Wednesday 29 May 2019

کیا پٹھان' بلوچ' مھاجر کی بلیک میلنگ کا پنجابی اب تدارک کرے گا؟


پاکستان میں اس وقت پٹھانوں کی پارٹی پی ٹی آئی کی حکومت ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھونے کے باوجود پاکستان کا وزیرِ اعظم پنجاب کا رھنے والا پٹھان ' پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر خیبر پختونخوا کا رھنے والا پٹھان ' پاکستان کی قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر بلوچستان کا رھنے والا پٹھان ھے۔ خیبر پختونخوا کا گورنر ' وزیرِ اعلیٰ ' اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔ بلوچستان کا گورنر اور ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔ سندھ اسمبلی کا اسپیکر پٹھان ھے۔ جبکہ پٹھانوں کی پارٹی پی ٹی آئی نے پاکستان کا صدر کراچی کا رھنے والا مھاجر ' پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین بلوچستان کا رھنے والا بلوچ ' پاکستان کی سینٹ کا ڈپٹی چیئرمین کا رھنے والا مھاجر بلکہ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بھی پنجاب کا رھنے والا بلوچ بنوایا ھوا ھے۔ لگتا یہ ھے کہ پٹھانوں کی پارٹی پی ٹی آئی نے پاکستان کی حکومت میں پٹھان ' بلوچ ' مھاجر اتحاد بنایا ھوا ھے۔ کہیں یہ اتحاد پنجابیوں کے خلاف تو نہیں ھے؟ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر اتحاد سے پنجابی قوم پر سیاسی تسلط قائم کرنے سے؛ کیا پنجابیوں میں سیاسی محرومی کا احساس پیدا نہیں ھوچکا؟ پنجابی قوم کیا پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کا سیاسی تسلط قبول کیے رھے گی؟ پنجابی قوم کیا پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کا سیاسی تسلط ختم کرنے کے لیے سیاسی چال نہیں چلے گی؟

پاکستان کے قیام کے بعد خان غفار خان کی قیادت میں پٹھانوں نے ''پٹھان کارڈ" اور خیر بخش مری کی قیادت میں بلوچوں نے "بلوچ کارڈ" کا استمال شروع کرکے پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پاکستان کی بیوروکریسی کو پنجابی بیوروکریسی قرار دے دے کر پختونستان اور آزاد بلوچستان کے نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسلہ شروع کیا تو بھارت نے دامے ' درمے ' سخنے پٹھانوں اور بلوچوں کی مدد کرنا شروع کردی۔ مشرقی پاکستان کو بھارت نے 1971 میں پاکستان سے الگ کروا کر بنگلہ دیش بنوا دیا تو نہ صرف پٹھانوں اور بلوچوں کی بلیک میلنگ میں اضافہ ھوا بلکہ جی ایم سید کی قیادت میں سندھیوں نے بھی سندھودیش کے نام پر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی بلیک میلنگ کی وجہ سے پاکستان تو سماجی اور معاشی طور پر مفلوج ھونا شروع ھوگیا لیکن پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کو کبھی مقامی ' صوبائی اور وفاقی حکومت حاصل کرکے اور کبھی حکومت میں شامل ھوکر کرپشن اور کرائم کرنے کی بھرپور آزادی حاصل ھونا شروع ھو گئی۔ جسے جمھوریت کا نام دیا گیا۔ عوام کی آواز کہا گیا۔ پاکستان کو پنجابستان ' پاکستان کی وفاقی حکومت کو پنجابی حکومت ' پاکستان کی فوج کو پنجابی فوج اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پاکستان کی بیوروکریسی کو پنجابی بیوروکریسی قرار دے دے کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور پاکستان دشمنی کے نعرے لگا لگا کر پٹھانوں ' بلوچوں اور سندھیوں کی طرف سے حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کو دیکھ دیکھ کر الطاف حسین کی قیادت میں مہاجروں نے بھی "جئے مہاجر" کا نعرہ لگا کر پنجاب اور پنجابیوں کو بلیک میل کرنے اور حکومت حاصل کرکے کرپشن اور کرائم کرنے کا سلسہ شروع کردیا۔

در اصل بلوچستان کے بلوچ ایریا ' سندھ کے سندھی ایریا میں بلوچ ' بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے پٹھان ایریا میں پٹھان ' سندھ کے مھاجر ایریا میں ھندوستانی مھاجر ' مقامی سطح پر اپنی سیاسی ' سماجی اور معاشی بالادستی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ سماٹ ' ھندکو اور براھوئی قوموں پر اپنا راج قائم رکھنا چاھتے ھیں۔ ان کو اپنے ذاتی مفادات سے اتنی زیادہ غرض ھے کہ پاکستان کے اجتماعی مفادات کو بھی یہ نہ صرف نظر انداز کر رھے ھیں بلکہ پاکستان دشمن عناصر کی سرپرستی اور تعاون لینے اور ان کے لیے پَراکْسی پولیٹکس کرنے کو بھی غلط نہیں سمجھتے۔ حالانکہ پختونستان کی سازش نے خیبر پختونخواہ کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' ھندکو کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ پٹھان نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ آزاد بلوچستان کی سازش نے بلوچستان کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' براھوئی کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ بلوچ نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔ سندھودیش اور جناح پور کی سازش نے سندھ اور کراچی کے انتظامی اور اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچایا ' سماٹ کو سماجی اور معاشی پیچیدگیوں میں الجھا دیا جبکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نوجوانوں کے مستقبل کو خراب کیا۔خیبر پختونخواہ ' بلوچستان ' سندھ اور کراچی میں مستقل آباد پنجابی تو “ملک دشمن نظریاتی دھشتگردی” کا نشانہ بن کر بہت زیادہ خوف و حراص میں مبتلا ھیں۔

