Sunday 24 November 2019

پاکستان میں حالات کیسے بہتر کیے جاسکتے ھیں؟

پاکستان کے آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد پاکستان عملی طور پر فیڈرشن کے بجائے ایک کنفیڈریشن بن چکا ھے۔ پاکستان کے پنجاب کو اگر الگ ملک تصور کیا جائے تو آبادی کے لحاظ سے پاکستانی پنجاب 1۔ چین 2۔ بھارت 3۔ امریکہ 4۔ انڈونیشیا 5۔ برازیل 6۔ نائجیریا 7۔ بنگلہ دیش 8۔ روس 9۔ میکسیکو 10۔ جاپان کے بعد دنیا کا گیارواں بڑا ملک بنتا ھے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کی وجہ سے عوامی اور انتظامی لحاظ سے پاکستان کی وفاقی حکومت کا وزیرِ اعظم اتنا با اثر نہیں ھوتا جتنا پاکستانی پنجاب کا وزیرِ اعلیٰ ھوتا ھے۔ پاکستان کے صوبوں سندھ ' خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو ملانے کے بعد بھی صرف صوبہ پنجاب کی آبادی زیادہ ھے۔ اس لیے بین الاقوامی برادری میں اھمیت اب پنجاب کی ھے نہ کہ پاکستان کی اور پاکستان کے دوسرے صوبوں کی کوئی خاص اھمیت ھے۔

اس کے باوجود اس پنجابی قوم کی بربادی کا سبب سیاستدان ' سرکاری افسران ' فوجی ' صحافی ' صنعتکار ' تاجر ' زمیندار ' ڈاکٹر ' انجینئر ' وکیل ' بینکر یا عوام نہیں بلکہ دانشور ھیں۔ جو سات دھائیوں سے پنجابیوں کو "نظریہ پاکستان" کے بجائے "دو قومی نظریہ" کا "جاگ" لگاتے آرھے ھیں۔ دراصل کسی بھی قوم کے لیے دانشور ایسے ھی ھوتا ھے جیسے "دودھ کے لیے جاگ" ۔ سیاستدان ' سرکاری افسران ' فوجی ' صحافی ' صنعتکار ' تاجر ' زمیندار ' ڈاکٹر ' انجینئر ' وکیل ' بینکر "دودھ میں مکھن" کی طرح ھوتے ھیں۔ جبکہ عوام کی مثال "لسی" جیسی ھوتی ھے۔ مکھن اور لسی کے اچھا یا خراب ھونے کا دارومدار اچھے "جاگ" پر ھے۔ اچھے "جاگ" سے دودہ اچھا جمتا ھے۔ جس سے مکھن اور لسی بھی اچھے بنتے ھیں۔ خراب "جاگ" سے یا تو دودھ جمتا نہیں یا پھر خراب "جاگ" سے جمے دودہ سے بنائے جانے والے مکھن اور لسی کا معیار اچھا نہیں ھوتا۔ پنجابی دانشوروں کی خراب کارکردگی کی وجہ سے پاکستان میں پنجابی قوم بحران میں مبتلا ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ 40٪ آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' چترالی ' سواتی ' کوھستانی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی ھے۔ کیا پاکستان کی 60% آبادی پنجابی کے سیاستدانوں ' سرکاری افسروں ' فوجیوں ' صحافیوں ' صنعتکاروں ' تاجروں ' زمینداروں ' ڈاکٹروں ' انجینئروں ' وکیلوں ' بینکروں اور عوام کو پاکستان بھر میں چھایا ھوا نظر نہیں آنا چاھیے؟ کیا پنجابیوں کی پاکستان میں سماجی عزت نہیں ھونی چاھیے؟ کیا پنجابیوں کی پاکستان میں سیاسی اھمیت نہیں ھونی چاھیے؟ کیا پنجابیوں کو پاکستان میں انتظامی بالادستی حاصل نہیں ھونی چاھیے؟ کیا پنجابیوں کو پاکستان میں معاشی استحکام حاصل نہیں ھونا چاھیے؟

