Tuesday, 12 November 2019

پاکستان کے سفارت خانوں میں سفارتی عملہ ھندوستانی مھاجر کیوں ھے؟

پاکستان کو بنانے کے لیے کی جانے والی پنجاب کی تقسیم کی وجہ سے چونکہ مغربی پنجاب سے نقل مکانی کرنے والے ھندو پنجابیوں و سکھ پنجابیوں اور مشرقی پنجاب سے نقل مکانی کرنے والے مسلمان پنجابیوں کی آبادکاری کے لیے 1950 میں انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان ایک معاھدہ کیا گیا تھا جسے لیاقت - نہرو پیکٹ کہا جاتا ھے۔ لیکن لیاقت - نہرو پیکٹ کی آڑ لیکر یوپی ' سی پی سے پلے پلائے مھاجروں کو پاکستان لانا شروع کردیا گیا۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کو پاکستان لانا اس وقت کے وزیر اعظم لیاقت علی خان کی سازش اور لسانی ترجیح تھی کہ جب ملک معاشی طور پر سنبھل رھا تھا تو اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کو پاکستان لاکر کراچی اور حیدرآباد کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ کے بڑے بڑے شہروں میں آباد کرنا شروع کردیا گیا اور اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کرنے کی سازشوں کے ساتھ ساتھ کراچی کو یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کا آزاد ملک "جناح پور" بنانے کے پروگرام پر بھی عمل شروع کردیا اور اس پروگرام کی تکمیل کے لیے پہلے مرحلے کے طور پر کراچی کو الگ صوبہ بنانے کی جدوجہد شروع کردی۔ دراصل 1950 میں لیاقت - نہرو پیکٹ کے ھوتے ھی انڈیا نے دورمار پلاننگ کی تھی اور اردو بولنے والے ھندوستانیوں کو ایک سازش کے تحت پاکستان بھیجا گیا تھا۔ پاکستان کی پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ عوام نے آنکھیں بند کیے رکھیں اور پنجاب کے بڑے بڑے شھروں کے علاوہ ملک کی ریڑھ کی ھڈی کراچی اور دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں پر انڈین ایجنٹوں کا قبضہ ھوگیا۔

پاکستان بنانے کے لیے جب پنجاب کو تقسیم کیا گیا تو پنجاب کے مغرب کی طرف سے ھندو پنجابی اور سکھ پنجابی اپنے تمام کے تمام خاندانوں سمیت پنجاب کے مشرق کی طرف منتقل ھوئے اور پنجاب کے مشرق کی طرف سے مسلمان پنجابی اپنے تمام کے تمام خاندانوں سمیت پنجاب کے مغرب کی طرف منتقل ھوئے لیکن پاکستان آنے والے اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے خاندان تو کیا بلکہ گھر کے ھی چند افراد پاکستان آگئے اور باقی ھندوستان میں ھی رھے۔ اسی لیے پاکستان پر قابض اردو بولنے والے ھندوستانیوں کے ابھی تک ھندوستان میں اپنے خاندان کے افراد سے رابطے رھتے ھیں جسکی وجہ سے پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے اور انڈیا کی آلہ کاری کرنے میں انہیں آسانی رھتی ھے۔ جبکہ پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک اردو بولنے والے ھندوستانی اپنے انڈیا میں رھنے والے رشتہ داروں کو پاکستان میں لوٹ مار کرنے کے بعد ھر سال کھربوں روپے بھجتے رھے ھیں۔

پاکستان اصل میں یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کی شکارگاہ اور ٹرانزٹ کیمپ رھا ھے۔ جبکہ پاکستان کے قیام سے لیکر دنیا بھر کے پاکستانی سفارتخانے اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمانوں کے "راجواڑے" بنے ھوئے ھیں۔ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ' مسلمان ھونے اور پاکستان کو بنانے کا نعرہ مار کر یوپی ' سی پی سے پاکستان آتے رھے۔ پاکستان اور اسلام کا لبادہ اوڑہ کر پاکستان کی سیاست ' صحافت ' حکومت ' فارن افیئرس ' سول بیوروکریسی ' ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور بڑے بڑے شہروں پر قابض ھوتے رھے۔ پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے پر عمل کرکے پاکستان کو برباد کرکے ' پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو تباہ کرکے اور پاکستان میں لوٹ مار کرنے کے بعد امریکہ ' برطانیہ ' متحدہ عرب امارت کو اپنا مستقل ٹھکانہ بناتے رھے۔

بین الاقوامی روابط ھونے اور دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں پر تسلط ھونے کی وجہ سے پاکستان کے دشمنوں سے ساز باز کرکے پاکستان کے اندر سازشیں کرنا اور بین الاقوامی امور میں دلالی کرنا یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھوندوستانی مھاجروں کا پسندیدہ مشغلہ ھے۔ چونکہ شھری علاقوں’ سیاست’ صحافت’ صنعت’ تجارت’ سرکاری عھدوں اور تعلیمی مراکز پر ان یوپی ‘ سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا کنٹرول ھے۔ اس لیے اپنی باتیں منوانے کے لئے ھڑتالوں ' جلاؤ گھیراؤ اور جلسے جلوسوں میں ھر وقت مصروف رھتے ھیں- پنجابی' سندھی ' پٹھان ' بلوچ میں سے جو بھی ان کے آگے گردن اٹھائے کی کوشش کرے اس کے گلے پڑ جاتے ھیں اوراس کو ھندوّں کا ایجنٹ ' اسلام کا مخالف اور پاکستان دشمن بنا دیتے ھیں۔

