Tuesday, 21 September 2021

کیا پنجاب میں "سرکاری زبان پنجابی" ھونا پنجابیوں کا حق نہیں ھے؟

زبان سے ھر کسی کو محبت ھوتی ھے۔ اس لیے اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجر اپنی زبان اردو سے محبت کریں لیکن پاکستان کی دوسری قوموں پر اردو کو مزید مسلط رکھ پانے کی امید نہ رکھیں۔

پاکستان کے قیام کی سات دھائیوں کے بعد بھی پاکستان میں انجینئرنگ ' میڈیکل ' قانون سمیت دیگر تمام سائنسی علوم کی تعلیم انگریزی میں دی جاتی ھے تو پھر پاکستان میں اردو کی ضرورت کیا ھے؟

پاکستان کی حکومت کو سرکاری ذرائع سے اردو کو پنجاب کی عوام پر مسلط رکھنے کی مزید کوشش اور کاوش کو ختم کر دینا چاھیے اور پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی کو اپنی زبان کا حق دینا چاھیے۔

پنجاب میں اردو ایک اجنبی زبان ھے۔ لیکن 1877 سے لیکر 1947 تک کے 70 سال انگریز نے پنجابیوں پر اردو کو مسلط کیے رکھا اور پاکستان کے 1947 میں آزاد ھونے کے بعد سندھی محمد علی جناح اور اترپردیش کے لیاقت علی خان نے اردو کو پنجابیوں پر مزید مسلط کردیا۔

پاکستان کی %60 آبادی پنجابی ھے۔ لیکن پاکستان کے آزاد ھونے کے سات دھائیوں کے بعد بھی پنجابی قوم کو "اردو کا غلام" بنایا ھوا ھے۔ پنجابی قوم کو 1947 میں انگریز سے تو آزادی مل گئی۔ لیکن پاکستان کی آزادی کے سات دھائیوں کے بعد بھی پنجابی قوم "اردو کی غلام" ھے۔

سندھ میں سندھ کی سرکاری زبان سندھی کردی گئی ھے۔ بلوچستان میں سرکاری زبان بلوچی ھے۔ خیبر پختونخوا میں سرکاری زبان پشتو ھے۔ کیا پنجاب میں سرکاری زبان پنجابی ھونا پنجابیوں کا حق نہیں ھے؟

No comments:

Post a Comment