Thursday, 30 January 2020

پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر ' جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نزاد اپنی "کھٹیا کھڑی" کروائیں گے۔

پنجاب میں اس وقت صورتحال یہ ھے کہ؛ پنجاب میں رھنے والے پٹھانوں ' بلوچوں ' ھندوستانی مھاجروں اور جنوبی پنجاب کے عربی نزادوں کو ان کی آبادی سے بھی زیادہ نمائندگی اور اختیار ملنے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں ملتی ھیں۔ بلکہ اس وقت پاکستان کا وزیر اعظم بھی پنجاب میں رھنے والے پٹھان ھے اور پنجاب کا وزیر اعلی بھی پنجاب میں رھنے والے بلوچ ھے۔ جبکہ پٹھان ' بلوچ ' ھندوستانی مھاجر اور جنوبی پنجاب کے عربی نزاد وفاقی و صوبائی وزیر ان کے علاوہ ھیں۔ 

جبکہ پاکستان کی صورتحال یہ ھے کہ؛

خیبر پختونخوا پر پٹھانوں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور خیبر پختونخوا کو پٹھانوں کا ملک قرار دے کر وفاق سے خیبر پختونخوا پر حکمرانی کا حق لے کر پٹھانوں کو سماجی و معاشی ' سیاسی و انتظامی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ خیبر پختونخوا میں رھنے والے پنجابیوں کو تو کیا خیبر پختونخوا کے اصل باشندے ھندکو ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی بھی خیبر پختونخوا کی حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں لینے میں ناکام رھتے ھیں۔

بلوچستان پر بلوچوں اور پٹھانوں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور بلوچستان کو بلوچوں اور پٹھانوں کا ملک قرار دے کر وفاق سے بلوچستان پر حکمرانی کا حق لے کر بلوچوں اور پٹھانوں کو سماجی و معاشی ' سیاسی و انتظامی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ بلوچستان میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' ھندکو اور دیگر قومیں تو کیا بلوچستان کے اصل باشندے براھوئی بھی بلوچستان حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں لینے میں ناکام رھتے ھیں۔

سندھ پر بلوچوں اور عربی نزادوں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور سندھ کو سندھیوں کا ملک قرار دے کر وفاق سے سندھ پر حکمرانی کا حق لے کر بلوچوں اور عربی نزادوں کو سماجی و معاشی ' سیاسی و انتظامی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ سندھ میں رھنے والے پنجابی ' براھوئی ' گجراتی اور راجستھانی تو کیا سندھ کے اصل باشندے سماٹ بھی سندھ حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں لینے میں ناکام رھتے ھیں۔

کراچی پر ھندوستانی مھاجروں نے قبضہ کیا ھوا ھے اور کراچی کو مھاجروں کا شھر قرار دے کر وفاق اور سندھ حکومت سے حکمرانی کا حق لے کر ھندوستانی مھاجروں کو سماجی و معاشی ' سیاسی و انتظامی سہولتیں فراھم کرتے ھیں۔ کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ کو کراچی کی مقامی حکومت میں آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار نہ ھونے کی وجہ سے سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں نہیں دی جاتیں۔

پاکستان کے ھر علاقے میں ساری قومیں مل جل کر رہ رھی ھیں۔ پاکستان کی 60% آبادی پنجابیوں کی ھے۔ جبکہ پاکستان کی بقیہ 40% آبادی ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' سندھی ' مھاجر ' پٹھان ' بلوچ ' جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے عربی نزاد کی ھے۔ 

لیکن اب الطاف حسین کی قیادت اور بھارت کی خفیہ ایجنسی "را" کی سرپرستی میں "سندھودیش" کی سازش ھندوستانی مھاجروں کی جبکہ منظور پشتین کی قیادت اور افغانستان کی ٖخفیہ ایجنسی "این ڈی ایس" کی سرپرستی میں "آزاد پشتونستان" کی سازش پٹھانوں کی "کھٹیا کھڑی" کردے گی۔ جبکہ بلوچستان کے بلوچ اور جنوبی پنجاب و دیہی سندھ کے بلوچ و عربی نزاد بھی سازشی کردار ادا کرکے اپنی "کھٹیا کھڑی" کروائیں گے۔

