Wednesday 29 April 2020

کراچی میں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اتحاد ضروری ھے۔

کراچی کی 75٪ آبادی اردو بولنے والوں کی نہیں ھے۔ کیونکہ کراچی میں 15٪ پنجابی ' 15٪ پٹھان ' 10٪ سندھی ' 5٪ بلوچ ' 5٪ گجراتی ' 5٪ راجستھانی اور 20٪ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' برمی ' بنگالی ' افغانی و دیگر بھی ھیں۔ جنکی زبان اردو نہیں ھے۔ لیکن وہ آپس میں متحد نہیں ھیں۔

کراچی کے 25٪ اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجروں نے مھاجر لسانی تشخص کی بنیاد پر ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم پر آپس میں متحد ھوکر کراچی پر قبضہ کیا ھوا ھے اور 15٪ پنجابی ' 15٪ پٹھان ' 10٪ سندھی ' 5٪ بلوچ ' 5٪ گجراتی ' 5٪ راجستھانی اور 20٪ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' برمی ' بنگالی ' افغانی و دیگر کو ان اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجروں نے یرغمال بنایا ھوا ھے۔

کراچی کے 15٪ پنجابی ' 15٪ پٹھان ' 10٪ سندھی کی آبادی ان 25٪ اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجروں سے زیادہ بنتی ھے۔ اگر کراچی کے 15٪ پنجابی ' 15٪ پٹھان ' 10٪ سندھی آپس میں متحد ھو جائیں تو 5٪ بلوچ ' 5٪ گجراتی ' 5٪ راجستھانی اور 20٪ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' برمی ' بنگالی ' افغانی و دیگر نے بھی اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجروں کے قبضہ سے نجات کے لیے پنجابی ' سندھی اور پٹھان کو ھی سپورٹ کرنا ھے اور کراچی پر اردو اسپیکنگ ھندوستانی مھاجروں کے بجائے پنجابی ' سندھی اور پٹھان کا کنٹرول ھو جانا ھے۔

No comments:

Post a Comment