Wednesday 8 May 2019

پاکستان میں 74 زبانیں بولی جاتی ھیں پھر قومیں صرف 4 کیوں؟

پاکستان میں عام طور پر یہ تاثر دے کر گمراہ کیا جاتا رھا ھے کہ پاکستان پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک ھے۔ پنجاب میں پنجابی رھتے ھیں۔ سندھ میں سندھی رھتے ھیں۔ خیبر پختونخواہ میں پٹھان رھتے ھیں۔ بلوچستان میں بلوچ رھتے ھیں۔ حالانکہ پاکستان کا کوئی بھی علاقہ یک لسانی نہیں ھے۔ پاکستان کے ھر علاقے میں مختلف لسانی گروھوں کی ملی جلی آبادی ھے۔ پنجاب ' سندھ ' خیبر پختونخواہ ' بلوچستان ' پاکستان کے صوبے ھیں ' نہ کہ پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کے راجواڑے ھیں۔

دنیا بھر کی زبانوں پر تحقیق کرنے والی ایک ویب سائٹ ایتھنالوگ کا کہنا ھے کہ پاکستان میں کل 74 زبانیں بولی جاتی ھیں۔ انگریزی حرف تہجی کے لحاظ سے ان زبانوں کی ترتیب درجہ ذیل ھے۔

01۔ ایر 02۔ بدیشی 03۔ باگری 04۔ بلوچی ۔ مرکزی زبان 05۔ بلوچی ۔ مشرقی 06۔ بلوچی ۔ جنوبی 07۔ بلوچی ۔ مغربی 08۔ بلتی 09۔ بتری 10۔ بھایا 11۔ براہوی 12۔ بروشسکی 13۔ چلیسو 14۔ دمیلی 15۔ دری 16۔ دیہواری 17۔ دھٹکی 18۔ ڈومکی 19۔ گورباتی 20۔ گھیرا 21۔ گوریا 22۔ گورو 23۔ گجراتی 24۔ گجاری 25۔ گرگلا 26۔ ہزارگئی 27۔ ہندکو ۔ شمالی 28۔ ہندکو ۔ جنوبی 29۔ جدگلی 30۔ جندوارا 31۔ جوگی 32۔ کبوترا 33۔ کچھی 34۔ کالامی 35۔ کالاشا 36۔ کلکتی 37۔ کمی ویری ۔ اسے کم کتویری بھی کہا جاتا ہے 38۔ کشمیری 39۔ کٹی 40۔ کھیترانی 41۔ کھووار 42۔ کوہستانی 43۔ کولی ۔ کچھی 44۔ کولی ۔ پرکاری 45۔ کولی ۔ ودیارا 46۔ کنڈل شاہی 47۔ لہنڈا 48۔ لاسی 49۔ لارکئی 50۔ مارواڑی 51۔ میمنی 52۔ اوڈی 53۔ ارماڑی 54۔ پہاڑی ۔ پوٹھو ہاری 55۔ پالولا 56۔ پشتو ۔ مرکزی 57۔ پشتو ۔ وسطی 58۔ پشتو ۔ شمالی 59۔ پشتو ۔ جنوبی 60۔ پنجابی ۔ مغربی 61۔ سانسی 62۔ سرائیکی 63۔ ساوی 64۔ شنا 65۔ شنا ۔ کوہستانی 66۔ سندھی 67۔ سندھی ۔ بھل 68۔ توروالی 69۔ اردو 70۔ یوشوجو 71۔ وگھاری 72۔ وکھی 73۔ ونسی 74۔ یدغا

پاکستان اصل میں سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کا ھی نیا نام ھے۔ سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے جنہوں نے سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی زمین پر تہذیب کو تشکیل دیا وہ پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی ھیں۔ جو پاکستان کی آبادی کا 85 فیصد ھیں۔ انہیں پاکستان کی 15 فیصد آبادی کی وجہ سے الجھن ' پریشانی اور بحران کا سامنا ھے۔ یہ 15 فیصد آبادی والے لوگ ھیں؛ افغانستان سے آنے والے جو اب پٹھان کہلواتے ھیں۔ کردستان سے آنے والے جو اب بلوچ کہلواتے ھیں۔ ھندوستان سے آنے والے جو اب مھاجر کہلواتے ھیں۔

مسئلہ یہ ھے کہ پاکستان قائم تو سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین پر ھے لیکن غلبہ گنگا جمنا کی زبان و ثقافت اور افغانی و کردستانی بد تہذیبی کا ھو چکا ھے۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کراچی میں ' افغانی نزاد پٹھان خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے پشتون علاقے ' کردستانی بلوچ ' بلوچستان کے بلوچ علاقے ' دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب میں اپنا تسلط رکھنا چاھتے ھیں۔ ان علاقوں میں پہلے سے رھنے والے لوگوں پر اپنی سماجی ' معاشی اور سیاسی بالاتری رکھنا چاھتے ھیں۔

اس صورتحال کی وجہ سے ضروری ھے کہ پاکستان میں مسائل اور معاملات کو علاقائی کے بجائے لسانی تناظر میں دیکھا اور سمجھا جائے۔ پاکستان کو پنجاب ' سندھ ' خیبر پختونخواہ ' بلوچستان کے علاقوں یا پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ قوموں کا ملک قرار دینے کے بجائے پاکستان کو پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی ' پٹھان ' بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے لسانی گروھوں کے علاوہ دیگر زبانیں بولنے والوں کے ملک کے طور پر دیکھا اور سمجھا جائے۔

پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے۔ پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے صنعت ' تجارت ' ذراعت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی اور سرکاری ملازمت کے شعبوں ' شہری علاقوں ' فوج کے اداروں میں پنجابی چھائے ھوئے نظر آتے ھیں۔

No comments:

Post a Comment