Saturday 4 February 2017

مھاجروں کے لیے پاکستان میں روزگار ' ناپسندیدگی اور سماجی تنہائی بڑے مسئلے بنتے جا رھے ھیں۔

روزگار کے شعبے ذراعت ' صنعت اور سروسز ھوتے ھیں۔ پاکستان کے قیام کے بعد یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر نے ذراعت اور صنعت کے شعبوں میں بھی روزگار کے ذرائعے اختیار کرنے کے بجائے خود کو سروسز کے شعبے تک محدود کرلیا اور وہ بھی زیادہ تر حکومتی اداروں اور حکومت سے وابستہ سروسز کے شعبوں میں اور خاص طور پر ان حکومتی اداروں اور حکومت سے وابستہ سروسز کے شعبوں میں جو کراچی ' اسلام آباد ' لاھور یا پاکستان کے دیگر بڑے شہری علاقوں میں ھیں۔ لیکن اب پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ بھی کراچی ' اسلام آباد ' لاھور اور پاکستان کے دیگر بڑے شہری علاقوں کے حکومتی اداروں اور حکومت سے وابستہ سروسز کے شعبوں میں اپنی آبادی کے مطابق حصہ چاھتا ھے۔

مھاجر سے مراد یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' گجراتی ' راجستھانی ' بہاری لیا جاتا ھے۔

پاکستان میں مھاجر کی آبادی 4٪ گجراتی ' راجستھانی ' بہاری کی ھے اور 4٪ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کی ھے۔

گجراتی ' راجستھانی ' بہاری نے تو حکومتی اداروں اور حکومت سے وابستہ سروسز کے شعبوں کے علاوہ بھی روزگار کے ذرائے اختیار کیے ھوئے ھیں لیکن یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا انحصار ابھی تک حکومتی اداروں اور حکومت سے وابستہ سروسز کے شعبوں پر ھے۔

حکومتی اداروں اور حکومت سے وابستہ سروسز کے شعبوں میں اگر پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کو آبادی کے مطابق حصہ ملنے لگا تو پھر یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو بھی صرف انکی آبادی کے مطابق ھی حصہ ملے گا۔ اس صورت میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کیا کریں گے؟

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کے روزگار کے مسئلے کا حل یہ ھے کہ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر صرف حکومتی اداروں اور حکومت سے وابستہ سروسز کے شعبوں اور وہ بھی کراچی ' اسلام آباد ' لاھور یا پاکستان کے دیگر بڑے شہری علاقوں میں ھی روزگار کرنے کی ضد کرنے کے بجائے ذراعت اور صنعت کے شعبوں میں بھی روزگار کے ذرائعے اختیاریں کریں۔ پاکستان کے چھوٹے شھروں اور دیہی علاقوں میں بھی جاکر آباد ھونا شروع کریں۔

لیکن اس وقت صورتحال یہ ھے کہ الطاف حسین کی حمایت ' ایم کیو ایم کے ساتھ وابستگی اور کراچی میں پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ کے ساتھ ظلم اور زیادتیوں کی وجہ سے پنجابی ' پٹھان ' سندھی ' بلوچ اب یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں سے میل ملاقات کرنے سے اجتناب کرنے لگے ھیں۔ اس لیے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے لیے پاکستان میں روزگار ' ناپسندیدگی اور سماجی تنہائی بڑے مسئلے بنتے جا رھے ھیں۔

No comments:

Post a Comment