Friday 3 March 2017

پٹھان ‘ بلوچ اور مہاجر کی سوچ بچار کے لیے تِین باتیں پیش خدمت ھیں۔


پہلی بات کہ مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کے بعد یہ مغربی پاکستان عملی طور پر پاکستان نہیں رھا بلکہ پنجابستان ھے۔ چاھے اس پنجابستان کا نام پاکستان ھی کیوں نہ رکھ دیا گیا ھو۔ اس لیے پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر کی غلط فہمی ھے کہ اس پنجابستان سے پنجابی ایک انچ زمین کا ٹکڑا بھی الگ ھونے دیں گے۔

دوسری بات یہ کہ اب اس پنجابستان یا پاکستان پر راج پنجابی کا ھی رھے گا۔ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر کو انکے اپنے اپنے علاقوں کی حد تک ھی مقامی معاملات کی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کی اجازت ھوگی۔ صوبائی معاملات کی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کے لیے سماٹ ‘ براھوئی اور ھندکو کو انکے اپنے اپنے صوبے میں پنجابی قوم سپورٹ کرے گی۔ جبکہ پنجابستان یا پاکستان کی قومی اور بین الاقوامی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی پنجابی اب خود ھی کریں گے۔ پنجابی قوم ' قومی اور بین الاقوامی منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی میں سماٹ ‘ براھوئی اور ھندکو کو پاکستان کی قومیں ھونے کے ناطے اپنے ساتھ رکھے گی۔

تیسری بات کہ پٹھان ھوں ‘بلوچ ھوں یا اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر ‘ اب پنجابیوں میں ھونے والی سیاسی سوچ کی تبدیلی سے سمجھوتا کرنا سیکھیں۔ اب سماٹ ‘ براھوئی اور ھندکو کو اپنے اپنے صوبے میں پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر کی بالا دستی سے نجات ملے گی۔ جبکہ پٹھان ‘ بلوچ اور اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجر کے لیے پنجابی راج اب ان کا نصیب بن چکا ھے۔

No comments:

Post a Comment