پاکستان کی 60% آبادی پنجابی جبکہ پاکستان کی بقیہ 40% آبادی میں سے سماٹ ' ھندکو ' براھوئی ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی اب مستقبل میں پاکستان کی عوام کو خوشحال اور پاکستان کو ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔

خیبر پختونخوا پر خیبر پختونخوا کے اصل باشندے ھندکو ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی کا راج ھوگا۔ خیبر پختونخوا کی حکومت میں خیبر پختونخوا میں رھنے والی ھر قوم کو آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار ملے گا۔ جس کی وجہ سے انہیں سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں ملیں گی۔

بلوچستان پر بلوچستان کے اصل باشندے براھوئی کا راج ھوگا۔ بلوچستان کی حکومت میں بلوچستان میں رھنے والی ھر قوم کو آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار ملے گا۔ جس کی وجہ سے انہیں سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں ملیں گی۔

سندھ پر سندھ کے اصل باشندے سماٹ کا راج ھوگا۔ سندھ کی حکومت میں سندھ میں رھنے والی ھر قوم کو آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار ملے گا۔ جس کی وجہ سے انہیں سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں ملیں گی۔

کراچی پر کراچی میں رھنے والے پنجابی ' سماٹ ' براھوئی ' ھندکو ' کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری ' ڈیرہ والی ' گجراتی ' راجستھانی ' پٹھان ' بلوچ کا راج ھوگا۔ کراچی کی حکومت میں کراچی میں رھنے والی ھر قوم کو آبادی کے مطابق نمائندگی اور اختیار ملے گا۔ جس کی وجہ سے انہیں سماجی و معاشی حق اور سیاسی و انتظامی سہولتیں ملیں گی۔

سندھودیش کی سازش کیسے ختم ھوسکتی ھے؟


وسطی پنجاب کے سیاست ' صحافت ' اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی سے وابسطہ وہ پنجابی جنہیں سیاسی شعور نہیں ھے۔ وہ پنجابی جب "سندھ" سے بلوچوں اور عربی نژادوں کی آواز سنتے ھیں کہ؛

بلوچ اور عربی نژاد ' کراچی کے ھندوستانی مھاجروں کو بھی اپنے ساتھ ملا کر سندھ کو پاکستان سے الگ کرکے "سندھودیش" بنائیں گے تو سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کے پسینے چھوٹ جاتے ھیں۔ وہ پنجابی خوف و ھراس میں مبتلا ھوکر بلوچوں اور عربی نژادوں کی منتیں کرنے لگتے ھیں کہ؛

وہ پنجابی قوم کو ذلیل و خوار کرتے رھیں۔ سندھ اور کراچی میں آباد پنجابیوں کو سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی حقوق نہ دے کر دوسرے درجے کا شھری بنا کر رکھیں۔ بلکہ سندھ اور کراچی سے پنجابیوں کی زمینوں اور جائیدادوں پر قبضہ کرکے سندھ اور کراچی میں آباد پنجابیوں کو پنجاب بھیجتے رھیں لیکن پاکستان سے الگ نہ ھوں۔

سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کو معلوم ھی نہیں ھے کہ؛ سندھ اصل میں سماٹ قوم کا علاقہ ھے اور کردستانی قبائل نے سماٹ قوم کی زمین پر 1783 میں قبضہ کیا تھا۔ جبکہ کردستانی قبائل سے پہلے عربی نژاد نے سماٹ کی زمین پر قبضہ کیا ھوا تھا۔ سندھ میں بلوچ نژاد اور عربی نژاد اب سندھی قوم پرست بنے ھوئے ھیں۔ لیکن پاکستان کے قیام سے پہلے بلوچ نژاد اور عربی نژاد ' سندھی قوم پرست نہیں بلکہ مسلمان قوم پرست تھے۔ مسلم جذبات کو اشتعال دے کر کے ھندو سندھیوں کو ' جو کہ سماٹ تھے ' بلیک میل کرتے تھے۔

