سندھ
کے عربی نزادوں اور بلوچوں کی سیاست جبکہ جی ایم سید کی طرف سے بنائی ھوئی جئے
سندھ کی وجہ سے 1970 سے جاری سندھ کے پنجابیوں کے خلاف سرگرمیوں کی وجہ سے جب
پنجابی تباہ و برباد ھونا شروع ھوئے تو سندھ میں پنجابی قوم پرستی شروع ھو گئی۔
اس
لیے 1980 میں نیو سندھی اسٹوڈینٹس ایسوسی ایشن جو بعد میں سندھ پنجابی اسٹوڈینٹس
ایسوسی ایشن میں تبدیل ھوگئی اور 1981 میں سندھ پنجابی آبادگار ایسوسی ایشن کا
وجود عمل میں آیا اور بے شمار جانوں کی قربانی کے بعد سندھ کے عربی نزادوں اور
بلوچوں کی طرف سے جاری پنجابیوں کے خلاف سرگرمیوں سے سندھ کے پنجابی خود کو بچانے
میں کامیاب ھوئے۔
اس
لیے 1980 کے بعد سندھ میں پیدا ھونے والے پنجابیوں میں اس وقت بھی پنجابی قوم
پرستی کے جذبات زیادہ نمائیاں ھیں۔ کیونکہ ان پنجابیوں کی پرورش کرنے والے
پنجابیوں کو سندھ کے عربی نزادوں اور بلوچوں کی وجہ سے تباہ و برباد ھونا پڑا تھا
اور جانوں کی قربانیاں دینی پڑی تھیں۔ جبکہ انہیں عربی نزادوں اور بلوچوں کی طرف
سے بھی پنجابیوں کے لیے نفرت اور تذلیل و توھین والا ماحول ملا بلکہ اب تک مل رھا
ھے۔
کراچی
میں ھندوستانی مھاجروں کی سیاست جبکہ 1984 میں الطاف حسین کی بنائی ھوئی ایم کیو
ایم کی طرف سے کراچی کے پنجابیوں کے خلاف سرگرمیوں کی وجہ سے جب پنجابی تباہ و
برباد ھونا شروع ھوئے تو کراچی میں پنجابی قوم پرستی شروع ھو گئی۔
اس لیے 1987 میں پنجابی اتحاد کراچی جو بعد میں پنجابی پٹھان اتحاد میں تبدیل
ھوگیا کا وجود عمل میں آیا اور بے شمار جانوں کی قربانی کے بعد کراچی کے ھندوستانی
مھاجروں کی طرف سے جاری پنجابیوں کے خلاف سرگرمیوں سے کراچی کے پنجابی خود کو
بچانے میں کامیاب ھوئے۔
اس لیے 1987 کے بعد کراچی میں پیدا ھونے والے پنجابیوں میں اس وقت بھی پنجابی قوم
پرستی کے جذبات زیادہ نمائیاں ھیں۔ کیونکہ ان پنجابیوں کی پرورش کرنے والے
پنجابیوں کو کراچی کے ھندوستانی مھاجروں کی وجہ سے تباہ و برباد ھونا پڑا تھا اور
جانوں کی قربانیاں دینی پڑی تھیں۔ جبکہ انہیں مھاجروں کی طرف سے بھی پنجابیوں کے
لیے نفرت اور تذلیل و توھین والا ماحول ملا بلکہ اب تک مل رھا ھے۔
اب
2020 سے پنجاب بھر میں پنجابی قوم پرستی شروع ھونے لگی ھے۔ پنجاب میں پنجابی قوم
پرستی کے عوامل شمالی پنجاب ' وسطی پنجاب ' جنوبی پنجاب میں ماحول کی مناست سے
مختلف ھیں۔ لیکن سندھ کے بعد کراچی اور اب پنجاب بھر میں پنجابی قوم پرستی کے شروع
ھوجانے کی وجہ سے توقع ھے کہ؛ 2030 تک کراچی سے لیکر اسلام آباد تک پنجابی قوم
پرستوں نے اپنا مکمل کنٹرول حاصل کرلینا ھے۔
No comments:
Post a Comment