Monday 21 September 2020

کراچی کے معاملات مزید خراب ھونے سے بچانے کا حل کیا ھے؟

کراچی پر دیہی سندھ کے سندھیوں کی بالادستی سندھ پر سندھیوں کی سیاسی جماعت پی پی پی کی حکومت کی وجہ سے ھے۔ اس لیے کراچی میں سندھیوں کی بالادستی بلکہ موجودگی عارضی ھے۔ کیونکہ کراچی پر سندھی حکومت تو کرسکتے ھیں اور کر بھی رھے ھیں۔ لیکن کراچی پر مستقل قبضہ نہیں کرسکتے۔

کراچی نے بلآخر صوبہ بن کر ھی رھنا ھے یا پھر وفاقی علاقہ بن جانا ھے۔ لیکن کراچی کو صوبہ بنوانا یا وفاقی علاقہ بنوانا ھندوستانی مھاجروں کے بس کی بات نہیں ھے۔ کراچی صوبہ یا وفاقی علاقہ کراچی کے پنجابیوں کی رضامندی کے بعد بنے گا۔ لیکن اس وقت کراچی کے پنجابیوں کے لیے مسئلہ دیہی سندھ کے سندھیوں سے زیادہ کراچی کے ھندوستانی مھاجر ھیں۔

کراچی کی 20% آبادی ھندوستانی مھاجروں کی ھے۔ جبکہ کراچی کی آبادی کا 15% پنجابی ' 15% پٹھان ' 10% سندھی ' 10% گجراتی ' 5% راجستھانی ' 5% بلوچ ' 20% ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' بنگالی اور افغانی ھیں۔ لیکن کراچی پر ھندوستانی مھاجروں نے سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی قائم کی ھوئی ھے۔

پاکستان کے قیام سے لیکر کراچی پر ھندوستانی مھاجروں کا سماجی ' سیاسی ' انتظامی کنٹرول ھے۔ کراچی میں رھنے والے ھندوستانی مھاجر کنویں کے مینڈک بن گئے ھیں۔ کراچی کے وسطی علاقوں تک محدود رھنے کی وجہ سے ان کا دماغ محدود ھوچکا ھے۔ کراچی پر سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی کے نشے میں چور رھنے کی وجہ سے کراچی کے ھندوستانی مھاجروں نے کبھی اس طرف دھیان دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ؛

جب تک کسی علاقے کے سماجی معاملات ٹھیک نہ ھوں تو اس وقت تک اس علاقے کے انتظامی معاملات ٹھیک نہیں ھوتے۔ جب تک کسی علاقے کے انتظامی معاملات ٹھیک نہ ھوں تو اس وقت تک اس علاقے کے معاشی معاملات ٹھیک نہیں ھوتے۔ جب تک کسی علاقے کے معاشی معاملات ٹھیک نہ ھوں تو اس وقت تک اس علاقے کے اقتصادی معاملات ٹھیک نہیں ھوتے۔ جب تک کسی علاقے کے اقتصادی معاملات ٹھیک نہ ھوں تو اس وقت وہ علاقہ ترقی نہیں کرسکتا۔

کراچی اسٹاک ایکسچینج کے ریکارڈ کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت مظبوط ھے۔

کراچی کی صنعت ' تجارت ' ٹرانسپورٹ اور ھنرمندی کے شعبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پنجابی کی ھے۔ جسکی وجہ سے کراچی کی معیشت چلتی ھے۔

اس سے نہ صرف کراچی کے سیاست ' صحافت ' سرکاری اور پرائیویٹ نوکریاں کرنے والے ھندوستانی مھاجر کو رزگار ملتا ھے۔ بلکہ دیہی سندھ سے جانے والے سندھی کو ' بلوچستان سے جانے والے بلوچ کو اور خیبر پختونخوا سے جانے والے پٹھان کو بھی روزگار ملتا ھے۔