پاکستان کے 1947 میں قیام کے بعد پاکستان کا وزیرِ اعظم یوپی کے اردو بولنے والے ھندوستانی لیاقت علی خان کے بن جانے سے اور کراچی کے پاکستان کا دارالخلافہ بن جانے کے بعد ستمبر 1948 میں پاکستان کی گورنمنٹ سروس میں انڈین امیگرنٹس کے لیے %15 اور کراچی کے لیے %2 کوٹہ رکھ کر لیاقت علی خان نے یوپی ‘ سی پی سے اردو بولنے والے ھندوستانی لا کر کراچی ' حیدرآباد ' سکھر ' میرپور خاص ' نواب شاہ اور سندھ کے دوسرے بڑے شہروں میں آباد کرنا شروع کر دیے اور ھندو سماٹ سندھیوں کو سندھ سے نکالنا شروع کردیا۔ اس عمل کے دوران سندھ کے مسلمان سماٹ سندھیوں نے تو مزاھمت کی لیکن بلوچ نژاد اور عربی نژاد اشرافیہ نے وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔

سندھ کے اصل باشندے ‘ سماٹ سندھی پہلے ھی اکثریت میں ھونے کے باوجود ‘ صدیوں سے بلوچ نژاد اور عربی نژاد کی بالادستی کی وجہ سے نفسیاتی طور پر کمتری کے احساس میں مبتلا تھے۔ لیکن ھندو سماٹ سندھیوں کو سندھ سے نکال دینے سے سندھ میں سماٹ سندھیوں کی آبادی بھی کم ھو گئی۔ جس کی وجہ سے سندھ کے شہری علاقوں کراچی ' حیدرآباد ' سکھر ' میرپور خاص ' نواب شاہ پر یوپی ‘ سی پی کی اردو بولنے والی ھندوستانی اشرافیہ کی اور سندھ کے دیہی علاقوں پر بلوچ نژاد اور عربی نژاد اشرافیہ کی مکمل سماجی ' سیاسی اور معاشی بالادستی قائم ھو گئی اور سماٹ سندھی مستقل طور پر سماجی ' سیاسی اور معاشی بحران میں مبتلا ھو گئے۔

پاکستان کے قیام کے بعد سندھ سے سماٹ ھندوؤں کو نکال کر ' ان کے گھروں ' زمینوں ' جائیدادوں اور کاروبار پر قبضہ کرنے کے بعد یہ بلوچ نژاد اور عربی نژاد ' سندھی قوم پرست بنے بیٹھے ھیں۔ یہ بلوچ نژاد اور عربی نژاد مسلمان سماٹ سندھیوں پر سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی قائم کرنے کے بعد " سندھی قوم پرست " بن کر سندھ میں رھنے والے مسلمان پنجابیوں کے ساتھ ظلم اور زیادتیاں کرنے کے ساتھ ساتھ " سندھ کارڈ گیم " کے ذریعہ پنجاب کو بھی بلیک میل کرتے رھتے ھیں اور سندھودیش کی سازش بھی کرتے رھتے ھیں۔

سماٹ قوم کے پنجابی قوم کا تاریخی پڑوسی ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم کا فرض بنتا ھے کہ؛ سماٹ قوم کو بلوچ نژاد اور عربی نژاد کے تسلط سے نجات دلوائے۔ اس سے نہ صرف پنجابی قوم کی تاریخی پڑوسی قوم سماٹ کو بلوچ نژاد اور عربی نژاد کی سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی سے آزادی حاصل ھوگی۔ بلکہ بلوچ نژاد اور عربی نژاد کی طرف سے سندھودیش کی سازش کرکے سیاسی شعور سے عاری پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کی سازش بھی ختم ھوجائے گی۔

جبکہ کراچی میں رھنے والے 50 لاکھ ھندوستانی مھاجروں کی "جناح پور" کی سازش کو ختم کرنے اور "سندھو دیش" کی سازش کی حمایت کرنے کو غیر موثر بنانے کے لیے کراچی میں رھنے والے 25 لاکھ پنجابی ' 25 لاکھ کشمیری ' گلگتی بلتستانی ' کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' ڈیرہ والی ' 25 لاکھ گجراتی اور راجستھانی ' 15 لاکھ سماٹ کو آپس میں متحد کرے۔

آزاد بلوچستان کی سازش کیسے ختم ھوسکتی ھے؟


بھارتی خفیہ ایجنسی "را" بلوچستان میں "آزاد بلوچستان" کی سازش کر رھی ھے۔ سندھ اور جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچ بھی اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے پنجاب ' پنجابی ' پنجابی اسٹیبلشمنٹ ' پنجابی بیوروکریسی ' پنجابی فوج کا راگ الاپ کر اپنی سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی بالادستی قائم کرنے میں  مصروف رھتے ھیں اور بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کی "آزاد بلوچستان" کی سازش کے لیے آلہء کار بنتے ھیں۔ بلکہ سندھ میں رھنے والے بلوچ "سندھو دیش" اور جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچ "سرائیکی دیش" کا راگ بھی الاپتے رھتے ھیں۔

