Thursday 26 May 2016

پاکستان میں اردو بولنے والے ھندوستانی کی حکمت عملی کیا ھے؟

اردو بولنے والا ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "پاکستان فرسٹ" تو اس سے مراد صرف "کراچی " ھوتا ھے۔ پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے علاقے پنجاب ' دیہی سندھ ' کے پی کے ' بلوچستان نہیں ھوتے۔ جن سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔

اردو بولنے والا ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "کراچی والے" تو اس سے مراد صرف "کراچی کا اردو بولنے والا ھندوستانی مھاجر" ھوتا ھے۔ نہ کہ کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ بھی۔ جن سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔

اردو بولنے والا ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "پاکستانیت کو فروغ دیا جائے" تو اس سے مراد "اردو زبان ' یوپی ' سی پی کی تہذیب اور گنگا جمنا کی ثقافت" ھوتا ھے۔ نہ کہ پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبان ' تہذیب اور ثقافت بھی۔ جس سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پاکستان کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ھیں۔ کیونکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا کام پاکستان کے بننے سے لیکر ھی امریکہ ' برطانیا اور ھندوستان کی دلالی کرنا رھا ھے اور اب بھی کر رھے ھیں جبکہ اسلام اور پاکستان کے نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابی قوم کو بیواقوف بھی بناتے رھے ھیں۔ حالانکہ نہ یہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ھیں اور نہ پاکستان کی تعمیر ' ترقی ' خوشحالی اور سلامتی سے ان کو دلچسپی ھے۔

پاکستان اصل میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کی شکارگاہ اور ٹرانزٹ کیمپ رھا ھے۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' مسلمان ھونے اور پاکستان کو بنانے کا نعرہ مار کر یوپی ' سی پی سے پاکستان آتے رھے۔ پاکستان اور اسلام کا لبادہ اوڑہ کر پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت ' فارن افیئرس ' سول بیوروکریسی ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور بڑے بڑے شہروں پر قابض ھوتے رھے۔ پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل کرکے پاکستان کو برباد  کرکے ' پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو تباہ کرکے اور پاکستان میں لوٹ مار کرنے کے بعد امریکہ ' برطانیہ ' متحدہ عرب امارت کو اپنا مستقل ٹھکانہ بناتے رھے۔

پاکستان بننے کے بعد ھمارے پلے یہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی پڑے ' جو اس وقت خود کو مھاجر کھتے ہیں لیکن پنجاب میں انکو مٹروا اور سندھ میں مکڑ کہا جاتا ہے۔ انھوں نے پاکستان بنتے ھی پاکستان کی اصل قوموں بنگالی’ پنجابی’ سندھی’ پٹھان’ بلوچ کی زمین پر قبضہ کرکے ان پر حکومت کرنا شروع کردی. ایک مٹروے  کو وزیراعظم بنایا دوسرے مٹروے  کو حکومتی پارٹی کا صدر بنایا ' جھوٹے کلیموں پر یوپی ' سی پی سے مٹروے  بلا کرجائیدادیں ان میں بانٹیں ' خاص کوٹہ برائے مھاجرین مخصوص کرکے جعلی ڈگریوں کے ذریعے بڑی بڑی سرکاری نوکریوں پر مٹروے  بھرتی کیے ' بنگالی' پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبانوں کو قومی زبان بنانے کے بجائے اپنی زبان اردو کو مسلمانوں کی زبان ھونے کا چکر چلا کر قومی زبان بنا کر بنگالی ' پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو اردو بولنے پر مجبور کیا۔ 

بین الاقوامی روابط ھونے کی وجہ سے  پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر سازشیں کرنا اور  بین الاقوامی  امور میں دلالی کرنا انکا پسندیدہ مشغلہ ھے۔ چونکہ شہری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عہدوں اور تعلیمی مراکز پر ان مٹرووں/مکڑوں کا کنٹرول ہے اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھانے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اور الٹا اسی کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔ 

