پاکستان کے قیام
سے پہلے پنجابیوں کی سیاسی پارٹی "یونینسٹ پارٹی" ھوا کرتی تھی۔ یونینسٹ
پارٹی پنجابیوں کی سیکولر سیاسی پارٹی تھی۔ جس میں مسلمان پنجابیوں کے ساتھ ساتھ
ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی بھی شامل تھے۔ یونینسٹ پارٹی نے 1937 اور 1946 کے
انتخابات میں پنجاب سے فتح حاصل کرکے پنجاب پر حکومت کی۔ سر سکندر حیات اور خضر حیات ٹوانہ پنجاب کے وزیرِاعظم رھے۔ لیکن پاکستان بنانے کے لیے
20 لاکھ پنجابی مروا کر اور 2 کروڑ پنجابی بے گھر کروا کر ھندو پنجابیوں اور سکھ
پنجابیوں کو مغربی پنجاب سے مشرقی پنجاب اور مسلمان پنجابیوں کو مشرقی پنجاب سے
مغربی پنجاب منتقل کرکے پنجاب کو تقسیم کروانے کی وجہ سے یونینسٹ پارٹی کا وجود
بھی پنجاب سے ختم ھوگیا۔ جس سے مسلمان پنجابی سیاسی بحران اور قیادت کے فقدان میں
مبتلا ھوگئے۔
ایک تو پاکستان کے
قیام کے بعد پنجابیوں کے پاس سیاسی پارٹی نہیں تھی۔ دوسرا پاکستان بنتے ھی پاکستان
کا دارالخلافہ اور سیاست کا مرکز کراچی بنا۔ قائد اعظم اور لیاقت علی خان کی قیادت
میں مسلم لیگ مھاجروں کی پارٹی بن گئی۔ ایوب خان کے دور میں دو مسلم لیگیں بن
گئیں۔ فاطمہ جناح کی قیادت میں کونسل مسلم لیگ کے کرتا دھرتا مھاجر بن گئے اور
ایوب خان کی قیادت میں کنوینشن مسلم لیگ کے کرتا دھرتا پٹھان بن گئے۔ جبکہ ایوب
خان کے منہ بولے بیٹے ذالفقار علی بھٹو کنوینشن مسلم لیگ کے جنرل سیکریٹری بنے۔ اس
لیے کنوینشن مسلم لیگ اس وقت سندھیوں کی بھی پارٹی تھی۔ 1967 میں ذالفقار علی بھٹو
نے اپنی پارٹی پیپلز پارٹی کے نام سے بنائی اور لاڑکانہ کو مرکز بنایا تو سندھیوں
کی پارٹی پیپلز پارٹی بن گئی اور مھاجروں نے مھاجر مودودی کی قیادت میں جماعت
اسلامی اور مھاجر نورانی کی قیادت میں جمیعت علمائے اسلام کو اپنی پارٹی بنا لیا۔
پنجابی تو پاکستان کے قیام سے لیکر پنجابی سیاسی پارٹی نہ ھونے کی وجہ سے سیاسی بحران اور قیادت کے فقدان میں مبتلا رھے۔ 1986 میں جب مھاجروں نے الطاف حسین کی قیادت میں مھاجر قومی موومنٹ بنائی اور بے نظیر کی قیادت میں پیپلز پارٹی صحیح معنوں میں سندھی پارٹی بننے لگی۔ بے نظیر بھٹو نے چھوٹے صوبوں اور چھوٹی قوموں کی قیادت کرتے ھوئے پنجاب اور پنجابی قوم کے خلاف صف آرائی شروع کردی تو 1988 میں سندھی اور مھاجر سیاست کا مقابلہ کرنے کے لیے نوازشریف پہلا پنجاب کا لیڈر بن کر میدان میں آیا۔ اس طرح 1988 میں پہلا پنجابی لیڈر سامنے آیا اور پہلی پنجابی پارٹی پی ایم ایل کی صورت میں وجود آنا شروع ھوئی۔
جس پی ایم ایل کو لوگ پاکستان مسلم لیگ سمجحتے ھیں۔ حقیقت میں یہ پنجابی مسلم لیگ ھے۔ پنجابی مسلم لیگ اس لیے کہ فی الحال مسلمان پنجابی ھی اس پارٹی میں ھیں ' اس لیے یہ پارٹی صرف پنجابی مسلم لیگ ھی ھے۔ جب سکھ پنجابی اور کشمیری پنجابی بھی پنجابیوں کے بیچ کھینچی جانے والی مصنوئی لکیر مٹا کر مسلمان پنجابیوں کے دیش پاکستان میں شامل ھو جائیں گے تو پنجابی سکھ لیگ اور پنجابی کشمیری لیگ بھی بن جائیں گی۔
اس وقت یہ تمام لیگیں ' پنجابی مسلم لیگ ' پنجابی سکھ لیگ اور پنجابی کشمیری لیگ ایک ھو کر صرف پنجابی لیگ ھی رہ جائیں گی۔ جس سے پنجابیوں کی قوم پرست پارٹی نہ ھونے کی کمی پوری ھوجاِئے گی اور طویل عرصے کے بعد یونینسٹ پارٹی کے خاتمے کی وجہ سے وجود میں آنے والا پنجابی قوم کا سیاسی بحران اور قیادت کا فقدان ختم ھوجائے گا۔