Wednesday 28 October 2015

مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب آنے والے مھاجر نہیں پنجابی ھی ھیں۔

مسلمان پنجابیوں کو اپنے ھی دیش میں ' مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے کی بنیاد پر مھاجر نہیں کہا جاسکتا۔

مھاجر وہ ھوتے ھیں جو اپنی زمین سے پناہ کی خاطر کسی اور قوم کی زمین میں جا بسیں۔ نہ کہ مھاجر وہ ھوتے ھیں جو نقل مکانی کرکے اپنے ھی دیش کی زمین میں ایک جگہ سے دوسری جگہ رھائش اختیار کرلیں۔

یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر قرار دے کر اور خود بھی مھاجر بن کر پاکستان میں خوب فائدہ اٹھایا۔ بلکہ مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے لٹے ' پٹے مسلمان پنجابیوں کو مھاجر کے نام پر اپنے سیاسی عزائم کے لیے خوب استعمال بھی کیا۔

پاکستان کو "کیبنٹ مشن" کی سفارشات کو رد کرنے اور "ڈائریکٹ ایکشن ڈے" کے ذریعے مسلم لیگ کی طرف سے مطالبات منوانے کے بعد برطانیہ کی پارلیمنٹ کے "انڈین انڈیپنڈنس ایکٹ 15 جولائی 1947" کے تحت 15 اگست 1947 کو وجود میں لایا گیا۔

جس کے بعد 17 اگست 1947 کو پنجاب کو تقسیم کرکے 17 مسلم پنجابی اکثریتی اضلاع پاکستان میں شامل کردیے گئے اور 12 ھندو پنجابی و سکھ پنجابی اکثریتی اضلاع بھارت میں شامل کردیے گئے۔ جس کی وجہ سے؛

1۔ پنجاب کے مغرب کی طرف سے ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں کو پنجاب کے مشرق کی طرف منتقل ھونا پڑا۔

2۔ پنجاب کے مشرق کی طرف سے مسلمان پنجابیوں کو پنجاب کے مغرب کی طرف منتقل ھونا پڑا۔

3۔ پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے 20 لاکھ پنجابی مارے گئے۔ 2 کروڑ پنجابی نقل مکانی پر مجبور ھوئے۔

پاکستان کے قیام کے وقت جس طرح پنجاب کو مسلم پنجاب اور نان مسلم پنجاب میں تقسیم کیا گیا۔ اسی طرح یوپی ' سی پی کے مسلمانوں کو چاھیے تھا کہ؛ یوپی اور سی پی کے علاقوں کو بھی مسلم یوپی ' سی پی اور نان مسلم یوپی ' سی پی میں تقسیم کرواتے۔

لیکن یوپی ' سی پی کے مسلمانوں نے مشرقی پنجاب کا پڑوسی ھونے کا فائدہ اٹھاتے ھوئے ایک تیر سے دو شکار کیے؛

1۔ ایک تو مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی "پنجابی شناخت" ختم کرکے انہیں اپنے ھی دیش میں "مھاجر" بنا دیا۔

2۔ دوسرا مشرقی پنجاب سے مغربی پنجاب کی طرف نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آڑ لے کر اور خود کو بھی مھاجر قرار دے کر پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں ' پاکستان کی حکومت ' پاکستان کی سیاست ' پاکستان کی صحافت ' سرکاری نوکریوں ' زمینوں ' جائیدادوں پر قبضہ کر لیا۔

No comments:

Post a Comment