Friday 7 February 2020

دیہی سندھ اور کراچی میں بالادستی کا کھیل

سندھ کا صوبہ دیہی سندھ اور کراچی پر مشتمل ھے۔ دیہی سندھ میں سماٹ کی اکثریت ھے جوکہ سندھ کے اصل باشندے ھیں۔ دوسری بڑی آبادی پنجابی اور تیسری بڑی آبادی بلوچ کی ھے۔ جبکہ عربی نزاد ' براھوئی ' گجراتی ' راجستھانی بھی دیہی سندھ میں رھتے ھیں۔ کراچی میں بڑی آبادی ھندوستانی مھاجر ' دوسری بڑی آبادی پنجابی ' تیسری بڑی آبادی پٹھان کی ھے۔ جبکہ ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' بلوچ ' براھوئی ' سماٹ بھی کراچی میں رھتے ھیں۔

دیہی سندھ کے اصل باشندے سماٹ ھیں اور دیہی سندھ کا مسئلہ سماٹ کی غلامانہ ذھنیت ھے۔ اس لیے سندھ کے دیہی علاقوں میں بلوچوں اور عربی نزادوں نے اپنی سماجی ' سیاسی و معاشی بالادستی قائم کی ھوئی ھے۔ جبکہ کراچی میں مسئلہ پنجابی ' پٹھان ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' بلوچ ' براھوئی ' سماٹ کے آپس میں متحد نہ ھونے کا ھے۔ اس لیے ھندوستانی مھاجروں نے کراچی میں اپنی سماجی ' سیاسی و معاشی بالادستی قائم کی ھوئی ھے۔ لہذا سندھ سے باھر کے سماجی ' سیاسی و معاشی اثر و رسوخ والے کھلاڑی دیہی سندھ میں بلوچوں اور عربی نزادوں جبکہ کراچی میں ھندوستانی مھاجروں کو اھمیت دینے پر مجبور رھتے ھیں۔

دیہی سندھ میں سماٹ جب تک بلوچوں اور عربی نزادوں کی غلامی سے ذھنی طور پر نجات حاصل کرکے خود کو سماجی ' سیاسی و معاشی طور پر مستحکم نہیں کرتے۔ اس وقت تک دیہی سندھ پر بلوچوں اور عربی نزادوں کا تسلط رھے گا۔ سماٹ روتے پیٹتے رھیں گے۔ بلوچوں اور عربی نزادوں سے خوفزدہ ھونے کی وجہ سے اصل حقائق بیان کرنے کے بجائے سندھ میں ھونے والی ھر برائی کی ذمہ داری پنجاب اور پنجابی قوم پر ڈالتے رھیں گے۔ جبکہ بلوچ اور عربی نزاد ان سے ڈلواتے رھیں گے۔ جبکہ دیہی سندھ کے پنجابی ' براھوئی ' گجراتی ' راجستھانی پریشان رھیں گے۔

پنجابی قوم کی کوشش ھے کہ؛ اپنی تاریخی پڑوسی قوم سماٹ کو بلوچوں اور عربی نزادوں کی سماجی ' سیاسی و معاشی بالادستی سے نجات دلوائے۔ لیکن اس پر سماٹ کے تعاون کے بغیر عمل نہیں ھوسکتا۔ اس لیے دیہی سندھ کے اندر سماجی ' سیاسی و معاشی معاملات کے لیے پنجابی قوم کو بھی بلوچوں اور عربی نزادوں کو اھمیت دینی پڑتی ھے۔

کراچی میں پنجابی ' پٹھان ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' بلوچ ' براھوئی ' سماٹ جب تک خود کو متحد کرکے سماجی ' سیاسی و معاشی طور پر مستحکم نہیں کرتے۔ اس وقت تک کراچی پر ھندوستانی مھاجروں کی بالادستی رھے گی۔

سندھ کا صوبہ چونکہ کراچی اور دیہی سندھ پر مشتمل ھے۔ کراچی میں ھندوستانی مھاجر وں کی بالادستی ھے۔ دیہی سندھ میں بلوچوں اور عربی نزادوں کی بالادستی ھے۔ پنجابی قوم نے سندھ میں کسی نہ کسی کو سپورٹ کرنا ھوتا ھے۔ اس لیے پنجابی قوم جب سندھ پر اقتدار کے لیے ھندوستانی مھاجروں کو سپورٹ کرتی ھے تو سندھ پر ھندوستانی مھاجروں کی بالادستی ھو جاتی ھے۔ پنجابی قوم جب بلوچوں اور عربی نزادوں کو سپورٹ کرتی ھے تو سندھ پر بلوچوں اور عربی نزادوں کی بالادستی ھو جاتی ھے۔

سندھ پر راج کے لیے اس وقت پنجابی قوم کی سپورٹ بلوچوں اور عربی نزادوں کو ھے اور سندھ پر راج بھی بلوچ اور عربی نزاد کر رھے ھیں۔ جب پنجابی قوم نے بلوچوں اور عربی نزادوں کو سپورٹ کرنا چھوڑ دیا تو کراچی نے الگ صوبہ بن جانا ھے۔ جبکہ بلوچ اور عربی نزاد "سرائیکی زبان والا اپنا مشہور نعرہ" مارتے رھیں گے؛ مرسوں ' مرسوں ' سندھ نہ ڈیسوں۔ اس لیے کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے بعد دیہی سندھ کے مزید 3 صوبے بنانے سے شمال مغربی سندھ صوبہ پر اقتدار بلوچوں کو مل جائے گا۔ شمالی سندھ صوبہ کا اقتدار عربی نزادوں کو مل جائے گا۔ شمال مشرقی سندھ صوبہ پر اقتدار سماٹ کو مل جائے گا۔ لہذا بلوچ اور عربی نزاد راضی خوشی اپنے اپنے سندھ پر راج کا شوق کرنا شروع کردیں گے۔

No comments:

Post a Comment