Monday 8 February 2016

کیا پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینا فیشن بن چکا ھے؟؟؟

سیاست کا محور سماجی ' انتظامی ' معاشی ' اقتصادی معاملات اور مسائل ھوتے ھیں۔

1۔ سماجی مسائل حل کیے بغیر انتظامی معاملات حل نہیں ھوا کرتے۔

2۔ انتظامی مسائل حل کیے بغیر معاشی معاملات حل نہیں ھوا کرتے۔

3۔ معاشی مسائل حل کیے بغیر اقتصادی معاملات حل نہیں ھوا کرتے۔

4۔ اقتصادی مسائل حل کیے بغیر ملک اور قوم ترقی نہیں کیا کرتے۔

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ سماجی معاملات ھیں۔ پاکستان میں سب سے بڑا سماجی مسئلہ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کی طرف سے پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینا ' تذلیل کرنا ' توھین کرنا ھے۔

اس مسئلہ کو حل کیے بغیر پاکستان میں سماجی ' انتظامی ' معاشی ' اقتصادی استحکام نہیں ھونا کہ؛

پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کی طرف سے پنجاب اور پنجابیوں کو گالیاں دینا ' تذلیل کرنا ' توھین کرنا؛

1۔ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کے ساتھ پنجاب اور پنجابیوں کے ظلم اور زیادتیوں کی وجہ سے ھے؟

2۔ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کی طرف سے پنجابیوں کو لوٹنے اور پنجاب کو بلیک میل کرنے کے لیے ھے؟

پاکستان میں پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کی طرف سے پنجاب اور پنجابیوں پر بغیر کسی ثبوت اور واضح دلائل کے من گھڑت الزام تراشیاں کرکے گالیاں دینے ' تذلیل کرنے ' توھین کرنے کا رحجان طویل عرصے سے چلا آرھا تھا۔ جو اب اپنی انتہا کو پہنچ کر روز مرہ کا معمول بن چکا ھے۔

اس کا ثبوت اس بات سے بھی ملتا ھے کہ؛ خیبر پختونخوا کے پختون علاقے ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' بلوچستان کے براھوئی علاقے ' جنوبی پنجاب ' دیہی سندھ ' کراچی میں ' جو شخص بھی پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف گھما پھرا کر؛

1۔ توھین کرنے کے لیے زیادہ کہانیاں بناتا ھے۔ وہ زیادہ بڑا "دانشور" کہلواتا ھے۔

2۔ تذلیل کرنے کے لیے زیادہ الزام تراشیاں لکھتا ھے۔ وہ زیادہ بڑا "صحافی" کہلواتا ھے۔

3۔ گالیاں دینے کے لیے زیادہ تقریریں کرتا ھے۔ وہ زیادہ بڑا "سیاستدان" کہلواتا ھے۔

پٹھان ' بلوچ ' مھاجر دانشوروں ' صحافیوں اور سیاستدانوں کے پنجاب اور پنجابیوں پر بغیر کسی ثبوت اور واضح دلائل کے من گھڑت کہانیاں بنانے ' الزام تراشیاں لکھنے اور گالیاں دینے کا نتیجہ یہ نکلا کہ؛

1۔ کراچی کے مہاجروں ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب ' بلوچستان کے براھوئی علاقے کے بلوچوں ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' خیبر پختونخوا کے پختون علاقے کے پٹھانوں کے ذھن میں پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف نفرت پائی جاتی ھے۔ جس نے وھاں کے رھنے والے پنجابیوں کو مستقل ذھنی خوف و حراس میں مبتلا کرکے رکھا ھوا ھے۔

2۔ جس کی وجہ سے وھاں رھنے والے پنجابیوں کی سماجی اور کاروباری زندگی میں بے شمار پیچیدگیاں پیدا ھوچکی ھیں۔ بلکہ اب تو وہ اپنے آپ کو یرغمال محسوس کرتے ھیں۔ لاکھوں کی تعداد میں پنجانی نقل مکانی کرکے پنجاب واپس آچکے ھیں۔ جبکہ ھزاروں پنجابیوں کو قتل کیا جاچکا ھے۔

