Wednesday 29 April 2020

کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔

کراچی کی 14،910،352 آبادی کے شھر میں بیٹھ کر صرف کراچی کے 1،491،044 سندھیوں کے تعاون کی بنیاد پر اور سندھ کی صوبائی حکومت کے ھونے کی وجہ سے دیہی سندھ کے سندھیوں کا کراچی پر قبضہ نا مناسب ھے۔ اس لیے ھی کراچی کو صوبہ بنانے کا مطالبہ زور پکڑ رھا ھے۔ لہذا آئینی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کراچی کو الگ صوبہ بنانے میں دقت کے باوجود بھی کراچی کو الگ صوبہ بننے سے روکنا دیہی سندھ کے سندھیوں کے لیے عملی طور پر ناممکن رھنا ھے۔

کراچی کے 5،278،245 اردو 2،296،194 پشتو 2،236،563 پنجابی 2،311،105 ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی و دیگر جو کہ کراچی کی آبادی کا 12,122,107 بنتے ھیں۔ انکے کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے کو دیہی سندھ کے سندھی صرف اس بنیاد پر مسترد نہیں کرسکتے کہ کراچی کی 14،910،352 آبادی میں 1،491،044 سندھی بولنے والے رھتے ھیں۔

کراچی صوبہ بننے کے بعد دیہی سندھ سے تعلق رکھنے والے وزیروں اور مشیروں کے علاوہ سندھ کی صوبائی حکومت کے افسروں اور ملازموں کو بھی کراچی صوبہ چھوڑ کر اپنے صوبے میں جانا پڑے گا اور کراچی پر سندھیوں کا قبضہ ختم ھوجائے گا۔

سندھیوں کا کراچی پر قبضہ ختم ھونے کے بعد کراچی صوبہ میں وزیر اور مشیر ھی نہیں بلکہ سرکاری افسر اور ملازم بھی پنجابی ' پٹھان ' مھاجر ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی نظر آئیں گے۔ جو کراچی صوبہ کو پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی والا صوبہ بنادیں گے۔

کراچی کے صوبہ بننے کے بعد کراچی منی پاکستان بنے گا۔ کراچی پھر سے روشنیوں کا شھر بنے گا۔ کراچی کا وزیر اعلی پنجابی ھوگا۔ کراچی کا گورنر پٹھان ھوگا۔ کراچی کا میئر مھاجر ھوگا۔ کراچی کا ڈپٹی میئر ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی میں سے ھوگا۔ اس لیے کراچی پھر سے پنجابی ' پٹھان ' مھاجر ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی کے آپس میں پیار و محبت والا شھر بنے گا۔

No comments:

Post a Comment