Monday 13 May 2019

پنجابیوں کو پاکستان میں 12 صوبے بنانے کی جدوجہد شروع کرنی چاھیے۔

بلوچ آصف زرداری اور بلاول زرداری کی جدوجہد اور پٹھان عمران خان  کی خواھش کے مطابق 14 مئی 2019 کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں پٹھانوں کی پارٹی پی ٹی آئی اور سندھیوں کی پارٹی پی پی پی نے پنجابیوں کی پارٹی ن لیگ کی مخالفت کے باوجود جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی  قرادا قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بھیج دی۔ گوکہ اس کوشش کے باوجود بھی پنجابیوں کی پارٹی ن لیگ کی حمایت کے بغیر جنوبی پنجاب صوبہ نہیں بن سکتا۔ لیکن پٹھانوں کی پارٹی پی ٹی آئی اور سندھیوں کی پارٹی پی پی پی کی طرف سے جنوبی پنجاب صوبہ کی کوشش شروع کرنے کے بعد پنجابیوں کو بھی حق پہنچتا ھے کہ وہ پنجاب کو 2 کے بجائے 5 صوبوں میں تقسیم کرنے کی پیشکش کرنے کے بعد پاکستان میں 12 صوبے بنانے کی بات کریں اور خاص طور پر سندھ کو تقسیم کرکے کراچی کے پنجابیوں ' پٹھانوں ' مھاجروں کے مطالبے کے مطابق جنوبی سندھ صوبہ اور خیبر پختونخوا کو تقسیم کرکے ھندکو پنجابیوں کے مطالبے کے مطابق ھزارہ صوبہ بنانے کی مھم کو تیز کریں۔ 

پاکستان کے 12 صوبے بنانے سے ھندکو پنجابیوں کو پختونوں ' سماٹ کو بلوچوں اور سیدوں ' بروھی کو بلوچوں ' گجراتی اور راجستھانی کو اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالادستی سے نجات ملے گی۔ جس سے وادیء سندھ کی اصل قوموں پنجابی ' ھندکو ' سماٹ ' بروھی ' گجراتی ' راجستھانی کے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی طور پر مستحکم اور مظبوط ھونے سے پاکستان ترقی کرے گا اور پاکستان میں خوشحالی بڑھے گی۔

پاکستان میں اگر بہاولپور ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مشرقی پنجاب۔ ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن پر مشتمل صوبہ جنوب مغربی پنجاب۔ ملتان ڈویژن اور فیصل آباد ڈویژن پر مشتمل صوبہ وسطی پنجاب۔ گوجرانوالہ ڈویژن ' لاھور ڈویژن اور ساھیوال ڈویژن پر مشتمل صوبہ شمال مشرقی پنجاب۔ راولپنڈی ڈویژن ' سرگودھا ڈویژن ' کوھاٹ ڈویژن اور بنوں ڈویژن پر مشتمل صوبہ شمال مغربی پنجاب۔ ھزارہ ڈویژن ' مردان ڈویژن ' مالاکنڈ ڈویژن اور پشاور ڈویژن پر مشتمل صوبہ ھندکو۔ شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان پر مشتمل صوبہ پختونخوا۔ ژوب ڈویژن ' کوئٹہ ڈویژن اور سبی ڈویژن پر مشتمل صوبہ پشتونخوا۔ قلات ڈویژن اور مکران ڈویژن پر مشتمل صوبہ براھوستان۔ نصیر آباد ڈویژن اور لاڑکانہ ڈویژن پر مشتمل صوبہ سرائیکستان۔ سکھر ڈویژن ' نواب شاہ ڈویژن ' حیدرآباد ڈویژن اور میرپور خاص ڈویژن پر مشتمل صوبہ سماٹستان۔ کراچی ڈویژن پر مشتمل صوبہ کراچی بنا دیئے جائیں تو ؛

01۔ جنوب مشرقی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی عباسیوں اور عربی نزاد مخدوموں کی ملا کر ھوگی۔

02۔ جنوب مغربی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی بلوچوں اور پٹھانوں کی ملا کر ھوگی۔

