ایتھوپیا نے دریائے نیل پر رینیسانس ڈیم تعمیر کرکے پانی سے بھرنا شروع کردیا ھے۔ ایتھوپیا کی 11 کروڑ عوام کو سستی بجلی دینے کے علاوہ پڑوسی ممالک کو بھی بجلی فروخت کی جائے گی۔ ایتھوپیا کی صنعتی ترقی ھوگی۔ ایتھوپیا کی عوام کو تاریخی غربت سے نجات ملے گی۔
دریائے نیل پر بننے والے رینیسانس ڈیم سے بجلی بنانے کے لیے ٹربائن کو فراھم کیا جانے والا پانی ڈیم سے ھوتا ھوا دریا میں واپس آجائے گا۔ اس لیے ڈیم بھرنے کے بعد دریائے نیل کے سوڈان اور مصر جانے والے پانی کے بہاؤ میں کمی نہیں آئے گی۔ لیکن ڈیم کو بھرنے کے عرصے کے دوران پانی کے بہاؤ میں کمی آئے گی۔
مصر کی کوشش ھے کہ؛ جب تک کوئی معاھدہ طے نہیں ھو جاتا۔ اس وقت تک ایتھوپیا کو ڈیم بھرنے سے روکا جائے۔ اس لیے مصر کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مدد لینے یا جنگ کرنے کی دھمکیاں دی جا رھی ھیں۔
ایتھوپیا جیسے ملک نے مصر کی دھمکیوں کی پرواہ کیے بغیر دریائے نیل پر ڈیم تعمیر کرلیا ھے۔ لیکن سندھیوں کی دھمکیوں سے خوفزدہ ھوکر پنجاب ابھی تک دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم نہیں بنا سکا اور نہ پنجابیوں کی طرف سے کالاباغ ڈیم بنانے کی ھمت کرنے لیے پنجابی سیاستدان ' صحافی اور دانشور کوشش کرتے نظر آرھے ھیں۔
سندھی نہ صرف پنجاب کے پانی پر پلتے ھیں۔ بلکہ الٹا پنجاب کو سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگا کر گالیاں بھی دیتے ھیں۔ جبکہ پنجاب پر سندھ کا تیل ' گیس ' کوئلہ لوٹنے کا الزام بھی لگاتے ھیں۔ اس کے علاوہ جنوبی پنجاب میں آباد بلوچوں ' پٹھانوں اور عربی نژادوں کے ذریعے پنجاب کو تقسیم کرکے "سرائیکی صوبہ" بنانے کی سازش بھی کر رھے ھیں۔
مصری رھنماؤں کے ذھنوں میں ھمیشہ سے یہ امکان ڈراؤنے خواب کی طرح موجود تھا کہ؛ ایتھوپیا دریائے نیل پر ڈیم ضرور بنائے گا۔ سندھی رھنماؤں کے ذھنوں میں بھی ھمیشہ سے یہ امکان ڈراؤنے خواب کی طرح موجود رھتا ھے کہ؛ پنجاب دریائے سندھ پر ڈیم ضرور بنائے گا۔
پنجاب دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بناکر پنجاب کی 12 کروڑ عوام کو سستی بجلی دینے کے علاوہ دوسرے صوبوں کو بھی بجلی فروخت کرسکتا ھے۔ پنجاب کی صنعتی ترقی کرسکتا ھے۔ پنجاب کی غریب عوام کو غربت سے نجات دلا سکتا ھے۔
ایتھوپیا نے مصر سے خوفزدہ ھوئے بغیر دریائے نیل پر گرینڈ ایتھوپیا رینیسانس ڈیم (جی ای آر ڈی) بنا لیا ھے۔ کیا پنجابی قوم ایتھوپیا کے لوگوں جیسی بھی بہادر نہیں ھے؟
دریائے نیل پر گرینڈ ایتھوپیا رینیسانس ڈیم (جی ای آر ڈی) کی طرح دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم کی تعمیر بھی انتہائی ضروری ھے۔
1۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر پنجاب کی ان زمینوں کو جو 14 لاکھ سے زیادہ ٹیوب ویل چلا کر سیراب کی جاتی ھیں۔ براہِ راست دریا کے پانی سے سیراب کیا جاسکتا ھے۔ جس سے فصل کی پیداوار پر خرچے میں کمی آئے گی۔
2۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر تھل اور چولستان کی لاکھوں ایکڑ غیر آباد زمین کو آباد کیا جاسکتا ھے۔ جو پنجاب کے قدرتی وسیلہ ' پنجاب کے پانی کو سندھ کو دے دیے جانے کی وجہ سے اب تک غیر آباد پڑی ھے۔
3۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کرکے پنجاب میں بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ھے ۔
4۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ کو ایندھن کے طور پر بجلی بنانے ' زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ٹیوب ویل چلانے اور انڈسٹری چلانے میں استعمال کرنے سے جان چھڑائی جاسکتی ھے۔
5۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب کی انڈسٹری کو وافر مقدار میں بجلی فراھم کر کے کراچی میں جو پنجابیوں کی انڈسٹری بچی ھے۔ اس کو بھی پنجاب منتقل کیا جاسکتا ھے۔
6۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کرکے پنجاب کی ضرورت کے لیے پنجاب کی انڈسٹری کے ذریعہ ھی پروڈکشن کر کے سندھ کی انڈسٹری کی پروڈکشن کو ' جو پنجاب میں مارکیٹنگ کی جاتی ھے۔ اس سے جان چھڑا کر پنجاب کے پیسے کو پنجاب سے باھر جانے سے روکا جاسکتا ھے۔
7۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے بجلی میں خود کفیل ھو کر سستے نرخوں پر بجلی فراھم کرکے پنجاب کو ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکشن کا مرکز بنا کر ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکٹس کو ایکسپورٹ کر کے پنجاب میں روز مرہ کی ضرورت کے لیے عالمی مارکیٹ سے گیس ' تیل اور کوئلہ امپورٹ کیا جاسکتا ھے۔ جس سے سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور پنجابیوں کو سندھیوں کی گالیاں کھانے سے بھی نجات مل جائے گی۔
No comments:
Post a Comment