Thursday 4 February 2016

پنجابی قوم کب تک برداشت کرے گی؟

دھرم اور دھرتی دو الگ حقیقتیں ھیں- دھرم اپنا اپنا ھوتا ھے اور  ھر انسان کا کوئی نہ کوئی مذھب ھوتا ھے۔ اس لیے ھی مسلمان قوم نہیں '  امت ھیں۔ جب امتِ مسلمہ کی بات ھوتی ھے تو چاھے عربی ھو یا عجمی ، بلا رنگ ، نسل ، زبان اور علاقے کے ساری دنیا کے مسلمان امتِ مسلمہ میں ھی شمار ھوتے ھیں۔ جبکہ زبان اور دھرتی کا مذھب نہیں ھوتا۔

عربی زبان  مسلمان عربوں کے علاوہ عیسائی عرب  اور یہودی عرب بھی بولتے ھیں اور عرب ممالک میں مسلمان عربوں کے علاوہ عیسائی عرب  اور یہودی عرب  بھی رھتے ھیں۔ جب عرب قوم کی بات ھوتی ھے تو اس میں صرف مسلمان نہیں بلکہ عیسائی اور یہودی بھی شامل ھوتے ھیں۔ 

پنجابی  زبان  مسلمان پنجابیوں کے علاوہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ھندو پنجابی بھی بولتے ھیں اور پنجاب  میں مسلمان پنجابیوں کے علاوہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ھندو پنجابی بھی رھتے ھیں۔ جب پنجابی قوم کی بات ھوتی ھے تو اس میں صرف مسلمان پنجابی ھی نہیں بلکہ عیسائی پنجابی ' سکھ پنجابی اور ھندو پنجابی بھی شامل ھوتے ھیں۔

پاکستان بننے سے پہلے مسلمان پنجابی ' سکھ پنجابی ' ھندو پنجابی اور عیسائی پنجابی ایک ساتھ ھی رھتے تھے۔ پنجاب ایک سیکولر دیش تھا۔ دھرم ھر ایک کا اپنا اپنا تھا ' دھرتی سانجھی تھی۔ پنجاب پر پنجابیوں کی سیاسی پارٹی " یونینسٹ" کی حکومت تھی۔ مسلمان پنجابی سر خضر حیات ٹوانہ وزیر اعظم تھے۔

پاکستان کی تحریک سے پنجاب کوسوں دور تھا لیکن ھندوستان کے مسلم ھندو تنازع کو بنیاد بنا کر پنجاب کو تقسیم کرکے ایک حصہ پاکستان اور دوسرا حصہ ھندوستان کے سپرد کردیا گیا۔ پاکستان کے قیام کے لیے پنجاب میں پنجابیوں کو مذھب کی بنیاد پر لڑوادیا گیا ' جس میں 20 لاکھ پنجابی مارے گئے اور 2 کروڑ بے گھر ھوگئے۔

پاکستان تو بن گیا اور پنجابی مسلمان پاکستان کا حصہ بھی بن گیا لیکن پنجاب اور پنجابی کے ساتھ مھاجروں ' سندھیوں ' بلوچوں ' پٹھانوں کے متعصبانہ رویے' الزام تراشیوں کی عادت ' بلیک میل کرتے رھنے کے رحجان اور گالیاں دیتے رھنے کے رواج نے مسلمان پنجابی کو ایک اور مسئلے میں مبتلا کردیا۔ مسئلہ کی وجہ پنجابی مسلمان کا آبادی کے لحاظ سے زیادہ ھونا بنا۔

پاکستان کے قائم ھوتے ھی مھاجر لسانی گروہ نے پاکستان کے شہری علاقوں پر قبضہ کرنے کے ساتھ ساتھ  پاکستان کی قومی و  بین الاقوامی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی پر بھی گرفت قائم کرلی تھی جو پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے وقت سے لیکر پاکستان کے سابق آرمی چیف اور آمر حکمراں پرویز  مشرف کے دورے  حکومت تک قائم رھی لیکن مھاجر نے پنجابی کے پاکستان کی  آبادی میں زیادہ ھونے اور پاکستان کے دیہی علاقوں کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں بھی کثیر تعداد میں آباد  ھونے کی وجہ سے صرف دیہی علاقوں میں رھنے والے  سندھیوں ' بلوچوں اور  پٹھانوں کو ھر وقت  یہ ھی باور کروایا کہ پنجابی پاکستان کی ھر برائی کا سبب ھے اور ھر شعبہ پر اس کا قبضہ ھے۔

پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے۔  اس لیے شہری علاقوں' صنعت ' تجارت ' ذراعت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی اور سرکاری ملازمت کے شعبوں میں 12% سندھی ' 8% مھاجر ' 8% پٹھان ' 4% بلوچ کے مقابلے میں ' پنجابی تو چھائے ھوئے ھی نظر آئیں گے۔

 پنجابی قوم کو جس طرح یہ مسلمان غیر پنجابی ' مھاجر ' سندھی ' بلوچ ' پٹھان مختلف حیلے بہانے بناکر بلیک میل کرتے رھتے ھیں ' گالیاں دیتے رھتے ھیں '  الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں ' سازشیں کرتے رھتے ھیں۔ آپ کا کیا خیال ھے؟  پنجابی قوم اس کو کب تک برداشت کرے گی؟

گذشہ 68 سال سے مسلمان پنجابی نے غیر پنجابی مسلمان کے ساتھ ' مسلمان اور پاکستانی کی حیثیت سے مل جل کر رھنے کی کوشش کی لیکن تجربہ نے ثابت کیا کہ غیر پنجابی مسلمان سے تو غیر مسلمان پنجابی ھی بھتر تھے۔ دھرتی بھی سب کی ایک تھی اور زبان بھی۔ رسم و رواج بھی سب کے ایک تھے اور ثقافت بھی۔ دوست بھی پنجابی قوم کے سانجھے تھے اور دشمن بھی۔ صرف دھرم ھر ایک کا اپنا اپنا تھا۔

پنجاب تاریخی طور پر ھزاروں سالوں سے پنجابیوں کی دھرتی رھی ھے اور رھے گی۔ پنجابیوں کی دھرتی دھرم کی بنیاد پر تقسیم ھوگئی تھی۔ جب پنجابیوں کو سمجھ آگئی کہ دھرم اپنی جگہ اور دھرتی اپنی جگہ تو وچھوڑے ختم ھونا شروع ھوجائیں گے۔ پنجابی قوم کے  متحد ھونے سے پاکستان میں پنجابی آبادی کا  مزید اضافہ ھوجائے گا۔ لکیریں بھی قوموں کو کبھی تقسیم کرتی ھیں؟

No comments:

Post a Comment