سیاست ' صحافت ' اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی سے وابسطہ وہ پنجابی جنہیں سیاسی شعور نہیں ھے۔ وہ پنجابی جب بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے پالتو بلوچوں کی اور سندھ و جنوبی پنجاب میں رھنے والے بلوچوں کی آواز سنتے ھیں کہ؛

بلوچ بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرکے "آزاد بلوچستان" بنائیں گے۔ بلکہ "سندھو دیش" اور "سرائیکی دیش" بھی بنایا جائے گا۔ تو سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کے پسینے چھوٹ جاتے ھیں۔ وہ پنجابی خوف و ھراس میں مبتلا ھوکر بلوچوں کی منتیں کرنے لگتے ھیں کہ؛ وہ پنجابی قوم کو ذلیل و خوار کرکے۔ پنجاب کو بلیک میل کرکے۔ بلوچستان سے پنجابیوں کی لاشیں پنجاب بھیج کر۔ سندھ اور جنوبی پنجاب میں پنجابیوں کی تذلیل و توھین کرکے۔ اپنی سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی بالادستی قائم کرتے رھیں۔ لیکن پاکستان سے الگ نہ ھوں۔

سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کو معلوم ھی نہیں ھے کہ؛ بلوچستان اصل میں براھوئی قوم کا علاقہ ھے اور کردستانی قبائل نے براھوئی قوم کی زمین پر 1486 میں قبضہ کیا تھا اور بلوچ بننے کے بعد براھوئی کو بھی بلوچ قرار دے کر بلوچستان پر قابض ھیں۔ نہ یہ معلوم ھے کہ؛ جنوبی پنجاب میں بلوچ نے 1555 سے قابض ھونا شروع کیا۔ نہ یہ معلوم ھے کہ؛ سندھ اصل میں سماٹ قوم کا علاقہ ھے اور کردستانی قبائل نے سماٹ قوم کی زمین پر 1783 میں قبضہ کیا تھا۔

براھوئی قوم کے پنجابی قوم کا تاریخی پڑوسی ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم کا فرض بنتا ھے کہ؛ براھوئی قوم کو کردستانی بلوچ کے تسلط سے نجات دلوائے۔ اس سے نہ صرف پنجابی قوم کی تاریخی پڑوسی قوم براھوئی کو کردستانی بلوچ قبائل کی سیاسی ' سماجی ' معاشی بالادستی سے آزادی حاصل ھوگی۔ بلکہ بلوچوں کی طرف سے "آزاد بلوچستان" کی سازش کرکے سیاسی شعور سے عاری پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کی سازش بھی ختم ھوجائے گی۔

سماٹ قوم کے پنجابی قوم کا تاریخی پڑوسی ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم کا فرض بنتا ھے کہ؛ سماٹ قوم کو کردستانی بلوچ کے تسلط سے نجات دلوائے۔ اس سے نہ صرف پنجابی قوم کی تاریخی پڑوسی قوم سماٹ کو کردستانی بلوچ قبائل کی سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی سے آزادی حاصل ھوگی۔ بلکہ کردستانی قبائل کی طرف سے "سندھو دیش" کی سازش کرکے سیاسی شعور سے عاری پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کی سازش بھی ختم ھوجائے گی۔

کردستانی بلوچوں نے کردستان سے قبائل کی شکل میں آکر پہلے براھوئیوں کے ساتھ جنگ کرکے 1486 میں قلات پر قبضہ کرلیا اور اسکے بعد براھوئیوں کو مکمل طور پر اپنے تسلط میں لانے کے بعد موجودہ بلوچستان کہلوائے جانے والے علاقے پر قابض ھوگئے۔ پھر مغل بادشاہ ھمایوں نے مغل بادشاہ بابر کے دور سے بابا نانک کی قیادت میں شروع کی جانے والی مغلوں کے خلاف پنجابیوں کی مزاھمت کا مقابلہ کرنے کے لیے 1555 میں کردستانی بلوچوں کو پنجاب میں ساھیوال کے علاقے میں آباد کیا اور جاگیریں دیں۔ کیونکہ پنجابیوں کی مزاھمت کی وجہ سے ھمایوں بادشاہ کو شیر شاہ سوری کے ھاتھوں اپنی بادشاھت سے ھاتھ دھونے پڑے تھے۔ اس کے بعد ھمایوں کو برسوں در بدری کی زندگی گزارنی پڑی اور اس در بدری کے دور میں ھی اکبر کی پیدائش ھوئی تھی جو بعد میں تاریخ کا اکبر اعظم بنا۔

