Thursday 16 May 2019

جنوبی پنجاب میں مسئلہ "سرائیکی" کا نہیں "بلوچ" کا ھے۔

پنجاب میں آباد "بلوچ" ویسے ھی جنوبی پنجاب کے ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کو "سرائیکی" بنانے میں لگے ھوئے ھیں؛

جیسے 1486 میں کردستانی قبائل نے براھوئیوں کی زمین پر آنے کے بعد براھوئی کو غلام بنانے کے بعد "بلوچ" بنا دیا۔

پھر 1783 میں کردستانی بلوچ نے سماٹ کی زمین پر جانے کے بعد سماٹ کو غلام بنانے کے بعد "سندھی" بنا دیا۔

اب 1962 سے کردستانی بلوچ کی سرگرمیاں جنوبی پنجاب کے ڈیرہ والی پنجابی ' ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی کو "سرائیکی" بنانے کے لیے ھیں اور بلوچ نے جنوبی پنجاب کے پٹھانوں اور عربی نژادوں کو اس مشن کے لیے اپنے ساتھ ملایا ھوا ھے۔

جنوبی پنجاب کی صورتحال کو رامؔش قادری کے ان اشعار کے ذریعے آسانی کے ساتھ سمجھا جا سکتا ھے۔

اساں کئی نسلیں توں نوکر ھاں
ساڈے گل پٹہ سرداری دا
اساں پالتو کتے کھوسے دے
ساڈے دل وچ خوف لغاری دا
اساں پٹھو خان دریشک دے
ساڈا ذھن غلام مزاری دا
اساں رامؔش ایویں رُل مرنے
کوئی حل نئیں ایں بیماری دا

No comments:

Post a Comment