Monday 21 September 2020

پاکستان میں اصل محاذآرائی پنجابیوں اور ھندوستانی مھاجروں کے درمیان ھے۔

سیاست کے کھیل کا بنیادی مقصد اپنی قوم کی سماجی عزت ' انتظامی بالادستی اور معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی ھوتا ھے۔ جبکہ کسی بھی ملک میں سماجی عزت ' انتظامی بالادستی ' معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی ان قوموں کی ھوتی ھے۔ جن قوموں کا؛

1۔ "ملک کے دارالحکومت" پر کنٹرول ھو۔

2۔ "صوبوں کے دارالحکومت" پر کنٹرول ھو۔

3۔ ملک کے 10 بڑے شھروں" پر کنٹرول ھو۔

جس قوم کا ملک کی عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ ملکی سطح کی سیاسی جماعتوں پر کنٹرول ھو۔ اس قوم کا "ملک کے دارالحکومت" پر کنٹرول ھوتا ھے۔

جس قوم کا شھر کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر کنٹرول ھو۔ اس قوم کا "شھر پر کنٹرول" ھوتا ھے۔

پاکستان کی %60 آبادی پنجابی ھے۔ جبکہ %40 آبادی سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' پٹھان ' بلوچ (کشمیری ' ھندکو ' ڈیرہ والی کا شمار پنجابی قوم میں ھوتا ھے) ' ھندوستانی مھاجر ' گجراتی ' راجستھانی ھے (گجراتی اور راجستھانی خود کو ھندوستانی مھاجر قوم میں شمار کرتے ھیں)۔

پاکستان میں سیاسی محاذآرائی پنجابیوں ' ھندوستانی مھاجروں ' پٹھانوں اور سندھیوں کے درمیان ھے۔ لیکن پاکستان میں اصل محاذآرائی پنجابیوں اور ھندوستانی مھاجروں کے درمیان ھے۔

پاکستان کی %60 آبادی پنجابی کا پاکستان کی عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ ملکی سطح کی سیاسی جماعتوں پر "کنٹرول" ھونے کی وجہ سے ملک کے دارالحکومت اسلام آباد پر؛

1۔ پنجابی قوم کا "کنٹرول" ھے۔

2۔ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کا عمل دخل ھے۔

3۔ سندھیوں اور بلوچوں کا عمل دخل نہ ھونے کے برابر ھے۔

پاکستان کی عدلیہ ' فارن سروسز ' سول سروسز ' ملٹری سروسز ‘ ملکی سطح کی سیاسی جماعتوں پر "کنٹرول" نہ ھونے کی وجہ سے مستقبل میں بھی سندھیوں اور بلوچوں کا ملک کے دارالحکومت "اسلام آباد پر کنٹرول" کا ھونا ناممکن ھے۔

پاکستان کے 4 صوبے ھیں۔ آبادی کے مطابق سب سے بڑا صوبہ پنجاب ' دوسرا سندھ ' تیسرا خیبر پختونخوا ' چوتھا بلوچستان ھے۔ پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد ھے۔ صوبائی دارالحکومت پنجاب کا لاھور ' سندھ کا کراچی ' خیبر پختونخوا کا پشاور ' بلوچستان کا کوئٹہ ھے۔

پنجاب کے دارالحکومت لاھور کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر؛

1۔ پنجابی قوم کا "کنٹرول" ھے۔

2۔ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کا عمل دخل ھے۔

3۔ سندھیوں اور بلوچوں کا عمل دخل نہ ھونے کے برابر ھے۔

بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" نہ ھونے کی وجہ سے مستقبل میں بھی سندھیوں اور بلوچوں کا پنجاب کے دارالحکومت "لاھور پر کنٹرول" کا ھونا ناممکن ھے۔

سندھ کے دارالحکومت کراچی کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر؛