جب عام پٹھان ' بلوچ ' مھاجر سے پوچھا جاتا ھے کہ؛ کراچی کے مہاجر ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب ' بلوچستان کے براھوئی علاقے کے بلوچ ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' خیبر پختونخوا کے پختون علاقے کے پٹھان ' پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف کیوں ھیں؟ تو جواب ملتا ھے کہ؛ نہیں پٹھان ' بلوچ ' مھاجر ' پنجاب اور پنجابیوں کے نہیں اسٹیبلشمنٹ اور وفاق کے خلاف ھیں۔ جو ان کے حقوق غصب کر رھے ھیں۔

جب عام پٹھان ' بلوچ ' مھاجر سے کہا جاتا ھے کہ؛ اسٹیبلشمنٹ اور وفاق اگر ان کے حقوق غصب کر رھے ھیں تو اس کا پنجابیوں اور پنجاب سے کیا تعلق؟ تو جواب ملتا ھے کہ اسٹیبلشمنٹ پنجابی ھے اور وفاق پر پنجابی اسٹیبلشمیٹ کا قبضہ ھے۔ اسٹیبلشمنٹ اور وفاق ان کے حقوق غصب کر رھے ھیں۔

جب عام پٹھان ' بلوچ ' مھاجر سے کہا جاتا ھے کہ؛ آپ ثابت کریں کہ پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک اسٹیبلشمنٹ کے ادارے پنجابیوں کے کنٹرول میں زیادہ رھے ھیں۔ نہ کہ پٹھانوں اور مھاجروں کے اور وفاق پر بھی کنٹرول پنجابیوں کا رھا ھے۔ نہ کہ غیر پنجابیوں کا؟ تو چند پنجابیوں کے نام لیکر خاموش ھوجاتے ھیں۔ جبکہ پٹھان ' بلوچ ' مھاجر کا نام لینے سے کتراتے ھیں یا پھر شرم محسوس کرتے ھیں۔

کیونکہ پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر بنگلہ دیش کے 1971 میں قیام تک کے 24 سال 4 مہینے 6 دن کے عرصے کے دوران؛

(1)۔ پاکستان کے سیاسی حکمران 4 ھندوستانی مھاجر ' 2 پٹھان ' 2 بنگالی ' 2 پنجابی رھے۔

(2)۔ پاکستان کی فوج کے سربراہ 2 انگریز اور 3 پٹھان رھے۔

(1)۔ پاکستان کی سیاسی لیڈرشپ لیاقت علی خان مہاجر سے لیکر ' مودودی و نورانی مہاجر ' مجیب و بھاشانی بنگالی ' بھٹو ' پیر پگارو و جی ایم سید سندھی' غفار خان ' صمد اچکزئی و ولی خان پٹھان ' خیر بخش مری' اکبر بگٹی و غوث بخش بزنجو بلوچ کے پاس رھی۔ ایک بھی قومی سطح کا پنجابی سیاسی لیڈر نہیں تھا۔

اس عرصے کے دوران پاکستان پر سیاسی حکمرانی؛

1۔ پٹھانوں نے 4805 دن کی جو کہ کل وقت کا %54.02 بنتا ھے۔

2۔ ھندوستانی مھاجروں نے 2154 دن کی جو کہ کل وقت کا %24.29 بنتا ھے۔

3۔ بنگالیوں نے 1244 دن کی جو کہ کل وقت کا %13.99 بنتا ھے۔

4۔ پنجابیوں نے 693 دن کی جو کہ کل وقت کا %7.79 بنتا ھے۔

پاکستان کے قیام سے بنگلہ دیش کے قیام تک پاکستان پر سیاسی حکمرانی کرنے والوں کی فہرست مندرجہ ذیل ھے؛

01۔ لیاقت علی خان وزیر اعظم
(ھندوستانی مھاجر)

15 اگست 1947ء سے
16 اکتوبر 1951ء تک

02۔ خواجہ ناظم الدین وزیر اعظم
(ھندوستانی مھاجر)

17 اکتوبر 1951ء سے
17 اپریل 1953ء تک

03۔ محمد علی بوگرہ وزیر اعظم
(بنگالی)

17 اپریل 1953ء سے
12 اگست 1955ء تک

04۔ چوھدری محمد علی وزیر اعظم
(پنجابی)

12 اگست 1955ء سے
12 ستمبر 1956ء تک

05۔ حسین شہید سہروردی وزیر اعظم
(بنگالی)

12 ستمبر 1956ء سے
17 اکتوبر 1957ء تک

06۔ ابراھیم اسماعیل چندریگر وزیر اعظم
(ھندوستانی مھاجر)

