Tuesday 22 September 2020

اچھا ھوا نواز شریف اور شھباز شریف کو اقتدار نہیں ملا۔

پاکستان کا وزیر اعظم پنجابی نواز شریف کے بجائے پنجاب میں رھنے والے پٹھان عمران خان کے بننے سے اور پنجاب کا وزیر اعلی پنجابی شھباز شریف کے بجائے پنجاب میں رھنے والے بلوچ عثمان بزدار کے بننے سے پنجابیوں میں "پنجابی قوم پرستی" کا شعور جاگنا شروع ھوگیا ھے۔

پاکستان کا وزیر اعظم پنجاب میں رھنے والے پٹھان اور پنجاب کا وزیر اعلی پنجاب میں رھنے والے بلوچ کے بننے کی وجہ سے پنجاب میں پٹھانوں اور بلوچوں کو سیاسی و سماجی بالادستی اور انتظامی و اقتصادی سہولت فراھم ھو رھی ھے۔

پاکستان کی %60 آبادی "پنجابی قوم" کے پنجابی سیاستدانوں کی نہ سیاسی اھمیت ھے۔ نہ پنجابی صحافیوں کی سماجی عزت ھے۔ نہ پنجابی سرکاری ملازموں کو انتظامی اختیارات ھیں۔ نہ پنجابی سرمایہ داروں کو اقتصادی فوائد ھیں۔ اس لیے "پنجابی قوم پرستی" میں روز بروز اضافہ ھو رھا ھے۔

ظلم پھر ظلم ھے
بڑھتا ھے تو مٹ جاتا ھے
خون پھر خون ھے
ٹپکے گا تو جم جائے گا

خاک صحرا پہ جمے
یا کف قاتل پہ جمے
فرق انصاف پہ
یا پائے سلاسل پہ جمے
تیغ بیداد پہ
یا لاشۂ بسمل پہ جمے
خون پھر خون ھے
ٹپکے گا تو جم جائے گا

لاکھ بیٹھے کوئی
چھپ چھپ کے کمیں گاھوں میں
خون خود دیتا ھے
جلادوں کے مسکن کا سراغ
سازشیں لاکھ اڑاتی رھیں
ظلمت کی نقاب
لے کے ھر بوند نکلتی ھے
ھتھیلی پہ چراغ

ظلم کی قسمت
ناکارہ و رسوا سے کہو
جبر کی حکمت
پرکار کے ایما سے کہو
محمل مجلس
اقوام کی لیلیٰ سے کہو
خون دیوانہ ھے
دامن پہ لپک سکتا ھے

شعلۂ تند ھے
خرمن پہ لپک سکتا ھے
تم نے جس خون کو
مقتل میں دبانا چاھا
آج وہ کوچہ و بازار میں
آ نکلا ھے
کہیں شعلہ کہیں نعرہ
کہیں پتھر بن کر

خون چلتا ھے تو
رکتا نہیں سنگینوں سے
سر اٹھاتا ھے
تو دبتا نہیں آئینوں سے
ظلم کی بات ھی کیا
ظلم کی اوقات ھی کیا
ظلم بس ظلم ھے
آغاز سے انجام تلک

خون پھر خون ھے
سو شکل بدل سکتا ھے
ایسی شکلیں کہ
مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے
ایسے شعلے کہ
بجھاؤ تو بجھائے نہ بنے
ایسے نعرے کہ
دباؤ تو دبائے نہ بنے

(ساحر لدھیانوی)

No comments:

Post a Comment