیا ھوا ھے۔ بلوچستان کے اصل باشندے براھوئی ھیں لیکن کردستان سے آکر بلوچستان پر قبضہ بلوچوں نے کیا ھوا ھے۔ سندھ کے اصل باشندے سماٹ ھیں لیکن کردستان سے آکر سندھ پر قبضہ بلوچوں نے کیا ھوا ھے۔ کراچی منی پاکستان ھے ' اس لیے کراچی میں پنجابی ' سماٹ ‘ ھندکو ‘ براھوئی ‘ کشمیری ‘ گلگتی بلتستانی ‘ کوھستانی ‘ چترالی ‘ سواتی ‘ راجستھانی ‘ گجراتی کے علاوہ پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر و دیگر باشندے بھی رھتے ھیں لیکن ھندوستان سے آکر کراچی پر قبضہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے کیا ھوا ھے۔

پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ‘ ھندکو ‘ براھوئی ‘ کشمیری ‘ گلگتی بلتستانی ‘ کوھستانی ‘ چترالی ‘ سواتی ‘ راجستھانی ‘ گجراتی امن پسند ' محبِ وطن اور محنت کش ھیں لیکن پاکستان کی 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا کام سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کو اپنے سیاسی ' سماجی اور معاشی تسلط میں رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف سازشیں کرکے پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرتے رھنا بن چکا ھے۔ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے ' پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے ھی پٹھان پختونستان ' بلوچ آزاد بلوچستان' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر جناح پور کی سازشیں کرتے رھتے ھیں۔ پاکستان کی فوج کا آپریشن بھی ان ھی علاقوں میں ھوتا رھا ھے اور اب بھی وھیں ھورھا ھے جہاں یہ پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر رھتے ھیں۔ مطلب یہ کہ پاکستان کی فوج کا آپریشن پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' گجراتی ' راجستھانی کے خلاف نہیں ھورھا بلکہ پاکستان کی 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے خلاف ھورھا ھے۔

در اصل پاکستان کے قیام کے بعد خان غفار خان کی قیادت میں پٹھانوں نے ''پٹھان کارڈ" اور خیر بخش مری کی قیادت میں بلوچوں نے "بلوچ کارڈ" کا استمال شروع کرکے پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پاکستان کی بیوروکریسی کو پنجابی بیوروکریسی قرار دے دے کر پختونستان اور آزاد بلوچستان کے نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو بھارت نے دامے ' درمے ' سخنے پٹھانوں اور بلوچوں کی مدد کرنا شروع کردی۔ مشرقی پاکستان کو بھارت نے 1971 میں پاکستان سے الگ کروا کر بنگلہ دیش بنوا دیا تو نہ صرف پٹھانوں اور بلوچوں کی بلیک میلنگ میں اضافہ ھوا بلکہ جی ایم سید کی قیادت میں سندھیوں نے بھی سندھودیش کے نام پر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے پاکستان تو سماجی اور معاشی طور پر مفلوج ھونا شروع ھوگیا لیکن پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کو کبھی مقامی ' صوبائی اور وفاقی حکومت حاصل کرکے اور کبھی حکومت میں شامل ھوکر کرپشن اور کرائم کرنے کی بھرپور آزادی حاصل ھونا شروع ھو گئی۔ جسے جمھوریت کا نام دیا گیا۔ عوام کی آواز کہا گیا۔ پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پاکستان کی بیوروکریسی کو پنجابی بیوروکریسی قرار دے دے کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور پاکستان دشمنی کے نعرے لگا لگا کر پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی طرف سے حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کو دیکھ دیکھ کر الطاف حسین کی قیادت میں مہاجروں نے بھی "جئے مہاجر" کا نعرہ لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

بلوچستان کے بلوچ ایریا ' سندھ کے سندھی ایریا میں بلوچ ' بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان ایریا میں پٹھان ' سندھ کے مھاجر ایریا میں ھندوستانی مھاجر ' مقامی سطح پر اپنی سیاسی ' سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ سماٹ ' ھندکو اور براھوئی قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ حالانکہ پختونستان کی سازش نے خیبر پختونخواہ کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' ھندکو کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ پٹھان نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ آزاد بلوچستان کی سازش نے بلوچستان کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' براھوئیوں کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ بلوچ نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ سندھودیش اور جناح پور کی سازش نے سندھ اور کراچی کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' سماٹ کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔خیبر پختونخواہ ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں مستقل آباد پنجابی تو “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا نشانہ بن کر بہت زیادہ خوف و حراص میں مبتلا ھیں۔

پاکستان کی 85٪ آبادی پنجابی ' سماٹ ‘ ھندکو ‘ براھوئی ‘ کشمیری ‘ گلگتی بلتستانی ‘ کوھستانی ‘ چترالی ‘ سواتی ‘ راجستھانی ‘ گجراتی کو سیاسی طور پر امن اور سماجی طور پر سکون والی زندگی گذارنے ' پاکستان کو اقتصادی طور پر مظبوط ' انتظامی طور پر مستحکم اور معاشی طور پر خوشحال ملک بنانے کے لیے پاکستان کی 15٪ آبادی پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے سیاسی ' سماجی اور معاشی تسلط سے نجات حاصل کرکے پاکستان پر اپنا سیاسی ' سماجی اور معاشی تسلط قائم کرکے پٹھان ' بلوچ ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کنٹرول میں رکھنا پڑے گا۔ ان کی پاکستان کے خلاف سازشیں ختم کرنا پڑیں گی۔ پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے سے باز رکھنا پڑے گا۔ لیکن اس کے لیے خیبر پختونخواہ میں ھندکو پر پٹھانوں ' بلوچستان میں براھوئی پر بلوچوں ' سندھ میں سماٹ پر بلوچوں اور کراچی پر سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے تسلط کو ختم کرنے کے لیے بھرپور سیاسی اقدامات کرنے پڑیں گے۔ پاکستان میں مھاجر مکار ' بلوچ بدمعاش ' پٹھان پیداگیر ھیں۔ پاک افغان بارڈر کے ساتھ دیوار بننے کے بعد خیبر پختونخوا کے پختون اور بلوچستان کے پشتون علاقوں میں پٹھانوں کی پیداگیری ختم ھوجانی ھے۔ لیکن پاکستان کے شھری علاقوں میں مھاجروں کی مکاری اور جنوبی پنجاب کے دیہی علاقوں ' دیہی سندھ ' دیہی بلوچستان میں بلوچ کی بدمعاشی ختم کرنے کی ضرورت ھے۔ اس کے بعد پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' راجستھانی ' گجراتی پاکستان کو سماجی طور پر مستحکم ' انتظامی طور پر منظم ' معاشی طور پر خوشحال اور اقتصادی طور پر ترقی یافتہ ملک بنادیں گے۔

No comments:

Post a Comment