Friday, 7 February 2020

پنجابیوں کا ثقافتی مرکز لاھور اور سیاسی مرکز کراچی ھوگا۔

2020 سے لیکر 2030 تک پاکستان ' افغانستان ' بھارت کے خطے میں قوموں کی بقا اور بالادستی کا کھیل ھوگا۔ سوائے بھارت کے ' اس کھیل کے کھلاڑی مسلمان ھیں۔ اس لیے کھیل مسلمان کا نہیں بلکہ قوموں کا ھوگا۔ اس کھیل کے بین الاقوامی کھلاڑی امریکہ اور چین ھیں۔ پنجابی قوم اس کھیل میں سب سے اھم کھلاڑی کے طور پر ابھرے گی۔ بھارت کی طرف سے افغان یا پٹھان یا پختون کی سرپرستی کی جارھی ھے۔ بھارت کی طرف سے کراچی کے ھندوستانی مھاجر اور بلوچستان ' سندھ ' جنوبی پنجاب کے بلوچ کو بھی آشیرباد رھی ھے۔

افغان یا پٹھان یا پختون قوم کے ساتھ پنجابی قوم کا تاریخی تنازعہ بھی ھے اور آپس کی سیاسی محاذآرائی بھی اپنے عروج پر ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ پاکستان کی 40٪ آبادی سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' راجستھانی ' گجراتی ' پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجراور دیگر پر مشتمل ھے۔ پاکستان کے پنجابی کی طرف سے کشمیر اور خالصتان کی مدد کی جائے گی۔ بھارت کے قبضے سے نجات حاصل کرکے 2025 میں کشمیر اور خالصتان آزاد ملک بن جائیں گے۔ کشمیر اور خالصتان بھی کراچی سی پورٹ استعمال کریں گے۔ پاکستان ' کشمیر اور خالصتان مل کر "گریٹر پنجاب" کی کنفیڈریشن بنائیں گے۔ "گریٹر پنجاب" کا "کیپیٹل" کراچی ھوگا۔

کراچی کی 2030 میں سب سے بڑی آبادی پنجابی ھوگی۔ پنجابیوں کا ثقافتی مرکز لاھور ھوگا اور سیاسی مرکز کراچی ھوگا۔ 2020 سے لیکر 2030 تک کھیلے جانے والے کھیل میں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو کے پنجابی قوم کا اتحادی ھونے کی وجہ سے سندھ میں سماٹ ' بلوچستان میں براھوئی ' خیبرپختونخوا میں ھندکو کو سیاسی ' سماجی ' معاشی بالادستی حاصل ھوجائے گی۔ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کی سیاسی ' سماجی ' معاشی بالادستی ختم ھوجائے گی۔

کراچی منی پاکستان بنے گا۔ پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کراچی کو پاکستان کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ شھر بنادیں گے۔ کراچی پھر سے روشنیوں کا شھر بنے گا۔ کراچی پھر سے امن و امان اور پیار و محبت والا شھر بنے گا۔

No comments:

Post a Comment