پاکستان
کا صدر ھندوستانی مھاجر ھے۔ پاکستان کا وزیر اعظم پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا
چیئرمین بلوچ ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا اسپیکر پٹھان ھے۔ پاکستان کی سینٹ کا
ڈپٹی چیئرمین ھندوستانی مھاجر ھے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر پٹھان
ھے۔ حتی کہ پنجاب کا وزیر اعلی تک بلوچ ھے۔ پھر بھی ھندوستانی مھاجروں ' پٹھانوں
اور بلوچوں کو تسلی نہیں ھے کہ؛ پاکستان پر ان کی حکمرانی ھے۔ اس کی وجہ کیا ھے؟
(وچوں وچوں کھائی جاؤ۔ اتوں رولا پائی جاؤ۔ پنجابیاں نوں بیوقوف بنائی جاؤ)
پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اسٹیبلشمنٹ اور
بیوروکریسی کی کوششوں ' پرویز مشرف کی قیادت میں ھندوستانی مھاجروں اور مفاد پرست
پنجابیوں کی کاوشوں اور امریکہ ' سعودیہ ' یو اے ای وغیرہ کی آشیرباد نے ھندوستانی مھاجروں ' پٹھانوں اور بلوچوں کو اقتدار تک
پہنچایا تھا۔ جبکہ بدنامی باجوہ کے کھاتے میں پڑی اور وقار پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ
اور بیوروکریسی کا برباد ھوا۔
سول و فوجی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کے پٹھانوں اور ھندوستانی مھاجروں کو چونکہ
پنجابی نواز شریف کو چور قرار دے کر نکالنے اور پٹھان عمران خان کو حکومت میں لاکر
پٹھانوں ' ھندوستانی مھاجروں اور جنوبی پنجاب کے بلوچوں و عربی نزادوں کو اقتدار
دلوانے کا شوق تھا۔ پنجابی اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی اگر پٹھان اور ھندوستانی
مھاجر اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کے سیاست میں ملوث ھونے پر اعتراض کرتی تو
اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی نے آپس میں لڑ پڑنا تھا۔
اس
لیے پٹھانوں ' ھندوستانی مھاجروں اور جنوبی پنجاب کے بلوچوں و عربی نزادوں کو
اقتدار میں لانے کے بعد اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا کام ختم ھوگیا بلکہ اقتدار
دلوانے والے اھم افراد بھی ریٹائرڈ ھو چکے ھیں۔
اب پاکستان کی 60% آبادی پنجابی قوم جبکہ پٹھان ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب
کے بلوچ و عربی نزاد آپس میں سیاسی فیصلہ کریں گے۔ کیونکہ اسٹیبلشمنٹ اور
بیوروکریسی کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے کے باوجود بھی سیاسی شعور رکھنے والی عوام
کی تائید و حمایت کے بغیر حکمرانی نہیں ھوا کرتی۔
گوکہ
پاکستان کے قیام سے لیکر پٹھان اور ھندوستانی مھاجر اسٹیبلشمنٹ پاکستان میں من
مرضی کرکے حکومتیں بناتی رھی ھے۔ لیکن اس وقت ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں میں
قوم پرستی ھونے کی وجہ سے سیاسی شعور زیادہ ھوتا تھا اور پنجابیوں میں قوم پرستی
نہ ھونے کی وجہ سے پنجابی سیاسی شعور سے عاری تھے۔
اس
لیے ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کی پاکستان کے نام پر بنائی گئی اور اسلام کے
نام پر بچھائی گئی سیاسی چالوں میں پنجابی پھنس جایا کرتے تھے۔ بلکہ سیاست ' صحافت
' اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی سے وابسطہ سیاسی شعور سے عاری پنجابیوں نے تو پٹھان '
بلوچ ' ھندوستانی مھاجر کو حکمران کے علاوہ "بلیک میلر" بھی بنا دیا
تھا۔ لہذا حکمرانی پٹھان اور ھندوستانی مھاجر کیا کرتے تھے اور گالیاں پنجابی
کھایا کرتے تھے۔
پاکستان
کی 60% آبادی پنجابی ھونے کے علاوہ اب پنجابی قوم پرستی کی وجہ سے پنجابیوں کے
سیاسی شعور میں بھی اضافہ ھوا ھے۔ اس لیے پٹھان ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر
حکمرانی حاصل کرنے کے باوجود بھی پنجابی قوم کی تائید اور حمایت حاصل نہ کرپانے کی
وجہ سے حکمرانی نہیں کرپا رھے۔ بلکہ اب پہلی دفعہ پاکستان میں ایسا نہیں ھوپا رھا
کہ؛ حکمرانی پٹھان اور ھندوستانی مھاجر کریں جبکہ گالیاں پنجابی کھائیں۔
اس لیے پٹھان ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب کے بلوچ و عربی نزاد کے اقتدار پر
قابض رھنے کی خواھش اور پنجابی قوم کی طرف سے پٹھان ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی
پنجاب کے بلوچ و عربی نزاد کے اقتدار کو قبول نہ کرنے کی جدوجہد کی وجہ سے عوامی
سطح پر ان کے درمیان سیاسی تنازعہ بڑھے گا۔
جب
تک سیاسی تنازعہ کو حل نہیں کیا جائے گا۔ اس وقت تک سماجی انتشار میں اضافہ ھوگا۔
معاشی بحران بڑھے گا۔ انتظامی کارکردگی ناقص ھوتی جائے گی۔ اقتصادی ترقی زوال پذیر
ھوتی جائے گی۔ اس کے نتیجے میں حکمران پریشان ' ملک تباہ اور عوام برباد ھوتے رھیں
گے۔
پاکستان کی 60% آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان میں "پنجابی راج" قائم کرنے کے بعد ھی پاکستان میں سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی حالات ٹھیک ھوں گے۔ جبکہ پاکستان کی مظلوم قوموں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کو حقوق مل سکیں گے۔
پاکستان کی 60% آبادی ھونے کی وجہ سے پاکستان میں "پنجابی راج" قائم کرنے کے بعد ھی پاکستان میں سماجی ' معاشی ' انتظامی ' اقتصادی حالات ٹھیک ھوں گے۔ جبکہ پاکستان کی مظلوم قوموں سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی کو حقوق مل سکیں گے۔
No comments:
Post a Comment