یوپی
' سی پی کے اردو بولنے والے مھاجر جب کہتے ھیں کہ؛ ھم سندھ کو تقسیم کرکے کراچی کو
صوبہ بنائیں گے تو بلوچ اور عربی نزاد سندھی رونا ' پیٹنا۔ چینخنا ' چلانا شروع
کردیتے ھیں۔
بلوچ
اور عربی نزاد سندھی چونکہ اندرونِ سندھ کے دیہی علاقوں تک محدود رھتے ھیں۔ انہیں
سندھ سے باھر کے حالات کا علم نہیں ھوتا۔ اس لیے بلوچ اور عربی نزاد سندھیوں کو اس
بات کا پتہ نہیں ھے کہ؛ یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانیوں میں صوبہ
بنانے کی ھمت ھوتی تو انہوں نے یوپی ' سی پی کو تقسیم کروا کر یوپی ' سی پی کے
مسلمانوں کے لیے الگ صوبہ بنوا لینا تھا۔ مھاجر بن کر کراچی نہیں آنا تھا۔
کراچی
کو صوبہ پنجابی بنائیں گے بلکہ 2030 میں کراچی کی اکثریتی آبادی پنجابی ھوگی اور
کراچی اس وقت "گریٹر پنجاب" کا "کیپیٹل" بھی ھوگا۔ کیونکہ
خالصتان وجود میں آچکا ھوگا۔ کشمیر آزاد ھوچکا ھوگا۔ خالصتان اور کشمیر بھی کراچی
پورٹ ھی استعمال کریں گے۔ کراچی میں مسلمان پنجابیوں اور کشمیریوں کے علاوہ سکھ
پنجابی بھی رھائش اختیار کریں گے۔
2030
میں کراچی پر پنجابی کا مکمل کنٹرول ھوگا۔ پنجابی قوم کے تعاون کی وجہ سے سندھ میں
سماٹ سندھی کو بلوچ اور عربی نزاد سے سماجی اور سیاسی آزادی مل چکی ھوگی۔ جبکہ
کراچی صوبہ میں پنجابیوں کے علاوہ سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی
بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کا بھی راج ھوگا۔
No comments:
Post a Comment