Saturday 13 July 2019

کیا نواز شریف اور مریم نواز نے "تخت یا تختہ" کا کھیل شروع کردیا ھے؟

نواز شریف ایک عدالتی فیصلے کی وجہ سے پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ سے محروم ھوچکا تھا۔ نواز شریف کو عمر بھر کے لیے پاکستان میں سیاست کے لیے نا اھل قرار دیا جا چکا تھا۔ بلکہ پاکستان میں "نواز شریف چور ھے" اور "عمران خان نیا پاکستان بنائے گا" کا ماحول بنا ھوا تھا۔ نواز شریف کی اھلیہ اور مریم نواز کی والدہ کلثوم نواز لندن میں بسترِ مرگ پر تھی۔ نواز شریف اور مریم نواز کے لیے جذباتی طور پر بڑے تشویش ناک حالات تھے۔ جولائی 2018 میں نواز شریف اور مریم نواز بسترِ مرگ پر موجود کلثوم نواز کی تیمارداری کے لیے لندن میں موجود تھے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو پاکستان میں عدالت کی طرف سے مقدمے میں قید کی سزا سنادی گئی۔

نواز شریف اور مریم نواز سزا کے اعلان کے بعد اگر لندن میں موجود رھتے اور بسترِ مرگ پر موجود کلثوم نواز کی تیمارداری کرتے رھتے تو پاکستان میں سیاست کا ماحول مختلف ھوتا۔ "مسلم لیگ ن کی سیاست کا بستر گول" ھوچکا ھوتا اور پاکستان کی سیاست پر "عمران خان کا طوطی" بول رھا ھوتا۔ لیکن نواز شریف اور مریم نواز نے کلثوم نواز کو بسترِ مرگ پر چھوڑ کر پاکستان پہنچ کر سزا کاٹنے کے لیے جیل جانے کو ترجیح دی۔ نواز شریف اور مریم نواز کی جیل میں موجودگی کے دوران ھی پاکستان میں انتخابات ھوگئے۔ پاکستان کی سب سے بڑی اور پنجاب کی واحد بڑی سیاسی جماعت ھونے کے باوجود نواز شریف اور مریم نواز کی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن نہ صرف پاکستان کی وفاقی بلکہ پنجاب کی صوبائی حکومت بھی نہ بنا پائی۔ تحریکِ انصاف نہ صرف پاکستان کی وفاقی بلکہ پنجاب کی صوبائی حکومت بنانے میں بھی کامیاب ھوگئی۔ اس کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کو عدالت کی طرف سے ضمانت پر رھائی مل گئی لیکن ایک دوسرے مقدمے میں نواز شریف کو پھر سے جیل جانا پڑا۔

نواز شریف اب جیل میں ھے۔ مریم نواز جیل سے باھر ھے لیکن ایک بار جیل جانے کے بعد دوسری بار جیل جانا ظاھر ھے کہ مریم نواز کے لیے اب تشویش ناک نہیں ھے۔ تحریکِ انصاف کو حکومت بنائے ایک سال ھونے والا ھے۔ لیکن اسے ابھی پاکستان کے بین الاقوامی حالات کے تناظر میں امریکہ یا چین میں سے ایک کیمپ کا انتخاب کرنا ھے۔ جبکہ تحریکِ انصاف کی حکومت سے پاکستان کے معاشی حالات سمبھل نہیں رھے۔ انتظامی بحران بھی بڑھتا جا رھا ھے۔ تحریکِ انصاف کی ناقص کرکردگی کی وجہ سے عوام میں تشویش ھے۔ سیاسی بحران میں اضافہ ھوتا جا رھا ھے۔ اُدھر نواز شریف نے ایک ماھر سیاسی کھلاڑی کی طرح وہ پتے کھیلنے شروع کردیے ھیں جو پہلے کھیلتا تو وہ پتے بے اثر ثابت ھوتے۔

آثار بتا رھے ھیں کہ نواز شریف کو پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ سے محروم کرانے ' عمر بھر کے لیے پاکستان میں سیاست کے لیے نا اھل کرانے ' جیل بھجوانے والے کھلاڑیوں سے نواز شریف یہ پوچھ کر رھے گا کہ "مجھے کیوں نکالا؟" بلکہ ان کے ساتھ اپنا حساب کتاب بھی کرے گا۔ نواز شریف اور مریم نواز کے پاس نہ اب جذباتی طور پر تشویش ناک ماحول ھے اور نہ کھونے کے لیے کچھ ھے۔ نواز شریف پہلے سے ھی جیل میں ھے۔ مریم نواز بھی دوبارہ جیل جانے کے لیے ذھنی طور پر تیار نظر آتی ھے۔ اس لیے محسوس یہ ھو رھا ھے کہ؛ نواز شریف اور مریم نواز نے "تخت یا تختہ" کا کھیل کھیلنا شروع کردیا ھے۔ نواز شریف نے ابھی چھوٹے پتے کھیلنا شروع کیے ھیں۔ لیکن نواز شریف کی طرف سے ایسے بڑے پتے کھیلے جائیں گے جو مسلم لیگ ن کے لیے اگر "تخت" نہ بھی سجا پائے تو بھی بہت سوں کا "دھڑن تختہ" کردیں گے۔

No comments:

Post a Comment