سماجی
اور سیاسی تحریک کوئی بھی ھو۔ وہ معاشی مفادات کے ساتھ وابستہ ھونے کے بعد ھی فروغ
پاتی ھے۔ جیسے جیسے افراد کے معاشی مفادات کو تحریک سے فائدہ یا تحفظ ملتا ھے۔
ویسے ویسے تحریک مظبوط ھوتی جاتی ھے۔
پاکستان
کے قیام کے ساتھ ھی پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں نے محنت و مشقت کرکے
حلال رزق کمانے کے بجائے اپنے معاش کی بنیاد پنجابیوں کو بلیک کرنے پر رکھ لی تھی۔
اپنے معاشی مفادات کے حصول کے لیے جھوٹے قصے اور کہانیاں بنا کر پنجابیوں کو بلیک
میل کرنے کی وجہ سے ھی پٹھانوں ' بلوچوں اور ھندوستانی مھاجروں میں قوم پرستی کی
سیاست فروغ پا گئی ھے۔
پنجابی قوم کی اشرافیہ کو جب احساس ھونا شروع ھوگیا کہ پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی
مھاجر قوم پرستی کی سیاست کے ذریعے پنجابیوں کو تباہ کر رھے ھیں اور اس کا شکار وہ
بھی بن سکتے ھیں تو پھر جوابی ردعمل ھوگا۔
چونکہ معاشی مفادات سے وابستہ ھوجانے والی قوم پرستی کی تحریک کو بات چیت اور بحث
و مباحثہ سے ختم نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ قوم پرستی کے نام پر معاشی مفادات حاصل
کرنے والوں نے بے بنیاد افسانے بنائے ھوئے ھوتے ھیں۔ اس لیے ایسی تحریکیں بلیک میل
کیے جانے والے فریق کے ھاتھوں خود سے وابستہ افراد کو معاشی طور پر برباد کروانے
کے بعد ھی ختم ھوا کرتی ھیں۔
No comments:
Post a Comment