Tuesday 2 February 2016

پنجابی نیشنلزم کو فروغ دے دیا جائے تو پنجاب سیکولر ھوجائے گا۔

انگریزی کے ساتھ ساتھ پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی ' سندھ کی سندھی' پختونخواہ کی پشتو اور بلوچستان کی بلوچی ھونی چاھیئے. اصل حقیقت یہ ھے کہ اردو کے ساتھ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے علاوھ کسی کو دلچسپی نہیں. پاکستان کے دیہی علاقوں میں رھنے والے پنجابی' سندھی' پٹھان اور بلوچ تو ویسے ھی اردو نہیں بولتے لیکن پاکستان کے بڑے بڑے شہروں میں رھنے والے پنجابی' سندھی' پٹھان اور بلوچ بھی خوشی سے نہیں بلکہ اردو کے دفتری اور تعلیمی زبان ھونے کی وجہ سے مجبورا اردو بولتے ھیں۔

پاکستان کی اصل قوموں پنجابی' سندھی' پٹھان اور بلوچ کی زبانوں کو تعلیمی اور دفتری زبان بنانے سے پنجابی' سندھی' پٹھان اور بلوچ میں رابطہ مزید بہتر ھوجائے گا. پیار محبت بھی بڑھے گا اور ھم آھنگی بھی پیدا ھوگی. جو پنجابی سندھ میں رھتے ھیں وھ پنجابی کے علاوھ سندھی بھی بولتے ھیں. جو پنجابی بلوچستان رھتے ھیں وھ پنجابی کے علاوھ بلوچی بھی بولتے ھیں. جو پنجابی خیبر پختونخواہ میں رھتے ھیں وھ پنجابی کے علاوھ پشتو بھی بولتے ھیں. یہ ھی حال سندھی' پٹھان اور بلوچ کا بھی ھے. سب دو دو قوموں کی زبان بول سکتے ھیں تو پھر پاکستان کی اصل قوموں کی زبانوں کو ان کے اپنے اپنے صوبوں میں تعلیمی اور دفتری زبانیں بنانے میں حرج کیا ھے؟

پنجاب کی تعلیمی اور دفتری زبان پنجابی ھوجائے اور پنجاب میں پنجابی نیشنلزم کو فروغ دے دیا جائے تو پنجاب سیکولر ھوجائے گا۔ جس سے نہ صرف پنجاب میں مذھب اور فرقہ کی بنیاد پر فسادات نھیں کروائے جاسکیں گے بلکہ پنجاب کو تقسیم کرنے کی سازشیں بھی ختم ھوجائیں گی۔ جبکہ غیر پنجابی مسلمانوں کی طرف سے پنجابیوں کے ساتھ سماجی' سیاسی' معاشی اور انتظامی ناانصافیوں کے ساتھ ساتھ گاھے بگاھے مختلف حیلے بہانے بنا کر پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینے کا رواج اور رحجان بھی ختم ھوجائے گا۔

No comments:

Post a Comment