پاکستان
کے قیام سے پہلے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں پنجاب میں آباد پٹھانوں ' بلوچوں
اور عربی نزادوں کے لیے اچھا دور نہیں تھا لیکن مسلمان پنجابیوں کے لیے وہ دور
اچھا دور تھا۔ جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور کے بعد انگریز دور پنجاب میں آباد
پٹھانوں ' بلوچوں اور عربی نزادوں کے لیے اچھا دور تھا لیکن مسلمان پنجابیوں '
ھندو پنجابیوں ' سکھ پنجابیوں کے لیے اچھا دور نہیں تھا۔
پاکستان
کے قیام کے وقت پنجاب کی مذھب کی بنیاد پر تقسیم اور پنجابی قوم کی آپس کی قتل و
غارتگری نے تو مسلمان پنجابیوں ' ھندو پنجابیوں ' سکھ پنجابیوں کو تباہ و برباد ھی
کردیا تھا۔ جسکی وجہ سے پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر اب تک پنجاب میں آباد
پٹھانوں ' بلوچوں اور عربی نزادوں کی موجیں لگی رھیں۔ لیکن اب پنجابی قوم کی سوچ
میں تبدیلی کی وجہ سے پنجابی قوم اور پنجاب میں حالات ایک بار پھر کروٹ بدل رھے
ھیں۔
پنجاب
میں آباد پٹھان ' بلوچ اور عربی نزاد پنجاب میں اپنی سماجی ' معاشی اور سیاسی
بالادستی قائم رکھنے کے لیے مسلمان پنجابیوں کو ھندو پنجابیوں اور سکھ پنجابیوں سے
متنفر کرتے تھے اور سندھ میں آباد بلوچ اور عربی نزاد سندھ میں اپنی سماجی ' معاشی
اور سیاسی بالادستی قائم رکھنے کے لیے مسلمان سماٹ کو سماٹ ھندوؤں سے متنفر کرتے
تھے۔
مسلمان پنجابیوں کے سکھ پنجابیوں کے ساتھ اپنائیت والے رویہ سے معلوم ھوتا ھے کہ مسلمان پنجابی اب پنجاب میں آباد پٹھانوں ' بلوچوں اور عربی نزادوں کی سماجی ' معاشی اور سیاسی بالادستی سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ھوتے جا رھے ھیں جو پنجابی قوم کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم رکھتے آرھے تھے۔
سندھ میں مسلمان سماٹ ابھی تک سماٹ ھندوؤں کے لیے اس انداز میں قربت کا مظاھرہ
نہیں کر پارھے جس انداز میں مسلمان پنجابیوں کی طرف سے سکھ پنجابیوں کے ساتھ ھونے
لگا ھے۔ اس سے ظاھر ھوتا ھے کہ مسلمان سماٹ ابھی تک سندھ میں آباد بلوچوں ' عربی
نزادوں اور ھندوستانی مھاجروں کی سماجی ' معاشی اور سیاسی بالادستی سے نجات حاصل
کرنے میں کامیاب نہیں ھوپائے۔ جو سماٹ قوم کو مذھب کی بنیاد پر تقسیم رکھتے آرھے
ھیں۔
No comments:
Post a Comment