01۔ ھم ھندوستان میں غربت اور خوف کی زندگی گزارتے تھے۔ جب پاکستان بنا تو ھم یہاں پر آئے۔
02۔ ھم یہاں پہنچے تو ھمارے تن پر کپڑے’ پائوں میں چپل اور پیٹ میں روٹی نہیں تھی۔ یہاں کے لوگوں نے یہ سب کچھ فوراً ھم کو دیا۔
03۔ ھم کو یہاں کے لوگوں نے اپنے سینے سے لگایا۔ اپنے بند پڑے ھوئے اضافی گھر و کاروبار ھمارے حوالے کیے۔ اس طرح قربانی کی اعلیٰ مثال قائم کی۔
04۔ ھم نے یہاں پہنچ کرجائداد کے جھوٹے کلیم داخل کروائے اور پھر سندھ کے تمام بڑے شہروں میں گھر’ دوکان’ مکان’ زمین اور کاروبار حاصل کیے۔
05۔ ھم میں جو پڑھے لکھے مہاجرین تھے انکو یہاں بہت ساری نوکریاں ملیں۔
06۔ ھم نے اس بات کا بھی فائدہ اٹھایا کہ یہاں کے لوگ اھلِ بیت کی شان اور محبت میں بھی بہت آگے تھے۔ اس لیے ھم میں سے زیادہ تر جعلی سید بن گئے۔ پھر تو جیسے ھماری پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں تھا۔
07۔ ھم ھر وقت مظلومیت کا رونا روتے ھیں۔ تاکہ مزید اگر کچھ مل سکتا ھے تو لے لیں۔ حالانکہ آج سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہر اور ان میں موجود گھر و کاروبار ' نوکریاں اور بہت کچھ ھمارے پاس ھے۔
08۔ ھم کو صرف اردو اور اپنی اپنی مادری زبان بولنا آتی تھی۔ مگر یہاں کے لوگوں نے ھم کو سندھی زبان سیکھنے پر کبھی بھی مجبور نہیں کیا۔ بلکہ سارے سندھی اردو زبان بولنا سیکھ گئے۔
09۔ ھم کو یہ بھی پتہ ھے کہ اردو ھرگز ھماری زبان نہیں تھی۔ بلکہ ھمارے بڑے تو ھندوستان میں اپنی اپنی مادری زبان بولتے تھے۔
10۔ ھم کو آج بھی سندھی زبان سمجھ میں نہیں آتی۔ بلکہ ھم تو اس سے شدید نفرت کرتے ھیں۔
11۔ ھم یہ چاھتے ھیں کہ پاکستان میں موجود تمام قومیتیں اپنی اپنی زبان کو چھوڑ کر صرف اور صرف اردو زبان کا استعمال کریں۔
12۔ ھم کو آج تک سندھی یا کوئی اور زبان بولنا نہیں آئی۔ لیکن اگر کہیں دس سندھی’ بلوچی’ پٹھان یا پنجابی کھڑے ھوں تو وہ سب ایک اردو بھائی کی وجہ سے اور اس سے یکجہتی کے لیے اردو زبان بولنا شروع کر دیتے ھیں۔
13۔ ھم کو یہ بھی پتہ ھے کہ سب لوگ پہلے سے ھی اردو زبان بولتے اور سمجھتے ھیں۔ جبکہ ھمیں ان کی کوئی بھی زبان نہ بولنا آتی ھے اور نہ ھی سمجھ آتی ھے۔ مگر پھر بھی یہ سب لوگ قوم پرست اور تعصبی ھیں۔
14۔ ھم پاکستان کی واحد قوم ھیں جو ستر سالوں سے مہاجر ھیں۔ حالانکہ ھماری چوتھی نسل یہاں چل اور پل رھی ھے۔
15۔ ھم ستر سالوں سے مہاجر ھیں اور پاکستانی نہیں بنے۔ مگر مقامی لوگوں کو کہتے ھیں کہ پاکستانی بن جاؤ۔ یہ ھماری سب سے بڑی سیاست ھے۔
16۔ ھم پاکستان کی واحد قوم ھیں جنہوں نے قومیت کی بنیاد پر کسی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی اور مہاجر قومی موومنٹ بنائی۔
17۔ ھم نے لسانیت کی آخری حد کو چھوتے ھوئے مہاجر قومی موومنٹ کے تمام نمائندے کامیاب کروائے اور ان کو اسمبلیوں میں بھیجا اور لسانیات کا الزام ان سندھیوں پر لگایا جنہوں نے آج تک ایک بھی قوم پرست سیاسی نمائندہ کسی بھی اسمبلی میں نہیں بھیجا۔
18۔ ھم کو یہ بھی پتہ ھے کہ جیسے ھی الیکشن قریب آئیں گے ھم کو پھر سندھی ' مہاجر کی بنیاد پر الیکشن لڑنا ھوگا اور یوں سیاست چلتی رھے گی۔
19۔ ھم لوگ بہت ھی امن پسند قوم ھیں۔ اسی لیے ھمارے مہاجروں کے جھگڑے ھمیشہ سندھی ' بلوچی ' پٹھان اور پنجابی سے چلتے رھتے ھیں۔
20۔ ھم کو مہاجر قوم کا پکا نام دینے والا شخص خود برطانیہ کا شہری بن گیا۔ مگر ھم آج بھی مہاجر ھیں۔
21۔ ھم مہاجروں کا لیڈر ھمیشہ سے اس کوشش میں رھا کہ کسی طرح پاکستان کو توڑا جائے۔ تاکہ ھم پھر سے اپنے آبائی ملک ھندوستان سے مل جائیں۔ مگر یہ کم بخت سندھی’ بلوچ ’ پٹھان اور پنجابی ھماری اس سازش کو سمجھ گئے ھیں اور ھم کو ایسا کرنے نہیں دیں گے۔
22۔ ھم سندھ دھرتی ' جس نے ھم کو اور ھمارے آباؤ اجداد کو پناہ دی ' اس میں الگ صوبہ بنانے کی بات کرتے رھتے ھیں۔ جبکہ ھمیں یہ بھی پتہ ھے کہ ایسا ممکن نہیں ھے۔ مگر ھماری فطرت میں جو تعصب اور بغض بھرا ھوا ھے۔ اسکو کہیں تو ظاھر کرنا ھی ھے۔
23۔ ھم کو یہ پتہ ھے کہ ھم کو سندھ میں کوئی تکلیف اور پریشانی نہیں ھے۔ جبکہ دیہی سندھ کے لوگ بہت بری زندگی گذارتے ھیں اور ھم لوگ ان کے مقابلے میں زیادہ بہتر اور آرام دہ زندگی شہروں میں گزار رھے ھیں۔ جہاں زندگی کی تمام تر سھولیات موجود ھیں۔ مگر پھر بھی مظلومیت کا رونا روئیں گے۔
24۔ ھماری قوم سے صدر ' وزیراعظم اور آرمی چیف تک بنے۔ اس وقت بھی پاکستان کا صدر مہاجر ھے۔ سندھ کا گورنر تو ھمیشہ مہاجر ھی بنتا ھے۔ کراچی اور حیدرآباد کا میئر تو مہاجر کے علاوہ کسی اور کو ھم بننے ھی نہیں دیتے۔ ھمارے صوبائی اور وفاقی وزیر بھی ھمیشہ بنتے ھیں۔ مگر پاکستان نے پھر بھی ھمیں کچھ نہیں دیا۔
No comments:
Post a Comment