03۔ وسطی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی عربی نزاد مخدوموں ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں اور پٹھانوں کی ملا کر ھوگی۔

04۔ شمال مشرقی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی ھوگی۔

05۔ شمالی مغربی پنجاب صوبے میں پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پٹھان کی ھوگی۔

06۔ ھندکو صوبے میں ھندکو پنجابی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پختون کی ھوگی۔

07۔ پختونخوا صوبے میں پختون کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

08۔ پشتونخوا صوبے میں پشتون کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

09۔ براھوستان صوبے میں بروھی کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

10۔ سرائیکستان صوبے میں بلوچ کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی سماٹ کی ھوگی۔

11۔ سماٹستان صوبے میں سماٹ کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

12۔ کراچی صوبے میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی آبادی سب سے زیادہ ھوگی جبکہ دوسرے نمبر پر آبادی پنجابی کی ھوگی۔

پاکستان کے 12 صوبے بنانے سے 6 صوبوں جنوبی مشرقی پنجاب ' جنوب مغربی پنجاب ' وسطی پنجاب ' شمالی مشرقی پنجاب ' شمالی مغربی پنجاب ' ھندکو صوبوں میں پنجابی نے اکثریتی آبادی رھنا ھے اور ھر صوبے میں پنجابی کا صرف ایک ھی واضح حریف ھوگا جس کو پنجابی اچھی طرح سمبھال کر رکھ سکے گا تاکہ وہ پنجابی قوم کے خلاف سازشیں اور شرارتیں نہ کرے۔

پاکستان کے 12 صوبوں میں سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی اکثریت صرف ایک صوبے کراچی میں ھوگی۔ سماٹ کی اکثریت صرف ایک صوبے سماٹستان میں ھوگی۔ بلوچ کی اکثریت صرف ایک صوبے سرائیکستان میں ھوگی۔ بروھی کی اکثریت صرف ایک صوبے براھوستان میں ھوگی۔ پشتون کی اکثریت صرف ایک صوبے پشتونخوا میں ھوگی۔ پختون کی اکثریت صرف ایک صوبے پختونخوا میں ھوگی۔ صوبہ پختونخوا ' صوبہ پشتونخوا ' صوبہ سماٹستان ' صوبہ کراچی میں پنجابی کی آبادی صوبے کی دوسری بڑی آبادی ھوگی اور ھر صوبے میں پنجابی کا صرف ایک ھی واضح حریف ھوگا جس کو پنجابی اچھی طرح سمبھال کر رکھ سکے گا تاکہ وہ پنجابی قوم کے خلاف سازشیں اور شرارتیں نہ کرے۔

سماٹ اور بروھی کے ساتھ چونکہ پنجابی قوم کے مراسم اب بھی اچھے ھیں اس لیے 12 صوبے بننے کے بعد مزید خوشگوار ھو جائیں گے۔ کراچی صوبے میں پاک فوج کی ایک کور ' پاک بحریہ کے اھم اڈوں ' پاک فضائیہ کے اھم اڈوں ' وفاقی اداروں کے دفاتر ' پرائیویٹ کمپنیوں کے ھیڈ آفیسوں میں پنجابیوں کی اکثریت ھے اور کراچی کی صنعت ' تجارت ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے شعبوں میں پنجابیوں کی سرمایہ کاری ھے۔ اس لیے کراچی میں پنجابی کو انتظامی اور معاشی بالادستی تو ابھی بھی ھے لیکن کراچی کے صوبہ بننے کے بعد اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی اکثریت کے ھوتے ھوئے بھی کراچی صوبے کی دوسری بڑی آبادی ھونے کی وجہ سے پنجابیوں نے گجراتی ' راجستھانی ' سماٹ ' بروھی کے ساتھ اتحاد کرکے کراچی صوبہ پر اپنی سیاسی بالادستی قائم کر لینی ھے۔ اس طرح پاکستان کے 12 صوبوں میں سے 9 صوبوں پر پنجابی کو مکمل کنٹرول ھوگا۔