 چونکہ یہ مٹروے سازشی اور شرارتی ذھن رکھتے ھیں اس لیے پاکستان کے قیام کے وقت سے لیکر اب تک ان کی عادت یہی چلی آرھی ھے کہ پنجابی کے پاس سندھی ' پٹھان اور بلوچ کے ھندوّں کے ایجنٹ ' اسلام کے مخالف اور پاکستان کے دشمن ھونے کا رونا روتے رھتے ھیں اور سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے پاس پنجابیوں کو آمر ' غاصب اور جمھوریت کا دشمن ثابت کرنے کے لیے الٹے سلٹے قصے ' کہانیاں بنا بنا کر شور مچاتے رھتے ھیں- پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے درمیان بدگمانی پیدا کرتے رھنا انکا محبوب مشغلہ ھے۔

پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر ایم کیو ایم کے قیام سے پہلے تک یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے خود کو ھندوستانی کہلواتے تھے جبکہ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو اپنے ساتھ ملا کر مھاجر بن جاتے تھے لیکن سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں سے ملتے تو خود کو نان سندھی کہلواتے۔

ایم کیو ایم کے قیام سے پہلے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے گجراتیوں اور راجستھانیوں کو اپنے ساتھ ملا کر مھاجر بن جاتے کے بعد سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں کو اپنے ساتھ ملاکر مھاجر ' پنجابی ' پٹھان اتحاد بنایا ھوا تھا۔

مھاجر ' پنجابی ' پٹھان اتحاد کے پلیٹ فارم سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے نہ صرف گجراتیوں اور راجستھانیوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا بلکہ سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں کو بھی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے رھے اور سندھیوں سے سندھ کی سیاست ' حکومت اور سرکاری نوکریوں میں نان سندھی کے نام پر گجراتیوں ' راجستھانیوں اور سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں کا حصہ لینے کے بعد یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو سندھ کی سیاست ' حکومت اور سرکاری نوکریوں میں مستحکم کرتے رھے۔ اردو زبان کی بالا دستی قائم رکھتے رھے جبکہ گجراتیوں اور راجستھانیوں کے علاوہ سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں کو نان سندھی قرار دیکر سندھوں کے ساتھ محازآرائی پر اکساتے رھے۔

ایم کیو ایم کے قیام کے بعد سندھ میں رھنے والے پنجابیوں اور پٹھانوں کو تو یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے چنگل اور نان سندھی کی شناخت سے نجات مل گئی لیکن گجراتی اور راجستھانی ابھی تک مھاجر کی شناخت کے نام پر یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے چنگل میں پھنسے ھوئے ھیں اور یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا سندھ کی سیاست ' حکومت اور سرکاری نوکریوں میں استحکام قائم رکھنے ' اردو زبان کی بالا دستی قائم رکھنے اور کراچی کو پاکستان سے الگ کرنے یا کم سے کم کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے لیے استعمال ھو رھے ھیں۔

کراچی کی آبادی 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں ' 15٪ پنجابی بولنے والوں ' 15٪ پشتو بولنے والوں ' 10٪ سندھی بولنے والوں ' 5٪ بلوچی بولنے والوں ' 10٪ گجراتی بولنے والوں ' 10٪ راجستھانی بولنے والوں اور 10٪ دیگر زبانیں بولنے والوں پر مشتمل ھے۔ گو کہ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 55٪ ھے۔ گجراتیوں اور راجستھانیوں کی آبادی 20٪ ھے۔ 

پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں ' گجراتیوں ' راجستھانیوں اور دیگر کی کراچی میں آبادی 75٪ ھے ' جو کہ نان اردو اسپیکنگ ھیں لیکن ان 25٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں نے کراچی کے 20٪ نان اردو اسپیکنگ گجراتیوں اور راجستھانیوں کو مھاجر قرار دے کر کراچی میں اپنی آبادی 25٪ سے بڑھاکر 45٪ کر رکھی ھے جبکہ کراچی کی آبادی کے 55٪ پنجابیوں ' پٹھانوں ' سندھیوں ' بلوچوں اور دیگر کے متحد نہ ھونے کا فائدہ اٹھا کر کراچی پر اپنا کنٹرول قائم کیا ھوا ھے۔

No comments:

Post a Comment