جبکہ پاک فوج کی ایک کور ' پاک بحریہ کے اھم اڈوں ' پاک فضائیہ کے اھم اڈوں ' وفاقی اداروں کے دفاتر اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ھیڈ آفسوں میں بھی پنجابیوں کی اکثریت کی وجہ سے کراچی میں پنجابیوں کی تعداد مھاجر کے بعد سب سے زیادہ ھے۔

اس لیے کراچی میں پنجابی کی سماجی اھمیت بھی ھے۔ سیاسی اھمیت بھی ھے اور انتظامی اھمیت بھی ھے۔

کراچی میں پنجابی معاشی طور بھی مستحکم ھے۔ اس لیے ھی کراچی کے بہترین رھائشی علاقوں میں رھنے والوں کی اکثریت پنجابیوں کی ھے۔

کراچی کے سندھی اور بلوچ زیادہ تر کراچی کے گاؤں ' گوٹھوں پر مشتمل دیہی علاقوں میں رھتے ھیں۔ پٹھان زیادہ تر کچی آبادیوں میں رھتے ھیں۔ ھندوستانی مھاجر زیادہ تر گنجان آبادیوں کے چھوٹے چھوٹے مکانوں میں رھتے ھیں۔

ھندوستانی مھاجروں اور پنجابیوں کے بعد کراچی کی تیسری بڑی آبادی پٹھانوں کی ھے۔

1۔ کسی شھر کی پہلی ' دوسری اور تیسری بڑی آبادی کی آپس میں سماجی ' سیاسی ' انتظامی ھم آھنگی شھر کو انتظامی استحکام ' معاشی خوشحالی ' اقتصادی ترقی دیا کرتی ھے۔

2۔ کسی شھر کی پہلی ' دوسری اور تیسری بڑی آبادی کی آپس میں سماجی ' سیاسی ' انتظامی نا اتفاقی شھر کو انتظامی بحران ' معاشی بربادی ' اقتصادی تباھی میں مبتلا کیا کرتی ھے۔

اس لیے کراچی کو انتظامی بحران ' معاشی بربادی اور اقتصادی تباھی سے نکالنے کے لیے کراچی پر صرف ھندوستانی مھاجروں کی سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی کے بجائے کراچی کے پنجابیوں اور پٹھانوں کو بھی کراچی میں سماجی ' سیاسی ' انتظامی نمائندگی دینی پڑے گی۔ ورنہ کراچی کو انتظامی طور پر مزید بحران میں مبتلا ھونے ' معاشی طور پر مزید برباد ھونے اور اقتصادی طور پر مزید تباہ ھونے سے روکا نہیں جاسکے گا۔ کیونکہ؛

1۔ سندھ کی صوبائی حکومت دیہی سندھ کے سندھیوں کی ھونے کی وجہ دیہی سندھ کے سندھی کراچی پر اپنی سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کرتے رھیں گے۔

2۔ کراچی کے ھندوستانی مھاجر کراچی میں اپنی سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی بچانے کی کوشش کرتے رھیں گے۔

3۔ کراچی کے پنجابی اور پٹھان کراچی میں سندھیوں اور مھاجروں کی سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی کی محاذآرائی کا تماشہ دیکھتے رھیں گے۔

کراچی کے ھندوستانی مھاجروں کو جب سمجھ آگئی کہ؛

1۔ دیہی سندھ کے سندھیوں کی کراچی پر بڑھتی ھوئی سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی کو ھندوستانی مھاجر تنہا نہیں روک سکتے۔

2۔ دیہی سندھ کے سندھیوں کی کراچی پر سماجی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی قائم کروانے کے بجائے کراچی کے پنجابیوں اور پٹھانوں کو ھی کراچی میں سماجی ' سیاسی ' انتظامی نمائندگی میں حصہ دے کر دیہی سندھ کے سندھیوں سے جان چھڑانے میں فائدہ ھے۔

تو پھر کراچی یا تو صوبہ بن جائے گا یا پھر وفاقی علاقہ بن جائے گا۔

No comments:

Post a Comment