"وادیء سندھ" سے مراد صرف 1936 میں وجود میں آنے والا "صوبہ سندھ" نہیں ھے۔ بلکہ موجودہ پاکستان ' افغانستان کا مشرقی حصہ ' راجستھان اور گجرات کا مغربی حصہ "وادیء سندھ" میں شمار ھوتا ھے۔ "وادیء سندھ" ھمالیہ' قراقرم اور ھندوکش کے پہاڑی سلسلوں سے نکلنے والے دریاؤں سے سیراب ھوتی ھے اور ان پہاڑی سلسلوں کے جنوب میں واقع ھے۔
پنجابی ' سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' راجستھانی اور گجراتی قومیں "انڈس ویلی سولائزیشن" کی اصل قومیں ھیں۔ پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے) کو "وادیء سندھ" کی تہذیب "انڈس ویلی سولائزیشن" یا "سپت سندھو" کے باشندے ھونے کی وجہ سے "سندھی" کہا جاتا رھا۔
"موجودہ سندھ" پر 1783 میں عباسی کلھوڑا کو شکست دے کر بلوچ تالپوروں نے قبضہ کیا۔ انگریز نے جب 1843 میں "وادئ سندھ" کے جنوبی علاقے پر قبضہ کیا تو "موجودہ سندھ" صوبے کا علاقہ 3 ریاستوں خیرپور ' حیدرآباد اور میرپورخاص پر مشتمل تھا۔ ان ریاستوں کے حکمران بلوچ تالپور تھے۔
بلوچ تالپور کے قبضہ سے پہلے "ٹھٹھہ صوبے" پر مغلوں کی حکمرانی تھی۔ جبکہ "خدا آباد کے صوبے" پر عباسی کلھوڑا کی حکمرانی تھی۔ اس وقت جسے "صوبہ سندھ" کہا جاتا ھے۔ اس کی موجودہ حدود کو جولائی 1970 میں وجود میں لایا گیا تھا۔ 1936 میں وجود میں آنے والے "صوبہ سندھ" میں 1970 میں خیرپور ریاست کو شامل کرکے "موجودہ سندھ" کی شکل دی گئی۔
"موجودہ سندھ" کا علاقہ ایک ایسی کالونی ھے۔ جس میں سماٹ سندھیوں کے علاوہ بلوچ ' سید ' پنجابی ' پٹھان ' براھوئی ' راجستھانی ' گجراتی ' یوپی والے ' سی پی والے ' بہاری ' کشمیری ' گلگتی ' بلتستانی ' ھندکو ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' ملتانی ' ریاستی وغیرہ بے شمار برادریاں آباد ھیں (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی ' ملتانی ' ریاستی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے)۔ اس لیے ان برادریوں کو قوم نہیں کہا جاسکتا۔ البتہ "سماٹ قبائل" کے افراد "موجودہ سندھ" کے اصل باشندے ھیں۔ سماٹ قبائل پنجابی قوم کے تاریخی پڑوسی ھیں۔
تاریخی طور پر پنجاب اور "موجودہ سندھ" کے باشندے سندھی ھیں۔ سندھی بعد میں پنجابی قوم اور سماٹ قوم میں تقسیم ھوگئے۔ عربوں کے سندھ کی دھرتی پر آنے سے پہلے "وادیء سندھ" کے سماٹ اور پنجابی آپس میں پڑوسی ھونے کے علاوہ پیار و محبت سے بھی رھتے تھے۔ سماٹ کے ھیرو "راجہ داھر" کا والد "راجہ چچ" پنجابی تھا اور والدہ "رانی سوھنی" سماٹ تھی۔ اس لیے "راجہ داھر" کا والد "راجہ چچ" پنجابی قوم اور سماٹ قوم کے تاریخی ملاپ کا بانی ھے۔ جبکہ "راجہ داھر" پنجابی اور سماٹ قوموں کا مشترکہ ھیرو ھے۔
پنجابی اور سماٹ قوموں کے آپس میں پیار و محبت کا ثبوت یہ بھی ھے کہ؛ پڑوسی ھونے کے باوجود تاریخ میں کبھی بھی پنجابی قوم اور سماٹ قوم نے ایک دوسرے کے ساتھ جنگ نہیں کی۔ البتہ 712 میں محمد بن قاسم کی قیادت میں عربوں نے سندھ پر حملہ کرکے "موجودہ سندھ" میں "راجہ داھر" کی حکومت ختم کرکے "موجودہ سندھ" کی حکمرانی سنبھالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔ 1783 میں کردستانی نژاد بلوچ نے بھی "موجودہ سندھ" پر قبضہ کرکے سندھ کی حکمرانی سنبھالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔
1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد اترپردیش کے ھندوستانی مھاجروں نے بھی "موجودہ سندھ" کے شھری علاقوں پر قابض ھونے کے بعد "موجودہ سندھ" کے شھری علاقوں کی حکمرانی سنبھالنے کے بعد سماٹ سندھی ھندو کو "موجودہ سندھ" سے نکالنے کے بعد سماٹ سندھیوں پر حکمرانی کرنا شروع کردی۔
اب صورتحال یہ ھے کہ؛ "وادیء سندھ" کے اصل باشندے سماٹ اور پنجابی باھم دست و گریباں ھیں۔ جبکہ عربی نژاد ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی سماٹ سندھیوں پر حکمرانی ھے اور "موجودہ سندھ" کو تباہ و برباد کرنے میں لگے ھوئے ھیں۔
اس لیے "وادیء سندھ" کے اصل باشندوں سماٹ اور پنجابی کی باھمی مفاھمت تک "موجودہ سندھ" کی زمین پر عربی نژاد ' بلوچ اور ھندوستانی مھاجر کی سازشیں ختم نہیں ھوں گی۔
No comments:
Post a Comment