Saturday 29 July 2017

عمران خان کی سیاست نے پنجاب میں پنجابی ' پٹھان جنگ کا ماحول بنا دیا ھے۔

مجھے میرے استاد نے بتایا تھا کہ کنجروں کے بھی سردار ھوتے ھیں۔ ویسے تو کسی کے ساتھ بدزبانی کرنی نہیں چاھیئے۔ معاملات اور تنازعات کو اخلاق اور قانون کے دائرے میں رھتے ھوئے حل کرنا چاھیئں۔ لیکن اگر کہیں بدزبانی کرنی ھی پڑ جائے تو کنجر سے کرلینا لیکن کنجروں کے سردار کو خود برا نہ کہنا۔ کیونکہ عقیدت اندھی ھوتی ھے۔ وہ کنجر اپنی بے عزتی برداشت کرلے گا لیکن عقیدت کی وجہ سے اپنے سردار کی بے عزتی برداشت نہیں کرے گا۔ سمجھانے کا مقصد یہ تھا کہ جب بھی کسی سے کوئی معاملہ یا تنازعہ ھوجائے تو اخلاق اور قانون کے دائرے میں رھتے ھوئے معاملے یا تنازعے کو حل کرنا لیکن کبھی کسی شخص بلکہ کبھی کسی برے شخص کو بھی اسکے چاھنے والوں کے سامنے برا مت کہنا۔

یہ تمہید اس لیے بیان کی کہ پاکستان کی سیاست کے کھیل میں نواز شریف کوئی سیٹھ نہیں ھے بلکہ پاکستان کا سب سے بڑا سیاسی رھنما ھے۔ بلکہ پاکستان کی سب سے بڑی ' طاقتور ' مظبوط ' با عزت اور باوقار قوم ' پنجابی قوم کی سیاسی جماعت ن لیگ کا سیاسی رھنما ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کی 342 نشستوں میں سے؛ ن لیگ کی 189 + پی پی پی کی 47 + پی ٹی آئی کی 33 + ایم کیو ایم کی 24 + جے یو آئی کی 13 + ف لیگ کی 5 + جے آئی کی 4 + پی کیو ایم ایل کی 3 + این پی پی کی 2 + ق لیگ کی 2 + اے این پی کی 2 + وطن پارٹی کی 1 + زیڈ لیگ کی 1 + عوامی لیگ کی 1 + آزد اراکین کی 9 نشستیں ھیں۔ یہ ٹوٹل 336 نشستیں بنتی ھیں۔ 1 نشست مھاجر پرویز مشرف کی پارٹی اے پی ایم ایل کے پاس ھے۔ جبکہ بقیہ 5 نشستیں بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے پاس ھیں۔

1988 سے لیکر 1999 تک کے گیارہ سالہ دور میں پی پی پی کی سندھی بے نظیر اور ن لیگ کے پنجابی نواز شریف کے درمیان سیاسی محاذآرائی رھی لیکن اس محاذآرائی میں سیاسی حربے استعمال ھوتے تھے۔ اس وقت سیاسی میدان میں پاکستان کی قومی اسمبلی کی 342 نشستوں میں سے پی پی پی کی 47 نشستیں ھونے کے باوجود اب 2013 سے پی ٹی آئی کی 33 نشستیں رکھنے والے پٹھان عمران خان اور پنجابی نواز شریف کے درمیان سیاسی محاذآرائی ھے۔ لیکن اس محاذآرائی میں سیاسی حربے استعمال کرنے کے بجائے پٹھان عمران خان نے بدتمیزی والی گفتگو اور بدتہذیبی والا انداز اختیار کرکے سیاست کے ماحول کو گھٹیا بنا دیا ھے۔ چونکہ تلوار کے زخم مٹ جاتے ھیں لیکن زبان کے زخم نہیں مٹتے۔ اس لیے سیاسی انداز کے بجائے بازاری انداز میں نواز شریف کی عزت اور غیرت پر لگائے جانے والے زبان کے زخموں کے بعد نواز شریف ایک ناکام سیاستدان اور بڑا بے غیرت انسان ھوگا جو صرف اپنی ھی نہیں بلکہ اپنے خاندان کی بھی ایک پٹھان عمران خان سے تذلیل اور توھین کروا کر خاموش رھے اور پٹھان عمران خان کو سبق نہ سکھائے۔

سپریم کورٹ کے نواز شریف کو صادق اور امین نہ ھونے کی وجہ سے نا اھل قرار دے کر وزیرِ اعظم کے طور پر نا اھل قرار دینے کے باوجود بھی ن لیگ کا سیاسی رھنما تو نواز شریف نے ھی رھنا ھے۔ نواز شریف چونکہ تین بار پاکستان کا وزیرِ اعظم منتخب ھوچکا ھے اور وہ بھی پنجابیوں کے ووٹوں سے۔ اس لیے ایک الو یا گدھے کو بھی معلوم ھے کہ نواز شریف پاکستان کی سب سے بڑی قوم اور پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی کا واحد سیاسی رھنما بھی ھے۔ نواز شریف کو پنجابیوں کی سیاسی حمایت حاصل ھے۔ گذشتہ 32 سال سے پنجابیوں نے سندھی بے نظیر کو پنجاب کی حکومت نہ بنانے دی ' پنجابیوں نے بلوچ زرداری کو پنجاب کی حکومت نہ بنانے دی ' تو پھر پٹھان عمران خان کو پنجابی کیسے پنجاب کی حکومت بنانے دیں گے؟ جبکہ پہلے نہیں تھے لیکن اس وقت پنجابی تو قوم پرست بھی بنتے جا رھے ھیں۔

کیا نواز شریف کی تذلیل اور توھین کرنے والوں کو احساس نہیں ھوتا کہ وہ کسی یتیم نواز شریف کی نہیں بلکہ ایک سیاسی رھنما کی تذلیل اور توھین کرتے ھیں۔ اس لیے انکی تذلیل اور توھین کا نواز شریف کے پیروکاروں کے ذھنوں پر کیا اثر ھوتا ھوگا؟ اگر یہ ھی اندار نواز شریف کے پیروکاروں نے عمران خان کے ساتھ اختیار کر لیا تو پھر خون خرابے کا ذمہ دار کون ھوگا؟ تحریکِ انصاف کو پٹھانوں کی حمایت حاصل ھے جبکہ ن لیگ کو پنجابیوں کی حمایت حاصل ھے۔ کیا عمران خان کی طرف سے نواز شریف کی تذلیل اور توھین کرنے کے ردِ عمل میں شروع ھونے والی جنگ کہیں پنجابی ' پٹھان جنگ میں تو تبدیل نہیں ھوجائے گی؟

ویسے پنجابی ' پٹھان میں اگر  جنگ شروع ھوئی تو پھر پنجابی ' پٹھان جنگ کا سب سے زیادہ فائدہ سندھیوں اور خاص طور پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے اٹھا لینا ھے۔ پٹھانوں سے پنجاب تو خالی ھوجانا ھے لیکن پنجابی ' پٹھان جنگ کی وجہ سے ایک تو اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے پنجابیوں کے ساتھ اپنے خراب تعلقات ٹھیک کر لینے ھیں اور دوسرا پنجابی ' پٹھان جنگ کا فائدہ اٹھاکر دیہی سندھ سے سندھیوں نے اور کراچی میں سے مھاجروں نے پٹھانوں کو نکال دینا ھے۔

No comments:

Post a Comment