Thursday 29 June 2017

بات بلآخر پھر اخلاق اور قانون تک پہنچ جاتی ھے۔

نظریے ‘ مزاج ‘ معاملے یا مفاد کے اختلاف کی وجہ سے آپس میں اختلاف کا ھونا لازمی امر ھے۔

اختلاف کی وجہ سے ھی گلہ ' شکوہ ' شکایت جنم لیتے ھیں۔

گلہ ' شکوہ ' شکایت کو اخلاق کے دائرے میں رھتے ھوئے باھمی گفت و شنید کے ذریعے بھی ختم کیا جا سکتا ھے۔ قانون کے مطابق کردار ادا کرکے بھی ختم کیا جا سکتا ھے۔

اخلاق نیک بھی ھوتا ھے اور بد بھی ھوتا ھے۔ کردار قانونی بھی ھوتا ھے اور غیر قانونی بھی ھوتا ھے۔

گلہ ' شکوہ ' شکایت کو اگر اخلاق کے دائرے یا قانون کے مطابق ختم کیا جائے تو بڑے سے بڑے گلہ ' شکوہ ' شکایت کا حل نکل آتا ھے۔

گلہ ' شکوہ ' شکایت کو اگر اخلاق کے دائرے یا قانون کے مطابق ختم نہ کیا جائے تو پھر بد اخلاقی یا بد کرداری کے ذریعے طے کرنے کی کوشش کی جاتی ھے۔

بد اخلاقی یا بد کرداری کے ذریعے گلہ ' شکوہ ' شکایت کو طے کرنے کی کوشش کی وجہ سے گلہ ' شکوہ ' شکایت ختم ھونے کے بجائے محاذآرائی میں تبدیل ھوجاتا ھے۔

محاذآرائی کے دوران جتنی بد اخلاقی یا بد کرداری کی جائے اتنی ھی محاذآرائی مزید بڑھتی ھے جو ایک حد تک بڑھنے کے بعد دشمنی میں تبدیل ھوجاتی ھے۔

جب نظریے ‘ مزاج ‘ معاملے یا مفاد کی وجہ سے پیدا ھونے والا گلہ ' شکوہ ' شکایت بد اخلاقی یا بد کرداری کی وجہ سے محاذآرائی میں تبدیل ھونے کے بعد دشمنی تک پہنچ جاتا ھے تو پھر طاقت کا بھرپور استعمال شروع ھوجاتا ھے۔ اس وقت کمزور فریق بد اخلاقی اور غیر قانونی اقدامات کا نشانہ بننے کی دھائی دینا جبکہ اخلاق کی اھمیت اور قانون کی ضرورت کا درس دینا شروع کر دیتا ھے۔

سیاستدان عوام کی رھنمائی کرتے ھیں۔ اس لیے سیاستدانوں کے اخلاق اور کردار سے متاثر ھوکر عوام انکے اخلاق اور کردار کو اپناتے بھی ھیں اور اپنے حلقہ احباب میں پھیلاتے بھی ھیں۔

نظریے ‘ مزاج ‘ معاملے یا مفاد کے اختلاف کی وجہ سے سیاستدانوں کا بھی آپس میں یا حکومت کے ساتھ اختلاف کا ھونا لازمی امر ھے۔

کیا بہتر نہیں ھے کہ نظریے ‘ مزاج ‘ معاملے یا مفاد کی وجہ سے پیدا ھونے والے آپس کے گلہ ' شکوہ ' شکایت کو سیاستدان اور حکومت اخلاق کے دائرے یا قانون کے مطابق حل کرلیا کریں تاکہ گلہ ' شکوہ ' شکایت بد اخلاقی یا بد کرداری کی وجہ سے محاذآرائی میں تبدیل ھوکر دشمنی تک نہ پہنچے اور نہ کمزور فریق کو بد اخلاقی اور غیر قانونی اقدامات کا نشانہ بننے کی دھائی دینے جبکہ اخلاق کی اھمیت اور قانون کی ضرورت کا درس دینے کی ضرورت پڑے۔

No comments:

Post a Comment