Monday 14 August 2017

پاکستان آئین اور قانون کے راستے پر چل پڑا ھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ

پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ھے کہ؛ پاکستان آئین اور قانون کے راستے پر چل پڑا ھے۔ اس بیان سے تو ظاھر ھوتا ھے کہ؛

دوبار پاکستان کا آئین توڑنے والا ' بھگوڑا کمانڈو ' ھندوستانی مھاجر ' ریٹائرڈ جنرل مشرف ' جو پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے سے ریٹائر ھونے کے بعد اب آل پاکستان مسلم لیگ کے نام سے سیاسی جماعت بناکر اس سیاسی جماعت کا سربراہ بنا ھوا ھے اور بار بار کہتا بھی رھتا ھے اور کوشش بھی کرتا رھتا ھے کہ تمام ھندوستانی مھاجروں کو ایک چھتری کے نیچے متحد ھونا چاھیئے۔ اس کا پاکستان کے آئین کو توڑنے کا مقدمہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ھے ' اسے اب فوری طور پر بیرونِ ملک سے پکڑ کر واپس پاکستان لایا جائے گا اور آئین کی خلاف ورزی کے جرم میں پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔ جبکہ سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ھونے کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے نا اھل کرنے ' نواز شریف کے خلاف نیب کی طرف سے بند کیے جانے والے کیس دوبارہ کھولنے اور نیب کی عدالت کو نواز شریف کے خلاف مقدمات کا 6 ماہ میں فیصلہ دینے کا پابند کرنے اور اس عمل کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج نامزد کرنے کے عمل کے بعد سپریم کورٹ کی طرف سے آئین کی بالادستی اور سب کے ساتھ یکساں انصاف کی مثال قائم کرنے کے لیے ضروری ھے کہ؛

1۔ سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ھونے کی بنیاد پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے نا اھل کرنے کے بعد پاکستان کی قومی اسمبلی ' پاکستان کی سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے صادق اور امین ھونے یا نہ ھونے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کرکے صادق اور امین نہ ھونے والے اراکین کو بھی رکنیت سے نا اھل قرار دے۔

2۔ سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف سے پہلے پاکستان کا وزیرِ اعظم رھنے والے راجہ پرویز اشرف کے خلاف نیب کی طرف سے بند کیے جانے والے کیس دوبارہ کھولنے اور نیب کی عدالت کو راجہ پرویز اشرف کے خلاف مقدمات کا 5 ماہ میں فیصلہ دینے کا پابند کرے اور اس عمل کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج نامزد کرے۔

3۔ سپریم کورٹ کی طرف سے راجہ پرویز اشرف سے پہلے پاکستان کا وزیرِ اعظم رھنے والے یوسف رضا گیلانی  کے خلاف نیب کی طرف سے بند کیے جانے والے کیس دوبارہ کھولنے اور نیب کی عدالت کو یوسف رضا گیلانی  کے خلاف مقدمات کا 4 ماہ میں فیصلہ دینے کا پابند کرے اور اس عمل کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج نامزد کرے۔

4۔ سپریم کورٹ کی طرف سے یوسف رضا گیلانی  کے دور سے پاکستان کا صدر رھنے والے آصف زرداری  کے خلاف نیب کی طرف سے بند کیے جانے والے کیس دوبارہ کھولنے اور نیب کی عدالت کو آصف زرداری  کے خلاف مقدمات کا 3 ماہ میں فیصلہ دینے کا پابند کرے اور اس عمل کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج نامزد کرے۔

5۔ سپریم کورٹ کی طرف سے آصف زرداری سے پہلے پاکستان کا صدر رھنے والے اور پاکستان کا آئین معطل کرکے پاکستان کی حکومت کو برطرف کرکے پاکستان کے اقتدار پر قبضہ کرنے والے جنرل پرویز مشرف کے خلاف بند کیے جانے والے کیس دوبارہ کھولنے ' آئین کے آرٹیکل 6 اور دیگر مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالتوں کو 2 ماہ میں فیصلہ دینے کا پابند کرے اور اس عمل کی نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کا جج نامزد کرے۔

No comments:

Post a Comment