Monday, 21 September 2020

1965 کی پاک بھارت جنگ ذوالفقار علی بھٹو کی مُہم جوئی تھی۔

پاکستان کے صدر جنرل ایوب خان کو ذوالفقار علی بھٹو ڈیڈی کہتے تھے۔ ایئر مارشل اصغر خان کی کتاب " آپریشن جبرالٹر " کے مطابق پاکستان نے کشمیری مجاھدین کے روپ میں درانداز بھیجنے شروع کردیے۔ جنہیں مقامی کشمیری آبادی نے پکڑوا کے ھندوستانی فوج کے حوالے کرنا شروع کردیا۔

پاکستان نے کنٹرول لائن پار کرکے بھارت کے ساتھ جنگ شروع کردی۔ بھارت نے جوابی طور پر لاھور پر حملہ کردیا اور پاکستان کے بہت سارے علاقے پر قبضہ کرلیا۔ پاکستان کے صدر جنرل ایوب خان کو اس معاملے میں بے خبر رکھا گیا۔ جب باقاعدہ جنگ شروع ھوئی تو ایوب خان سے اعلان جنگ کروایا گیا۔

پاکستان کے پاس مزید جنگ کے لیے گولہ بارود ختم ھوگیا تو صدرایوب خان نے امریکی سفیر سے مدد کی درخواست کی تو سفیر نے کہا Mr President India has caught your neck اور امریکہ نے مشکل گھڑی میں پاکستان کی فوجی اور مالی امداد بند کردی۔

پاکستان کا وزیرخارجہ ذوالفقار علی بھٹو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ھزار سال تک جنگ جاری رکھے ھوئے تھا۔ لیکن سلامتی کونسل نے جنگ بند کروادی۔

1965 کی پاک بھارت جنگ ذوالفقار علی بھٹو اور چند جرنیلوں کی مُہم جوئی تھی جو سترہ دن جاری رھی۔ جس میں پاکستان برُی طرح شکست کھا چُکا تھا۔ لیکن ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان کو یہ تاثر دے رھا تھا کہ؛ چین ھندوستان پرحملہ کردے گا اور ھم کشمیر پر آگے بڑھ کر قبضہ کرلیں گے۔

طارق علی مشہور سٹوڈنٹ لیڈر تھے۔ انہوں نے 1965ء کی جنگ کے حوالے سے ذوالفقار علی بھٹو سے پوچھا کہ؛

جنگ آپ نے کی تھی یا انڈیا نے؟ اگر آپ نے جنگ کی تھی تو کیوں کی تھی؟؟

بھٹو نے جواب دیا کہ؛ ھم نے کی تھی۔ مجھے یقین تھا کہ اگر ھارتے ھیں تو ایوب خان گر جائیگا۔ ایوب خان گرے گا تو میرا راستہ کھل جائیگا۔ اگر جیت گئے تو میں ھیرو بن جائوں گا۔ کیونکہ میں ھی وزیر خارجہ تھا۔ دونوں صورتوں میں میری جیت تھی۔

ذوالفقار علی بھٹو نے محض اپنا راستہ صاف کرنے کے لیے پورے پاکستان کو داؤ پر لگا دیا۔ اگر پاک فوج اپنی جانوں پر نہ کھیلتی تو شائد ھم لاھور ھار جاتے۔

No comments:

Post a Comment