بنگالی تو 1971 میں ھی "دو قومی نظریہ" کو الوادع کہہ کر الگ ھو گئے تھے لیکن بچے کھچے پاکستان کو بھی "دو قومی نظریہ" کی بنیاد پر جتنا چلایا جا سکتا تھا ' چلا لیا۔ اب انڈس ویلی سولائزیشن کی زمین پر قائم ریاست کو چلانے کے لیے "دو قومی" جیسے جذباتی نظریہ کے بجائے انڈس ویلی سولائزیشن کی زمین پر ریاست قائم کرنے کے لیے چوھدری رحمت علی کے پیش کیے گئے "نظریہ پاکستان" پر عمل کرنا پڑنا ھے۔ کیونکہ پاکستان میں اصل سیاسی مسائل تو پاکستان کے حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر کرکے پاکستان کی عوام کو حکومتی ملازمین کے ظلم اور زیادتیوں سے نجات دلانا ' ترقیاتی اسکیموں کو بہتر طور پر تکمیل تک پنہچانا ' عوام کی معاشی اور پاکستان کی اقتصادی حلت کو بہتر کرنا ' عوام کو روزگار کے مواقع اور عوامی سہولتیں فراھم کرنا ھیں۔ لیکن جب تک پاکستان میں قومیتوں کے مسئلے اور لسانی بنیاد پر تنازعات طے نہیں ھو پاتے ۔ اس وقت تک عوام نے قومیتوں کے مسئلوں اور لسانی تنازعات میں پھنسے رھنا ھے جبکہ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مہاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نزاد نے پنجابی قوم کو لوٹتے رھنا ھے۔

پنجابیوں کے سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کے ساتھ اچھے مراسم ھیں لیکن پنجابیوں کے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مہاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نزاد کے ساتھ اچھے مراسم نہیں ھیں۔ کیونکہ ایک طرف پنجاب میں ارائیں ' اعوان ' جٹ ' بٹ ' گجر ' راجپوت ' شیخ پر افغانی نزاد پٹھان ' کردستانی نزاد بلوچ ' ھندوستانی نزاد مہاجر اور عربی نزاد کی بالادستی ھے۔ دوسری طرف خیبر پختونخوا کا افغانی نزاد پٹھان ' بلوچستان کا کردستانی نزاد بلوچ ' سندھ کا کردستانی نزاد بلوچ اورعربی نزاد ' کراچی کا ھندوستانی نزاد مھاجر ' پنجاب اور پنجابیوں کو ذلیل و خوار کرتے رھتے ھیں۔ بلکہ جنوبی پنجاب پر قابض عربی نزاد ' بلوچ اور پٹھان "سرائیکی سازش" کرکے پنجاب تقسیم کرنے کی سازشیں کر رھے ھیں۔ پنجابیوں کی پاکستان میں نہ سماجی عزت ھے۔ نہ سیاسی اھمیت ھے۔ نہ انتظامی بالادستی ھے۔ نہ معاشی استحکام ھے۔ پنجابی قوم کو جس طرح یہ غیر پنجابی مسلمان ' جوکہ مسلمان پٹھان ' مسلمان بلوچ ' مسلمان مہاجر اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نزاد ھیں۔ مختلف حیلے بہانے بنا بنا کر بلیک میل کرتے رھتے ھیں۔ گالیاں دیتے رھتے ھیں۔ الزام تراشیاں کرتے رھتے ھیں۔ سازشیں کرتے رھتے ھیں۔ آپ کا کیا خیال ھے کہ؛ پنجابی قوم اس کو کب تک برداشت کرے گی؟ کیا جنوبی پنجاب اور دیہی سندھ میں بلوچوں اور عربی نزادوں۔ بلوچستان میں بلوچوں۔ خیبرپختونخوا میں پٹھانوں جبکہ کراچی ' لاھور ' پنڈی/ اسلام آباد میں ھندوستانی مھاجروں کو "نکیل" ڈالنے سے پاکستان میں حالات بہتر ھونا شروع نہیں ھو جائیں گے؟

No comments:

Post a Comment