دریا کے پانی کے لیے بین الاقوامی قانون نہیں ھے۔ اس لیے جس ملک میں دریا پہلے ھو وہ دریا کا پانی استعمال کرتا ھے اور بچ جانے والا دریا کا پانی آگے دوسرے ملک میں جانے دیتا ھے۔
اس لیے ھی پنجاب کے تقسیم ھوجانے کے بعد ستلج ' راوی اور بیاس دریا کا پانی بھارت نے پاکستانی پنجاب آنا بند کردیا تھا۔ ستلج ' راوی ' بیاس دریا کے پانی سے سیراب ھونے والی زمین کو آباد کرنا مشکل بنا ھوا ھے۔
اب خالصتان بناکر ھی مشرقی پنجاب کو بھارت کے قبضہ سے آزاد کروا کر ستلج ' راوی اور بیاس دریا کا پانی پاکستانی پنجاب آنے کا بندوبست کیا جاسکتا ھے۔ بلکہ خالصتان کے قیام کے بعد کشمیر بھی آزاد ھو جائے گا۔
اگر خالصتان کا قیام عمل میں نہیں آتا اور کشمیر بھی آزاد نہیں ھوتا تو پھر "سندھو
دیش" کے قیام کا انتظار کیا جائے۔ "سندھو
دیش" کے قیام کے بعد سندھ کو پانی دینے کا لیے پنجاب پابند نہیں ھوگا۔
چونکہ دریا کے نچلے حصے کو پانی دینے کا بین الاقوامی قانون نہیں ھے۔ اس لیے سندھ کو پانی نہ دینے کی وجہ سے پنجاب میں پانی کی کمی کا مسئلہ نہیں رھے گا۔ جبکہ پنجاب "کالا باغ ڈیم" بھی بنا سکے گا۔
پنجاب کے دریائوں کے پانی پر پلنے والے سندھیوں کی طرف سے پنجابیوں کو سندھ کا پانی چوری کرنے کا الزام لگا کر گالیاں دینے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔
No comments:
Post a Comment