Monday 21 September 2020

ھندوستانی مھاجر اب پنجابی زبان ' ثقافت و تہذیب کے لیے جدوجہد کریں۔

پاکستان کی سب سے بڑی قوم ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم کو پاکستان میں اپنی سماجی بالادستی قائم کرنے کے لیے پاکستان میں اردو کے بجائے پنجابی زبان اور گنگا جمنا کی تہذیب و ثقافت کی جگہ پنجابی تہذیب و ثقافت کو فروغ دینے کا حق ھے۔ اس لیے ھندوستانی مھاجر اب اردو زبان اور گنگا جمنا کی تہذیب و ثقافت کے غلبہ کے لیے پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی سے گریز کرنا شروع کردیں۔

بلکہ بہتر ھے کہ؛ پنجابی زبان اور پنجابی تہذیب و ثقافت کا غلبہ قبول کرلیں اور پنجابی زبان اور پنجابی تہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے جدوجہد شروع کردیں۔ جیسے ماضی میں پنجابیوں نے اردو زبان اور گنگا جمنا کی تہذیب و ثقافت کے غلبہ کے لیے جدوجہد کی تھی۔ اسی طرح اب ھندوستانی مھاجر پنجابی زبان اور پنجابی ثقافت و تہذیب کے غلبہ کے لیے جدوجہد کریں۔

اس کی وجہ یہ ھے کہ؛ اب ھندوستانی مھاجروں کا زوال شروع ھوچکا ھے۔ اس لیے اردو زبان اور گنگا جمنا کی تہذیب و ثقافت کو بنیاد بنا کر پنجاب میں ھندوستانی مھاجروں کی پنجابی قوم کے ساتھ محاذآرائی ھندوستانی مھاجروں کے لیے نقصاندہ ھوگی۔ دیہی سندھ کے ھندوستانی مھاجر پہلے سے ھی مفلوک الحال ھوچکے ھیں۔ سندھ کی صوبائی حکومت دیہی سندھ کے سندھیوں کی جماعت پی پی پی کی ھونے کی وجہ سے اب کراچی کا ایڈمنسٹریٹر سندھی کے بننے کے بعد کراچی میں ھندوستانی مھاجروں کے سماجی ' معاشی ' انتظامی مسئلے مزید بڑھنے لگیں گے۔

ھندوستانی مھاجروں کی پنجابیوں کے ساتھ محاذآرائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ؛

1۔ سندھ پر 12 سال سے دیہی سندھ کے سندھیوں کی جماعت پی پی پی کی حکومت ھے۔

2۔ مقامی حکومتوں کی مدت ختم ھونے کے بعد اب کراچی کا ایڈمنسٹریٹر بھی سندھی ھے۔

ظاھر ھے کہ دیہی سندھ کے سندھیوں کی جماعت پی پی پی کو پنجابی قوم کی آشیرباد کے بغیر یہ سب کچھ ھونا ناممکن تھا۔ کیونکہ پنجابی قوم کی طرف سے دیہی سندھ کے سندھیوں کی جماعت پی پی پی کے بجائے ھندوستانی مھاجروں کے ساتھ سیاسی تعاون کیا جاتا تو دیہی سندھ کے سندھیوں کی جماعت پی پی پی نہ 12 سال سندھ پر حکومت کر پاتی اور نہ کراچی کا ایڈمنسٹریٹر سندھی بنا پاتی۔

No comments:

Post a Comment