اردو بولنے والا ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "پاکستان فرسٹ" تو اس سے مراد صرف "کراچی " ھوتا ھے۔ پاکستان کی اصل قوموں پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کے علاقے پنجاب ' دیہی سندھ ' کے پی کے ' بلوچستان نہیں ھوتے۔ جن سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔

اردو بولنے والا ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "کراچی والے" تو اس سے مراد صرف "کراچی کا اردو بولنے والا ھندوستانی مھاجر" ھوتا ھے۔ نہ کہ کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ بھی۔ جن سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔

اردو بولنے والا ھندوستانی جب نعرہ لگاتا ھے کہ "پاکستانیت کو فروغ دیا جائے" تو اس سے مراد "اردو زبان ' یوپی ' سی پی کی تہذیب اور گنگا جمنا کی ثقافت" ھوتا ھے۔ نہ کہ پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کی زبان ' تہذیب اور ثقافت بھی۔ جس سے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کو کوئی دلچسپی نہیں۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر پاکستان کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ھیں۔ کیونکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا کام پاکستان کے بننے سے لیکر ھی امریکہ ' برطانیا اور ھندوستان کی دلالی کرنا رھا ھے اور اب بھی کر رھے ھیں جبکہ اسلام اور پاکستان کے نعرے لگا لگا کر پنجاب اور پنجابی قوم کو بیواقوف بھی بناتے رھے ھیں۔ حالانکہ نہ یہ اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ھیں اور نہ پاکستان کی تعمیر ' ترقی ' خوشحالی اور سلامتی سے ان کو دلچسپی ھے۔

اس وقت دیہی سندھ میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی کوئی وقعت نہیں ھے۔ جبکہ کراچی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی پاکستان کی سلامتی کے اداروں نے انتظامی طور پر "کھٹیا کھڑی" کردی ھے۔ اس لیے اب صرف سیاسی اور سماجی طور پر اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی بالادستی کو ختم کرنے کی ضرورت ھے۔ جسکے لیے کراچی کے پنجابی ' سندھی ' پٹھان ' بلوچ کو کراچی کی سیاست ' صحافت اور سرکاری دفاتر پر سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کا تسلط ختم کروانا پڑنا ھے۔

البتہ پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر سیاسی ' سماجی ' معاشی اور انتظامی لحاظ سے بے انتہا مظبوط اور منظم ھونے کی وجہ سے صرف پنجاب ھی نہیں بلکہ پاکستان کے قومی معاملات میں بھی بھرپور سازشیں کر رھے ھیں۔ پاکستان کے قیام کے بعد سے لیکر پنجاب میں اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں نے اپنی سازشوں کے لیے جماعتِ اسلامی کا پلیٹ فارم استعمال کرنا شروع کیے رکھا۔ لیکن پنجاب میں پنجابیوں کے سیکولر رحجان میں اضافے نے جماعتِ اسلامی کی افادیت کو ختم کردیا۔ جس کی وجہ سے اب پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم استعمال کو استعمال کر رھے ھیں۔ اسی لیے پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ سپورٹ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی حاصل ھے۔ لیکن پنجابیوں کی ن لیگ کو بھرپور سپورٹ کی وجہ سے پنجاب میں پی ٹی آئی کا سیاسی مستقبل تاریک ھے۔ جبکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سازشوں سے بھی پنجابیوں کو اب آگاھی ھونے لگی ھے۔ اس لیے پنجاب میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی طرف سے کی جانے والی سازشوں کا سلسلہ بھی اپنے انجام کو پہنچنے والا ھے۔

اس وقت باھر کے ممالک ' خاص طور پر امریکہ ' برطانیہ ' متحدہ عرب امارات میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ ھیں۔ دراصل پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی شکارگاہ تو بنا ھی رھا۔ لیکن دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے بھی اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی آماجگاہ بنے رھے۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی خارخہ پالیسی ھمیشہ سے نہ صرف ناقص بلکہ پاکستان کے لیے نقصان دہ رھی۔ جب باھر کے ممالک میں زیادہ تر پنجابی رھتے ھیں تو؛ سفیر اور سفارتی عملہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر کیوں؟ پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کے لیے پاکستان کے سفارتخانوں سے خاص طور پر یورپ ' امریکہ اور متحدہ عرب امارات میں رھنے والے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سفارتی سطح پر سرپرستی کیوں ھونے دی جا رھی ھے؟

اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سازشوں سے مکمل نجات کے لیے اب پاکستانی سفارتخانوں پر سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا تسلط ختم کروانے کی ضرورت ھے۔ خاص طور یورپ ' امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے سفارتخانوں سے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کا تسلط فوری طور پر ختم کروانے کی ضرورت ھے۔ کیونکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی سازشوں کے اس وقت سب سے بڑے ٹھکانے یورپ ' امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے بنے ھوئے ھیں۔

No comments:

Post a Comment