Thursday 30 May 2019

پنجابی اسٹیبلشمنٹ یا پنجابی سامراج نامی چیز کہاں پائی جاتی ھے؟ تحریر : Younas Talha

پینتیس فیصد فوج پشتون ھے۔ افغانستان سے درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے آدھی آئی ایس آئی پشتون ھے۔ وفاقی حکومت اور تین صوبوں میں پشتونوں کی حکومت ھے۔ چیف جسٹس بلوچ ھے۔ صدر ھندوستانی مھاجر ھے۔

آدھا میڈیا مہاجر اور پشتون باقی جو پنجاب کے چند بڑے صحافتی نام ھیں وہ سارے اینٹی آرمی اور پرو پی ٹی ایم ھیں۔ ابھی کچھ دن پہلے پنجاب پولیس کا سربراہ بھی پشتون بنایا گیا۔ بیوروکریسی پر پشتون چھائے ھوئے ھیں۔

ملک کے تین بڑے شہروں کراچی ' لاھور اور اسلام آباد میں آدھی آدھی آبادیاں پشتونوں کی ھیں۔ فرشتہ کیس کے موقع پر پی ٹی ایم وکیل نے کہا اسلام آباد میں تو ستر فیصد پشتون ھیں اور اسلام آباد تمام فیصلوں کا مرکز ھے۔

پنجابی پارٹی ن لیگ ' سندھی پارٹی پی پی پی ' مہاجروں کی ایم کیوایم ' پی ٹی ایم کے ساتھ ھیں۔ فوج اور ریاست کے خلاف ھیں۔ باقی ساری پارٹیاں پشتونوں کی ھیں بشمول پی ٹی ائی ' جے یو آئی ' اے این پی اور پی کے میپ وغیرہ۔

ایوب خان نامی پشتون جنرل آتا ھے اور دس سال حکومت کرتا ھے اور جاتے جاتے ایک اور پشتون جنرل یحیی خان کو اقتدار سونپ جاتا ھے۔ پشتون جنرل وحید کاکڑ دو تہائی اکثریت والے نواز شریف کو گلے سے پکڑ کر اقتدار سے الگ کر دیتا ھے۔ پہلے غلام اسحاق خان نامی پشتون صدر پھر پرویز مشرف نامی مھاجر جنرل ایک منٹ میں نواز شریف حکومت کا تختہ کر دیتا ھے۔

جنرل اختر عبدالرحمن ' جنرل حمید گل اور جنرل ناصر پاکستان کی افغانستان سے متعلقہ تمام تر پالیسی کو کنٹرول کرتے ھیں۔ وھاں مجاہدین اور افغان طالبان کی مدد کرتے ھیں۔

ریاست کا سیدھا سیدھا مطلب پشتون ھیں اور پی ٹی ایم کی جنگ پشتون کے خلاف ھے اور پشتون ھی اس کو روک رھے ھیں۔ سوشل میڈیا پر بھی اور باھر بھی۔ یہ پنجابی اسٹیبلشمنٹ یا پنجابی سامراج نامی چیز کہاں پائی جاتی ھے؟ کوئی بتائیگا؟؟

No comments:

Post a Comment