17 اکتوبر 1957ء سے
16 دسمبر 1957ء تک

07۔ ملک فیروز خان نون وزیر اعظم
(پنجابی)

16 دسمبر 1957ء سے
7 اکتوبر 1958ء تک

08۔ جنرل اسکندر مرزا صدر
(ھندوستانی مھاجر)

7 اکتوبر 1958ء سے
28 اکتوبر 1958ء تک

09۔ جنرل ایوب خان مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر و صدر
(پٹھان)

28 اکتوبر 1958ء سے
25 مارچ 1969ء تک

10۔ جنرل یحی خان مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر و صدر
(پٹھان)

25 مارچ 1969ء سے
20 دسمبر 1971 تک

(2)۔ ملٹری لیڈرشپ ایوب خان ' موسی خان ' یحیٰی خان پٹھان کے ھاتھ میں رھی۔ ایک بھی پنجابی فوج کا سربراہ نہیں بنا تھا۔

پاکستان کے 15 اگست 1947 کو قیام کے بعد سے لیکر 20 دسمبر 1971 تک کے پاکستان کی فوج کے سربراھوں کی فہرست مندرجہ ذیل ھے؛

1۔ جنرل سر فرینک مسروی
(انگریز)

15 اگست 1947 سے
10 فروری 1948 تک

2۔ جنرل سر ڈوگلس ڈیوڈ گریسی (انگریز)

11 فروری 1948 سے
16 جنوری 1951 تک

3۔ جنرل ایوب خان
(پٹھان)

16 جنوری 1951 سے
26 اکتوبر 1958 تک

4۔ جنرل موسیٰ خان
(پٹھان)

27 اکتوبر 1958 سے
17 جون 1966

5۔ جنرل یحیٰی خان ۔
(پٹھان)

18 جون 1966 سے
20 دسمبر 1971

جب عام پٹھان ' بلوچ ' مھاجر سے کہا جاتا ھے کہ؛ اگر اسٹیبلشمنٹ پنجابی تھی یا ھے۔ وفاق پر پنجابی اسٹیبلشمیٹ کا قبضہ تھا یا ھے۔ تو اس پنجابی اسٹیبلشمنٹ اور وفاق پر قابض پنجابی اسٹیبلشمنٹ سے محاذآرائی کرنی چاھیے تھی یا کرو۔ اب تو کافی عرصے سے جمہوری عمل جاری و ساری ھے۔ اسمبلیوں کے ایوانوں میں مسئلہ کو اٹھاتے ' 1999 سے لیکر 2013 تک تو وفاق پر حکومت پنجابیوں کی نہیں تھی۔ صدر بھی پنجابی نہیں تھے۔ فوجی آمر بھی پنجابی نہیں تھا۔ ویسے بھی پاکستان کے چار فوجی آمروں میں سے صرف ایک پنجابی تھا ورنہ باقی تین فوجی آمر تو پنجابی نہیں تھے۔ پاکستان کا واحد سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بھٹو بھی پنجابی نہیں تھا۔ اس میں؛

1۔ عام پنجابی کا کیا قصور تھا؟

2۔ عام پنجابیوں کو کیوں مستقل ذھنی خوف و ھراس میں مبتلا کرکے رکھا ھوا ھے؟

3۔ عام پنجابیوں کو کیوں نقل مکانی کروائی جارھی ھے؟

4۔ عام پنجابیوں کی کیوں قتل و غارتگری کی جارھی ھے؟

اس وقت بھی پاکستان کی صورتحال یہ ھے کہ؛ پاکستان کی %60 آبادی پنجابی ھے۔ لیکن اس کے باوجود؛

1۔ پاکستان کا صدر ھندوستانی مھاجر ھے۔

2۔ پاکستان کا وزیرِ اعظم پٹھان ھے۔

3۔ پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین بلوچ ھے۔

4۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر پٹھان ھے۔

5۔ پاکستان کی سینٹ کا ڈپٹی چیئرمین پٹھان ھے۔

6۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر پٹھان ھے۔

7۔ پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ بلوچ ھے۔

تو جواب ملتا ھے کہ؛ عام پنجابی سے تو ھمارا کوئی اختلاف نہیں۔ عام پنجابی ھمارا بھائی ھے۔ اس معصومیت کو اب کیا نام دیا جائے؟