جبکہ 3 صوبوں پختونخوا ' پشتونخوا ' سرائیکستان میں پنجابی کی آبادی انتہائی کم ھوگی اور ان صوبوں کی جغرافیائی اھمیت بھی نہیں ھوگی اور یہ صوبے پاکستان کے سب سے زیادہ پسماندہ صوبے ھونے کے ساتھ ساتھ قبائلی صوبے ھونے کی وجہ سے بد امنی اور بد حالی کا شکار رھیں گے۔ اس لیے پختونوں ' پشتونوں اور بلوچوں کی طرف سے اور انکے صوبوں کی طرف سے پنجابی قوم کو کوئی نقصان نہیں ھونا۔ پختونوں ' پشتونوں اور بلوچوں نے ویسے بھی وادیء سندھ کی زمین پر بنے پاکستان پر باھر سے آکر قبضہ کیا تھا اور اب بھی ان کا مزاج قبضہ گیری والا ھے۔ اس لیے مستقبل میں بھی ان سے ذراعت ' صنعت ' تجارت ' ھنرمندی جیسے شعبوں میں کردار ادا کرکے پاکستان کی معیشت مظبوط کرنے کی امید نہیں ھے۔ اس لیے پنجابی قوم کو انکی طرف زیادہ دھیان دینے کی ضرورت بھی نہیں رھنی۔

پاکستان کے 12 صوبے بنانے سے پاکستان کی سینٹ میں بھی اکثریت پنجابی کی ھوجائے گی۔ 6 صوبوں جنوبی مشرقی پنجاب ' جنوب مغربی پنجاب ' وسطی پنجاب ' شمالی مشرقی پنجاب ' شمالی مغربی پنجاب ' ھندکو میں پنجابی کی آبادی صوبے کی اکثریتی آبادی ھونے جبکہ 4 صوبوں پختونخوا ' پشتونخوا ' سماٹستان اور کراچی میں پنجابی کی آبادی صوبے کی دوسری بڑی آبادی ھونے کی وجہ سے بلکہ کراچی صوبے پر بھی گجراتی ' راجستھانی ' سماٹ ' بروھی کے ساتھ اتحاد کرکے کراچی صوبہ پر اپنی سیاسی بالادستی قائم کر لینے کی وجہ سے ایک تو پاکستان کے 12 میں سے 9 صوبوں میں پنجابی بالادستی رھے گی اور دوسرا وفاقی حکومت بھی کسی نہ کسی صوبے کا پنجابی ھی بنائے گا۔

پاکستان کی وفاقی حکومت اور پاکستان کی سینٹ میں پنجابی کی اکثریت کی وجہ سے پاکستان کے تمام 12 صوبوں کے گورنر پنجابی ھوں گے۔ چیف سیکریٹری پنجابی ھوں گے۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجابی ھوں گے۔ صوبائی سیکریٹریوں کی اکثریت پنجابی کی ھوگی۔ بلکہ ڈی سی اور ایس پی تک کی اکثریت پنجابی کی ھی ھوگی۔ اس لیے پاکستان کے 12 صوبوں کے پنجابی سیاستدانوں ' صحافیوں اور سرکاری افسروں کا آپس میں رابطہ اور تعاون بڑھے گا۔ اس سے پنجابی قوم پرستی مزید فروغ پائے گی۔ جبکہ پاکستان کے اور پنجابی قوم کے دشمنوں ' پٹھان ' بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا آپس میں رابطے میں رھنا اور آپس میں متحد ھونا مشکل ھو جائے گا۔

پاکستان کے 12 صوبے بنانے سے ھندکو پنجابیوں کو پختونوں ' سماٹ کو بلوچوں اور سیدوں ' بروھی کو بلوچوں ' گجراتی اور راجستھانی کو اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی بالادستی سے نجات ملے گی۔ جس سے وادیء سندھ کی اصل قوموں پنجابی ' ھندکو ' سماٹ ' بروھی ' گجراتی ' راجستھانی کے سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی طور پر مستحکم اور مظبوط ھونے سے پاکستان ترقی کرے گا اور پاکستان میں خوشحالی بڑھے گی۔

No comments:

Post a Comment