Sunday 9 February 2020

پاکستان کے حالات "پی این ایف" کے پروگرام پر عمل کرنے سے ٹھیک ھوں گے۔

پاکستان میں حالات ٹھیک کرنے کے لیے اس بات کو سمجھنا پڑے گا کہ؛ پاکستان کے معاشرے میں جو مسائل ھیں۔ ان مسائل کی نوعیت کیا ھے؟ جبکہ کسی بھی معاشرے میں سماجی مسائل کو حل کیے بغیر "انتظامی مسائل" حل نہیں ھو سکتے اور انتظامی مسائل کو حل کیے بغیر "معاشی مسائل" حل نہیں ھو سکتے اور معاشی مسائل کو حل کیے بغیر "اقتصادی مسائل" کا حل ناممکن ھے۔ جبکہ اقتصادی ترقی کیے بغیر ملک ترقی نہیں کیا کرتے۔

پاکستان کا سماجی مسئلہ یہ ھے کہ؛ %15 آبادی والی قومیں پاکستان کی %85 آبادی پر حکمرانی کر رھی ھیں۔ مسئلہ انکا حکمرانی کرنا نہیں ھے۔ بلکہ ان کی نفسیاتی و ذھنی دھشتگردی ھے۔ جو انہوں نے پاکستان کی %85 آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی پر مسلط کی ھوئی ھے۔

%15 آبادی والی قومیں پٹھان ' بلوچ ' یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر فیصلہ ساز ھیں۔ لیکن 72 سالوں سے الزام %60 آبادی والے پنجابیوں پر لگاتے رھتے ھیں۔ اس لیے احتساب کے کٹہرے میں 72 سالوں سے پنجابیوں کو کھڑا کیا ھوا ھے۔

پاکستان کی %15 آبادی والوں کا طریقہ واردات کچھ اس طرح ھے؛

01. کرد نژاد بلوچوں نے براھوئی کی زمین پر قبضہ کرنے کے بعد اب آزاد بلوچستان ' سماٹ کی زمین پر قبضہ کرنے کے بعد اب سندھو دیش اور جنوبی پنجاب میں سرائیکی دیش کی سازش شروع کی ھوئی ھے۔ بلوچ سردار وفاق کو بلیک میل کرکے اختیار اور وسائل لے کر اپنے اللے تللوں پر لگا دیتے ھیں اور ان کو پنجابیوں کو گالیاں دینے پر لگا رکھا ھے۔ ان کے سردار ڈالر پکڑ کر BLA جیسی تنظیمیں بنا کر پنجاب کو لاشوں کے تحفے بھیجتے ھیں۔ لیکن ظلم ان پر پنجابی کرتے ھیں۔

02. پشتون کا علاقہ صرف فاٹا تک ھے۔ لیکن انہوں نے صوبہ سرحد جو کہ؛ 1901 میں انگریز نے پنجاب سے الگ کردیا تھا۔ اس پر نہ صرف قبضہ کیا ھوا ھے۔ بلکہ 2010 میں سرحد کا نام بدل کر خیبر پختونخوا رکھوا دیا۔ جبکہ یہ علاقہ ھندکو پنجابیوں' کوھستانی' چترالی' سواتی ' ڈیرہ والی پنجابیوں کا ھے۔ ڈالر لے کر دھشتگرد تنظیموں میں بھرتی سارے پشتون ھوئے۔ عام اور غریب پشتونوں کو مروانے کے بعد اب ان بے چاروں کو مزید گمراہ کرنے کے لیے ھندکو پنجابیوں' کوھستانی' چترالی' سواتی ' ڈیرہ والی پنجابیوں کی زمین پر انہوں نے آزاد پشتونستان کی سازش رچائی ھوئی ھے۔

03. یوپی اور سی پی والے۔ یہ تو وہ مہان لوگ ھیں جنہوں نے دوقومی نظریہ بنا کر یوپی اور سی پی کو مسلم یوپی ' سی پی اور ھندو یوپی ' سی پی میں تقسیم کرنے کی جگہ پنجاب کو تقسیم کر کے 20 لاکھ پنجابی مروانا اور 2 کڑور پنجابیوں کو اجاڑنا زیادہ مناسب سمجھا۔ پاکستان میں لکھنؤ کی بولی اردو نافذ کر کے مقامی زبانوں کو اچھوت بنا کے رکھ دیا۔ علی گڑھ اور دارالعلوم کے لونڈے پاکستان بنتے ھی حکمران بن گئے۔ سارے انتظامی و سیاسی امور ان کے پاس تھے۔ بنگالیوں کو مکمل نظر انداز کر کے گند پنجابیوں کے سر ڈال دیا۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صدر مقام کراچی پر ان کا قبضہ ھے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے انہوں نے سب کا دماغ قابو میں کیا ھوا ھے۔ انہوں نے بھتہ خوری ' ٹارگٹ کلنگ اور بوری بند لاشیں تحفے میں دیں اور اب انکو مہاجر صوبہ چاھیے۔

پاکستان کے مسائل ان تین فریقوں پٹھانوں ' بلوچوں ' یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کی وجہ سے ھیں۔ جبکہ پاکستان کے حالات "پی این ایف" کے پروگرام پر عمل کیے بغیر ٹھیک نہیں ھوں گے۔ کیونکہ پی این ایف نے پاکستان کے سماجی مسئلے کی نوعیت کو سمجھتے ھوئے۔ سماجی مسئلے کے مطابق پاکستان بھر کو 8 زونوں میں تقسیم کر کے اور ھر زون کے سماجی مسئلے کو سمجھ کر اسکا سماجی حل پیش کیا ھے۔

پاکستان کی %85 آبادی پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی کو تو پٹھان ' بلوچ ' یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر دانشوروں ' صحافیوں اور سیاستدانوں نے ذلیل و خوار کر کے رکھا ھوا ھے۔ لیکن انہوں نے عام بلوچوں' پشتون اور ھندوستانی مھاجروں کی بھی رسوائی کروائی ھوئی ھے۔ جبکہ پاکستان میں سماجی بحران کا باعث بنے ھوئے ھیں۔ اگر کسی کو لگتا ھے کہ؛ پاکستان میں سماجی بحران کو حل کیے بغیر انتظامی' معاشی اور اقتصادی مسائل حل ھو جائیں گے۔ تو وہ موجودہ حالات پر غور کرے اور پاکستان میں بحران کا حل پیش کرے۔

نوٹ : یہ تحریر محترمہ شھناز پنجابی کی ھے۔ محترمہ Shahnaz Punjabi صاحبہ پنجابی نیشنلسٹ فورم شمالی پنجاب زون وومن ونگ کی زونل آرگنائزر ھیں۔

No comments:

Post a Comment