Tuesday 4 February 2020

پاکستان میں "پنجابی راج" ھوگا تو کیا ھوگا؟

پنجابی صرف پنجاب کی ھی سب سے بڑی آبادی نہیں ھیں بلکہ خیبر پختونخوا کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے پختون علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' بلوچستان کے بلوچ علاقے کی دوسری بڑی آبادی ' سندھ کی دوسری بڑی آبادی ' کراچی کی دوسری بڑی آبادی بھی پنجابی ھی ھیں۔ لیکن پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان پر راج بھی کر رھے ھیں اور "پنجابیوں پر پاکستان پر راج کرنے" کے الزامات لگا کر ذلیل و خوار بھی کرتے رھتے ھیں۔

پاکستان کے قیام سے لیکر پاکستان پر پنجابیوں کا نہیں بلکہ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کا راج ھے۔ لیکن اس کے باوجود پنجابی پاکستان پر چھائے ھوئے نظر آتے ھیں۔ اس کی وجہ یہ ھے کہ؛ پاکستان میں 40% آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی ھے۔ جبکہ پنجابی کی آبادی 60% ھے۔ اس لیے صنعت ' تجارت ' ذراعت ' سیاست ' صحافت ' ھنرمندی کے شعبوں ' تعلیمی اداروں ' شہری علاقوں ' سرکاری ملازمتوں اور فوج کے اداروں میں پنجابی نے چھائے ھوئے تو نظر آنا ھی ھے۔ لیکن اسے "پنجابی راج" نہیں کہا جاسکتا۔ بلکہ پنجابیوں کی آبادی 60٪ ھونے کی وجہ سے پنجابیوں کو تو پاکستان کے راج میں 60٪ حصہ بھی نہیں دیا جاتا۔

جب پاکستان کا صدر ' پاکستان کا وزیر اعظم ' پاکستان آرمی کا چیف ' پاکستان کی سپریم کورٹ کا چیف ' پاکستان کی سینٹ کا چیئرمین ' پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر ' صوبوں کے گورنر ' صوبوں کے وزیر اعلیٰ ' پاکستان کے وفاقی محکموں کے سیکریٹری ' صوبائی محکموں کے سیکریٹری بلکہ ضلع کی سطح پر محکموں کے سربراہ پنجابی ھوں گے۔ لیکن سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کو بھی ان کے علاقوں میں ان کی آبادی کے مطابق سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی حقوق ملیں گے۔ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کو اقتدار اور اختیار نہیں دیا جائے گا۔ اس وقت کہا جاسکے گا کہ؛ "پنجابی راج" ھے۔

پاکستان کی 60% آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان میں "پنجابی راج" قائم کرنے کے بعد پاکستان میں پنجابی کی حکمرانی شروع ھونے کے بعد ھی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کے اداروں کو جنہیں پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی طرف سے پنجابی ادارے کہا جاتا ھے۔ ان اداروں سے پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی شکایت کے تدارک کے لئے نظام بنایا جاسکے گا۔ اس طرح پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کے اداروں کو پنجابی ادارے قرار دے کر الزامات لگا کر بدنام کرنے سے روکا جاسکے گا۔ جبکہ پاکستان کی مظلوم قوموں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کو حقوق مل سکیں گے۔ اس وقت پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کو حق ھوگا کہ؛ دل کھول کر پنجابیوں کو گالیاں دیں اور "پنجابیوں پر پاکستان پر راج کرنے" کے الزامات لگا کر ذلیل و خوار کریں۔

No comments:

Post a Comment