Tuesday 22 September 2020

پنجابی "قومی سطح کا لیڈر" کیوں نہیں بنا سکتے؟

پنجابیوں کو قومی سطح کا پنجابی لیڈر ملنا بہت مشکل ھے۔ کیونکہ پنجابیوں کے مزاج کے مطابق پنجابیوں کے لیے لیڈر وہ ھوتا ھے جو ان کے ذاتی ' علاقے اور برادری کے کام کرے لیکن صلاح اس لیڈر کو پنجابی دیں۔ اس لیے وہ لیڈر پنجابیوں کی صلاح مان کر پنجابیوں کی خواھشات کے مطابق بھی کام کرتا رھے اور پنجابیوں کے لیے بھی کام کرتا رھے۔ اس طرح کا لیڈر مقامی سطح کا لیڈر ھوتا ھے۔ جبکہ پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں اور سندھیوں کے لیے قومی سطح کا لیڈر وہ ھوتا ھے جو انہیں ان کی سماجی عزت ' معاشی خوشحالی ' انتظامی بالادستی ' اقتصادی ترقی کے لیے پروگرام دے اور وہ اس لیڈر کی صلاح مان کر لیڈر کے پروگرام پر بھی کام کرتے رھیں اور لیڈر کے لیے بھی کام کرتے رھیں۔ اس لیے پنجابیوں کے پاس "مقامی سطح کے لیڈر" تو ھوتے ھیں لیکن "قومی سطح" کا تو کیا "صوبائی سطح" کا بھی لیڈر نہیں ھوتا۔

پنجابی لیڈر کو چونکہ پنجابی لوگوں کے ذاتی ' علاقے اور برادری کے کام کرنے پڑتے ھیں۔ جن پنجابیوں کا وہ لیڈر ھوتا ھے ' ان کو گائیڈ کرنے کے بجائے الٹا ان پنجابیوں کی صلاح مان کر ان پنجابیوں کی خواھشات پر چلنا بھی پڑتا ھے۔ اس لیے اس کا نہ اپنا کوئی سیاسی نظریہ ھوتا ھے اور نہ کوئی سیاسی سوچ ھوتی ھے۔ اس لیے اس کے پاس پنجابیوں کی سماجی عزت ' معاشی خوشحالی ' انتظامی بالادستی ' اقتصادی ترقی کے لیے پروگرام بھی نہیں ھوتا۔ اس لیے اسے لوگوں کے ذاتی ' علاقے اور برادری کے کام کرنے کے لیے پنجاب سے باھر کے کسی قومی سطح کے لیڈر کی دلالی کرنی پڑتی ھے تاکہ اس کو قومی سطح پر اقتدار میں لاکر اس کے نامزد لیڈر کو پنجاب کا صوبائی اقتدار دلوا کر اپنے اور ان لوگوں کے ذاتی ' علاقے اور برادری کے کام کر سکے جن کا وہ لیڈر ھے۔

اس کی وجہ 1022 سے پنجاب پر شروع ھونے والی محمود غزنوی سے لیکر مہاراجہ رنجییت سنگھ کے دور تک کی 777 سال تک رھنے والی باھر کے حکمرانوں کی حکمرانی ھے۔ جو مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور کے بعد انگریزوں کی حکمرانی کی وجہ سے پھر سے شروع ھوگئی تھی اور 1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد بھی پنجابی ذھن کے اپنے ذاتی ' علاقے اور برادری کے کاموں تک محدود رھنے اور قومی سطح کے معاملات کے لیے باھر کے حکمرانوں کی حکمرانی اور غلامی کی عادت کے ختم نہ ھونے کی وجہ سے اب تک جاری ھے۔ اس لیے ھی مہاراجہ رنجیت سنگھ کے بعد سے لیکر پنجابی اب تک قومی سطح کا کوئی پنجابی لیڈر نہیں بنا سکے۔

No comments:

Post a Comment