پنجابی قوم پرست سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کو مظلوم جبکہ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کو ظالم سمجھتے ھیں۔ اس لیے پنجابیوں نے اب پٹھان غفار خان ' بلوچ خیر بخش مری ' عربی نزاد جی - ایم سید ' اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر الطاف حسین کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور "ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے سے پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کا مدلل جواب دینا شروع کردیا ھے۔ اس لیے پٹھان غفار خان ' بلوچ خیر بخش مری ' عربی نزاد جی - ایم سید ' مھاجر الطاف حسین کے فلسفے سے پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کے عادی حضرات کی اب چینخیں نکل رھی ھیں۔ جو پنجاب اور پنجابی قوم پر بے بنیاد الزامات لگا کر ' بے جا تنقید کرکے ' تذلیل کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے کے عادی بن چکے ھیں۔

پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں سندھی اور براھوئی کی طرح بلوچ بھی نہیں ھیں لیکن پاکستان کے قائم ھوتے ھی پٹھان اور مھاجر نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی پر قبضہ کرلیا تھا۔ گوکہ اب پنجابی نے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں خود کو مستحکم کرنا شروع کردیا ھے۔ لیکن پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں پٹھان اور مھاجر تو اس وقت بھی موجود ھیں۔ البتہ اعلیٰ عہدوں پر فائز پٹھان زیادہ تر خیبرپختونخوا کے پختون علاقے اور بلوچستان کے پشتون علاقے سے زیادہ پنجاب میں رھنے والے ھیں۔ جبکہ اعلیٰ عہدوں پر فائز مھاجر بھی کراچی سے زیادہ پنجاب میں رھنے والے ھیں۔ عرصہ دراز سے پنجاب میں رھنے والے پٹھان اور مھاجر کو پنجابی نے پنجابی سمجھنا شروع کردیا تھا۔ لیکن پرویز مشرف کی آمرانہ حکومت کے دور میں پنجاب کے مھاجر کی نواز شریف سے نفرت اور پرویز مشرف سے خصوصی الفت اور محبت نے انہیں پھر سے پنجابی کے بجائے مھاجر بنادیا۔ جبکہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پٹھان کی طرف سے پنجابی نواز شریف کی کھٹیا کھڑی کرکے پٹھان عمران خان کو سلیکٹڈ وزیرِ اعظم بنانے اور پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ پنجاب میں رھنے والے بلوچ کو بنانے کی وجہ سے جبکہ پنجاب کے پٹھان کی نواز شریف سے نفرت اور عمران خان سے خصوصی الفت اور محبت نے انہیں پھر سے پنجابی کے بجائے پٹھان بنادیا۔

بلوچوں کے علاوہ چونکہ پٹھانوں اور مھاجروں کی طرف سے بھی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور پاکستان کی بیوروکریسی کو پنجابی اسٹیبلشمنٹ اور پنجابی بیوروکریسی کہہ کہہ کر تنقید کی جاتی ھے۔ توھین کی جاتی ھے۔ تذلیل کی جاتی ھے۔ لیکن پٹھانوں ' بلوچوں ' مھاجروں کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور "ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے سے پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے سے عام  پنجابی اب انتہائی بیزار ھوچکا ھے اور اس کے تدارک پر غور و فکر کر رھا ھے۔ کیا پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پنجابی ابھی پٹھانوں ' بلوچوں ' مھاجروں کے " قوم پرستی" کے نام پر " مفاد پرستی" اور "ذھنی دھشتگردی" والے فلسفے سے پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے سے ابھی بیزار نہیں ھوا؟ اگر بیزار ھوچکا ھے تو کیا عام پنجابی کی طرح پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پنجابی بھی اس کے تدارک پر غور و فکر کر رھا ھے؟ کیا عام پنجابی کی سیاسی محاذ آرائی کو مستقبل میں عام پٹھان اور مھاجر برداشت کرپائے گا؟ کیا پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پنجابی کی انتظامی محاذ آرائی کو مستقبل میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی میں موجود پٹھان اور مھاجر برداشت کرپائے گا؟ کیا مستقبل میں پنجابی کی سیاسی اور انتظامی مفاھمت پٹھان اور مھاجر کے بجائے سماٹ ' ھندکو اور براھوئی قوموں سے بڑھتی ھوئی محسوس نہیں ھو رھی؟

No comments:

Post a Comment