1۔ ھندوستانی مھاجروں کا "کنٹرول" ھے۔

2۔ پنجابیوں اور سندھیوں کا عمل دخل ھے۔

3۔ پٹھانوں اور بلوچوں کا عمل دخل نہ ھونے کے برابر ھے۔

بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" نہ ھونے کی وجہ سے مستقبل میں بھی پٹھانوں اور بلوچوں کا سندھ کے دارالحکومت "کراچی پر کنٹرول" کا ھونا ناممکن ھے۔

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر؛

1۔ پٹھانوں کا "کنٹرول" ھے۔

2۔ پنجابیوں اور ھندوستانی کا عمل دخل ھے۔

3۔ سندھیوں اور بلوچوں کا عمل دخل نہ ھونے کے برابر ھے۔

بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" نہ ھونے کی وجہ سے مستقبل میں بھی سندھیوں اور بلوچوں کا خیبر پختونخوا کے دارالحکومت "پشاور پر کنٹرول" کا ھونا ناممکن ھے۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر؛

1۔ پٹھانوں کا "کنٹرول" ھے۔

2۔ بلوچوں اور پنجابیوں کا عمل دخل ھے۔

3۔ ھندوستانی مھاجروں اور سندھیوں کا عمل دخل نہ ھونے کے برابر ھے۔

بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" نہ ھونے کی وجہ سے مستقبل میں بھی ھندوستانی مھاجروں اور سندھیوں کا بلوچستان کے دارالحکومت "کوئٹہ پر کنٹرول" کا ھونا ناممکن ھے۔

پاکستان اور صوبوں کے دارالحکومت شھروں کے علاوہ پاکستان کے 10 بڑے شھر فیصل آباد ' راولپنڈی ' گجرانوالہ ' ملتان ' حیدرآباد ' سرگودھا ' سیالکوٹ ' بہاولپور ' سکھر اور جھنگ ھیں۔ ان بڑے شھروں میں سے 8 پنجاب اور 2 سندھ میں ھیں۔

پنجاب کے 8 بڑے شھروں فیصل آباد ' راولپنڈی ' گجرانوالہ ' ملتان ' سرگودھا ' سیالکوٹ ' بہاولپور اور جھنگ کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر؛

1۔ پنجابی قوم کا "کنٹرول" ھے۔

2۔ ھندوستانی مھاجروں اور پٹھانوں کا عمل دخل ھے۔

3۔ سندھیوں اور بلوچوں کا عمل دخل نہ ھونے کے برابر ھے۔

بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" نہ ھونے کی وجہ سے مستقبل میں بھی سندھیوں اور بلوچوں کا "کنٹرول" ناممکن ھے۔

سندھ کے 2 بڑے شھروں کراچی اور حیدرآباد کی بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر؛

1۔ ھندوستانی مھاجروں کا "کنٹرول" ھے۔

2۔ سندھیوں اور پنجابیوں کا عمل دخل ھے۔

3۔ پٹھانوں اور بلوچوں کا عمل دخل نہ ھونے کے برابر ھے۔

بلدیہ ' بار کونسل ' پریس کلب ' چیمبر آف کامرس اور تعلیمی اداروں پر "کنٹرول" نہ ھونے کی وجہ سے مستقبل میں بھی پٹھانوں اور بلوچوں کا "کنٹرول" ناممکن ھے۔

اس لیے سماجی عزت ' انتظامی بالادستی ' معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان میں اصل محاذآرائی پنجابیوں اور ھندوستانی مھاجروں کے درمیان ھے۔

پنجابی قوم کو اپنی سماجی عزت ' انتظامی بالادستی ' معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد ' صوبائی دارالحکومت لاھور ' کراچی ' پشاور ' کوئٹہ اور پنجاب و سندھ کے 10 بڑے شھروں فیصل آباد ' راولپنڈی ' گجرانوالہ ' ملتان ' حیدرآباد ' سرگودھا ' سیالکوٹ ' بہاولپور ' سکھر اور جھنگ پر پنجابی قوم کا بہتر اور موثر "کنٹرول" قائم کرنے کے لیے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بہتر اور موثر حکمت عملی مرتب کرنی چاھیے۔

No comments:

Post a Comment