Monday 24 July 2017

پٹھانوں کو اپنے سماجی ' سیاسی اور معاشی مستقبل پر دھیان دینا ھوگا۔

پاکستان اصل میں سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین کا ھی نیا نام ھے۔ سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے جنہوں نے سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی زمین پر تہذیب کو تشکیل دیا وہ پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی ھیں۔ جو پاکستان کی آبادی کا 85 فیصد ھیں۔ انہیں پاکستان کی 15 فیصد آبادی کی وجہ سے الجھن ' پریشانی اور بحران کا سامنا ھے۔ یہ 15 فیصد آبادی والے لوگ ھیں؛ افغانستان سے آنے والے جو اب پٹھان کہلواتے ھیں۔ کردستان سے آنے والے جو اب بلوچ کہلواتے ھیں۔ ھندوستان سے آنے والے جو اب مھاجر کہلواتے ھیں۔

پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخواہ کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پشتون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ اس لیے کراچی میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی دیہی سندھ ' بلوچستان کے بلوچ علاقے اور جنوبی پنجاب میں بلوچ کی جبکہ بلوچستان کے پشتون علاقے اور خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے میں پٹھان کی پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی ھے۔

مسئلہ یہ ھے کہ پاکستان قائم تو سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب والی زمین پر ھے لیکن غلبہ گنگا جمنا کی زبان و ثقافت اور افغانی و کردستانی بد تہذیبی کا ھو چکا ھے۔ کراچی میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اپنا تسلط رکھنا چاھتے ھیں۔ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے پشتون علاقے میں افغانی نزاد پٹھان اپنا تسلط رکھنا چاھتے ھیں۔ بلوچستان کے بلوچ علاقے ' دیہی سندھ اور جنوبی پنجاب میں کردستانی بلوچ اپنا تسلط رکھنا چاھتے ھیں اور ان علاقوں میں پہلے سے رھنے والے لوگوں پر اپنی سماجی ' معاشی اور سیاسی بالاتری کو مزید بڑھانا چاھتے ھیں۔

سپتا سندھو یا وادئ سندھ کی تہذیب کے قدیمی باشندے ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم کے اور سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کے آپس کے سماجی ' معاشی اور سیاسی مراسم ٹھیک ھیں۔ لیکن پنجابی قوم کے اور اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں اور پٹھانوں کے آپس کے سماجی ' معاشی اور سیاسی مراسم ٹھیک نہیں ھیں۔ پاکستان میں پنجابی کی آبادی 60% ھے اور اس وقت پنجابی قوم سماٹ ' ھندکو ' بروھی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' راجستھانی ' گجراتی کو تو سماجی ' سیاسی اور معاشی طور پر تعاون فراھم کر رھی ھے لیکن پنجابی قوم اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں ' بلوچوں اور پٹھانوں کو سماجی ' سیاسی اور معاشی طور پر تعاون فراھم کرنے پر تیار نہیں ھے۔

اس لیے کراچی میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں جبکہ دیہی سندھ ' بلوچستان کے بلوچ علاقے اور جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچ کے پاس اسکے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ اپنے مراسم پنجابی قوم کے ساتھ جلد از جلد ٹھیک کرلیں ورنہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر تو تیزی کے ساتھ سماجی ' سیاسی اور معاشی طور پر تباہ اور بلوچ تیزی کے ساتھ برباد ھوتے جارھے ھیں لیکن پنجابی قوم کے ساتھ جلد از جلد مراسم ٹھیک نہ کرنے کی صورت میں سماجی ' سیاسی اور معاشی طور پر مزید تباہ و برباد ھو جائیں گے۔ جبکہ پنجاب میں تو پٹھان سماجی ' سیاسی اور معاشی طور پر پنجابی قوم کے رحم و کرم پر ھیں ھی لیکن سندھ ' کراچی اور خبیر پختونخواہ کے ھندکو علاقے میں بھی پٹھان کو پنجابی قوم نے سماجی ' سیاسی اور معاشی طور پر ٹھیک ٹھاک رگڑا لگا دینا ھے اور پٹھانوں کو خیبر پختونخواہ کے پختون علاقے اور بلوچستان کے پشتون علاقے تک محدود ھونا پڑ جانا ھے۔

No comments:

Post a Comment