Wednesday 3 July 2019

پاکستان کے قیام کے بعد مدرسوں کے تعلیم یافتہ اردو بولنے والے پاکستان آئے۔

پاکستان میں عام طور پر تاثر دیا جاتا ھے کہ اترپردیش سے پاکستان آنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی علیگڑہ میں یونیورسٹی ھونے کی وجہ سے پڑھے لکھے تھے اور پنجاب میں یونیورسٹی نہ ھونے کی وجہ سے پنجابی ان پڑہ تھے۔

پنجاب یونیورسٹی 1882 میں قائم ھوئی جو کہ برٹش انڈیا کی پہلی ٹیچنگ یونیورسٹی تھی۔ برٹش انڈیا میں 1857 میں قائم کی گئی کلکتہ ' بمبئی ' مدراس یونیورسٹیاں صرف امتحان لیا کرتی تھیں اور ٹیچنگ نہیں تھیں۔ علیگڑہ مسلم یونیورسٹی کا قیام 1920 کو عمل میں آیا۔

دارالعلوم دیوبند کو 1866ء میں ' دار العلوم ندوۃ العلماء کو 1893ء میں اور بریلوی مدرسوں کو 1904ء میں برطانوی راج کے دوران ' اتر پردیش میں قائم کیا گیا تھا۔ ان مدرسوں میں درس و تدریس کا ذریعہ اردو زبان تھی اور غیر اردو زبان بولنے والے مسلمانوں پر اردو زبان کا تسلط قائم کرنے کے لیے اردو زبان کو مسلمانوں کی زبان قرار دینا شروع کیا گیا تھا۔

دین کی تعلیمات حاصل کر کے اپنا اخلاق ٹھیک کرکے اور روحانی نشو نما کر کے ' اپنی جسمانی حرکات ' نفسانی خواھشات اور قلبی خیالات کی اصلاح کرکے ' اپنی دنیا اور آخِرَت سنوارنے کے بجائے دارالعلوم دیوبند ' دار العلوم ندوۃ العلماء اور بریلوی مدرسوں کے فلسفے کی تبلیغ کو دینِ اسلام کی حقیقی تعلیمات کے طور پر روشناس کروا کر اسلام کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

پاکستان کے قیام کے بعد پاکستان آنے والے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی بہت کم تعداد علیگڑہ یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ تھی۔ پاکستان آنے والے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کی اکثریت دارالعلوم دیوبند ' دار العلوم ندوۃ العلماء اور بریلوی مدرسوں کی تعلیم یافتہ تھی۔ انہیں پاکستان کی حکومت ' بیوروکریسی ' سیاست ' صحافت پر قابض کروا کر پاکستان پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا تسلط قائم کرنے کی راہ ھموار کی گئی تھی۔

دارالعلوم دیوبند ' دار العلوم ندوۃ العلماء اور بریلوی مدرسوں سے فارغ التحصیل یوپی ' سی پی کے سرکاری ملازم افسروں اور کلرکوں ' سیاستدانوں اور سیاسی ورکروں ' دانشوروں اور تجزیہ نگاروں کی اکثریت کے غلبہ کی وجہ سے ھی اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کو پاکستان میں اپنی سماجی ' سیاسی ' انتظامی گرفت مظبوط کرکے پاکستان کی حکومت کے اداروں ' پاکستان کی سیاست اور پاکستان کی صحافت پر تسلط قائم کرنے میں کامیابی حاصل ھوئی۔

No comments:

Post a Comment