Saturday 24 June 2017

پنجاب کی سکھ سلطنت میں سرکاری زبان فارسی کیوں تھی؟

ایک علاقے میں اس علاقے کی اکثریتی آبادی کی زبان کو ایک مقامی زبان کے طور پر استعمال کیا جاتا ھے لیکن رابطے کی زبان کا استعمال اس علاقے کی حدود سے باھر ھوتا ھے۔ رابطے کی زبان کو مختلف زبانیں بولنے والوں کے درمیان رابطے کے لیے دوسری زبان کے طور پر استعمال کیا جاتا ھے۔

ھر دور میں ' دنیا بھر میں کبھی تجارتی ' کبھی سفارتی ' کبھی انتظامی سہولت کی غرض سے اور کبھی مختلف قوموں کے سائنسدانوں اور مذھبی عالموں کے درمیان معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے کسی نہ کسی زبان کے رابطے کی زبان کے طور پر استعمال کرنے کی ضرورت رھی ھے۔

مثال کے طور پر برطانیہ میں انگریزی ایک مقامی زبان ھے لیکن روسی اور فرانسیسی زبان بولنے والے انگریزی زبان کو ایک رابطے کی زبان کے طور پر استعمال کرتے ھیں۔ تاکہ دنیا بھر کے جن علاقوں میں روسی اور فرانسیسی زبان  تجارتی / تعلیمی زبان کے طور سمجھی نہیں جاتی۔ وھاں انگریزی زبان کے سمجھے جانے کی وجہ سے انگریزی کو رابطے کی زبان کے طور پر استعمال کریں۔

اھم بین الاقوامی زبانوں میں سے ' جیسے کثیر تعدا کے اسپینی زبان کو بولنے کے باوجود اسپینی زبان کو دنیا بھر کے بیشر علاقوں میں سمجھا نہیں جاتا۔ لہذا اسپینی زبان کو عالمی رابطے کی زبان کے طور پر بیان نہیں کیا جا سکتا۔

پنجاب کی سکھ سلطنت کے دور کے دوران  پنجابی زبان کو پنجاب سے باھر بیشتر قوموں کے علاقوں میں سمجھا نہیں جاتا تھا۔ لہذا پنجاب کی مقامی زبان پنجابی زبان تھی۔ جبکہ علاقے کی دوسری قوموں کے ساتھ تجارتی و سفارتی سہولت کی غرض سے ' سائنسدانوں اور مذھبی عالموں کے درمیان معلومات کے تبادلہ کی وجہ سے ' انتظامی سہولت کے لیے علاقے کی رابطے کی زبان فارسی کو پنجاب کی سکھ سلطنت کی سرکاری زبان کا رتبہ حاصل تھا۔

No comments:

Post a Comment