بھارت سے بھاگ کر 1950 میں پاکستان آنے والے یوپی ' سی پی والوں کی اولاد کہتی ھے کہ؛
ھمارے اباؤ اجداد نے پاکستان بنایا۔
تم 14 اگست کو سوکر اٹھے تو پاکستان بنا ھوا تھا۔
ھمارے اباؤ اجداد نے پاکستان بنانے کے لیے 20 لاکھ جانوں کی قربانی دی۔
ھم پاکستان نہ بناتے تو تم بنیے کے غلام ھوتے۔
ھم اپنی جائیدادیں چھوڑ کر پاکستان آئے۔
ھمارے پودینے کے باغات تھے۔
ھم پاکستان بنانے والوں کی اولاد ھیں۔
ھم پڑھے لکھے اور تہذیب یافتہ ھیں۔
ھم اھلِ زبان ھیں۔
کچھ جملے اتنے عام کردیے جاتے ھیں کہ "بیانیہ" بن جاتے ھیں۔
پھر علمی دلائل سے بھی ان جملوں کی اصلاح نہیں کی جاسکتی۔
بحرحال !!! پاکستان میں مسئلہ یہ بن چکا ھے کہ؛
1۔ پاکستان کو "اترپردیشی بیانیہ" سے مزید نہیں چلایا جا سکتا۔
2۔ پاکستان کو چلانے کے لیے "پاکستانی بیانیہ" بنانا پڑے گا۔
3۔ پاکستان کی %60 آبادی "پنجابی قوم" کو سماجی عزت ' انتظامی بالادستی ' معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی دینی پڑے گی۔
4۔ پاکستان کی %40 آبادی میں سے سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے) کی سماجی عزت ' انتظامی بالادستی ' معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا پڑے گا۔
No comments:
Post a Comment