پنجابی نیشنلسٹ فورم "پی این ایف" ان پٹھان ' بلوچ ' مھاجر دانشوروں ' صحافیوں اور سیاستدانوں کی مذمت کرتا ھے۔ جن کے پنجاب اور پنجابیوں پر بغیر کسی ثبوت اور واضح دلائل کے من گھڑت کہانیاں بنانے ' الزام تراشیاں لکھنے اور گالیاں دینے کا نتیجا یہ نکلا کہ؛

1۔ کراچی کے مہاجروں ' دیہی سندھ ' جنوبی پنجاب ' بلوچستان کے براھوئی علاقے کے بلوچوں ' بلوچستان کے پشتون علاقے ' خیبر پختونخوا کے پختون علاقے کے پٹھانوں کے ذھن میں پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف نفرت پائی جاتی ھے۔ جس نے وھاں کے رھنے والے پنجابیوں کو مستقل ذھنی خوف و ھراس میں مبتلا کرکے رکھا ھوا ھے۔

2۔ جس کی وجہ سے وھاں رھنے والے پنجابیوں کی سماجی اور کاروباری زندگی میں بے شمار پیچیدگیاں پیدا ھوچکی ھیں۔ بلکہ اب تو وہ اپنے آپ کو یرغمال محسوس کرتے ھیں۔ لاکھوں کی تعداد میں پنجانی نقل مکانی کرکے پنجاب واپس آچکے ھیں۔ جبکہ ھزاروں پنجابیوں کو قتل کیا جاچکا ھے۔

پنجاب اور پنجابیوں میں اگر پٹھانوں ' بلوچوں ' مھاجروں کے خلاف ناپسندیدگی یا نفرت بڑھ رھی ھے تو اسکی وجہ یہی پٹھان ' بلوچ ' مھاجر دانشور ' صحافی اور سیاستدان ھیں۔

پٹھانوں ' بلوچوں ' مھاجروں کو دھیان رکھنا چاھیے کہ؛

1۔ جتنے پنجابی کراچی میں رھتے ھیں۔ اس سے زیادہ مہاجر ' پنجاب میں رھتے ھیں۔

2۔ جتنے پنجابی دیہی سندھ اور
بلوچستان کے براھوئی علاقے میں رھتے ھیں۔ اس سے زیادہ بلوچ ' پنجاب میں رھتے ھیں۔

3۔ جتنے پنجابی بلوچستان کے پشتون علاقے اور خیبر پختونخوا کے پختون علاقے میں رھتے ھیں۔ اس سے زیادہ پٹھان ' پنجاب میں رھتے ھیں۔

پاکستان کی %60 آبادی پنجابی قوم کی ھے۔ (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔ جبکہ %40 آبادی سماٹ ' براھوئی ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر قوم کی ھے۔

پاکستان کی تمام 12 قومیں پاکستان بھر میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رھتی ھیں۔ اس لیے پاکستان میں کسی علاقے کو بھی کسی خاص قوم کا راجواڑہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ البتہ پاکستان کو انتظامی معاملات کے لیے صوبوں ' ڈویژنوں ' ضلعوں ' تحصیلوں ' یونین کونسلوں میں تقسیم کیا گیا ھے۔

پاکستان میں پنجابی کی آبادی چونکہ %60 ھے۔ اس لیے زراعت ' صنعت ' تجارت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' بری و بحری و فضائی افواج اور سول سروسز کے محکموں ' تعلیمی اداروں جبکہ بڑے بڑے شھروں میں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کے مقابلے میں؛ کیا پنجابی چھائے ھوئے نظر نہیں آنے چاھیئں؟

پی این ایف (پنجابی نیشنلسٹ فورم) پنجاب اور پنجابیوں کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے سر گرم ھے۔

1۔ "پی این ایف" عام پٹھانوں ' بلوچوں ' مھاجروں کے خلاف نہیں ھے۔ عام پٹھانوں ' بلوچوں ' مھاجروں سے تو پنجاب اور پنجابیوں کو کوئی اختلاف نہیں ھے۔ عام پٹھان ' بلوچ ' مھاجر تو پنجابیوں کے بھائی ھیں۔

2۔ "پی این ایف" کی سرگرمیوں سے اگر عام پٹھانوں ' بلوچوں ' مھاجروں کے مزاج کو ٹھیس پہنچتی ھے یا مفادات مجروح ھوتے ھیں تو "پی این ایف" اس کے لیے معذرت خواہ ھے۔

No comments:

Post a Comment