مغل بادشاہ اکبر کے خلاف دلا بھٹی کی قیادت میں پنجابیوں کی مزاھمت کے تیز ھوجانے کی وجہ سے مغلوں نے ڈیرہ غازی خان اور ارد گرد کے علاقے میں بھی کردستانی بلوچوں کو بہت بڑی تعدا میں آباد کرنا شروع کردیا اور ان کو بڑی بڑی جاگیریں دیں۔ اس طرح پنجاب کے جنوبی علاقوں میں کردستانی بلوچوں کا قبضہ ھوگیا۔ 1783  میں عباسی کلھوڑا کے ساتھ جنگ کرکے کردستانی بلوچوں نے سندھ پر بھی قبضہ کرلیا اور سندھ کے علاقے میں جاگیریں بنانا شروع کردیں۔ اس طرح کردستانی بلوچ ' بلوچستان ' جنوبی پنجاب اور سندھ پر قابض ھوکر بڑی بڑی جاگیروں کے مالک بن گئے۔

جنوبی پنجاب کے بلوچوں نے 1962 سے "پنجابی کو سرائیکی" بنانے کا مشن شروع کرکے اور خود بھی بلوچ کے بجائے "سرائیکی" کا روپ دھار کر پنجابیوں کو اور جنوبی پنجاب کو لوٹنا شروع کیا ھوا ھے۔ جنوبی پنجاب میں کردستانی بلوچ "سرائیکی سازش" کر رھے ھیں۔ جنوبی پنجاب میں بلوچوں نے چونکہ انگریزوں سے بڑی بڑی جاگیریں حاصل کی ھوئی تھیں۔ اس لیے جاگیرداری کی وجہ سے بلوچوں نے جنوبی پنجاب میں پنجابیوں پر اپنی سماجی ' سیاسی و معاشی بالادستی قائم کی ھوئی ھے۔

جنوبی پنجاب میں پنجابیوں کو بلوچوں کے ظلم و ستم اور بدمعاشی سے نجات دلانے کا طریقہ یہ ھے کہ؛ جنوبی پنجاب میں جاگیریں ضبط کرکے جنوبی پنجاب میں سے کردستانی بلوچ نکال دیے جائیں تو جنوبی پنجاب میں "سرائیکی سازش" خود بخود ھی ختم ھوجائے گی۔

بلوچوں کے ظلم و ستم اور بدمعاشی کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں پنجابیوں کا حال رامؔش قادری نے اس طرح بیان کیا ھے؛

اساں کئی نسلیں توں نوکر ھاں - ساڈے گل پٹہ سرداری دا
اساں پالتو کتے کھوسے دے - ساڈے دل وچ خوف لغاری دا
اساں پٹھو خان دریشک دے - ساڈا ذھن غلام مزاری دا
اساں رامؔش ایویں رُل مرنے - کوئی حل نئیں ایں بیماری دا

پاکستان کی سب سے بڑی قوم پنجابی ھے۔ پاکستان کی 60٪ آبادی پنجابی ھے۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی ' تجارت ' صنعت ' صحافت اور سیاست میں بالاتر کردار پنجابیوں کا ھے۔ لہذا پنجابی قوم کا اور خاص طور پر اسٹیبلشمنٹ سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابیوں ' بیوروکریسی سے ریٹارڈ ھونے والے پنجابیوں ' پنجابی تاجروں ' پنجابی صنعتکاروں ' پنجابی صحافیوں اور پنجابی سیاستدانوں کا سیاسی طور پر بنیادی فرض اور اخلاقی ذمہ داری ھے کہ؛

براھوئی ' سماٹ اور ڈیراہ والی پنجابیوں ' ریاستی پنجابیوں ' ملتانی پنجابیوں پر اپنا سماجی ' سیاسی اور معاشی تسلط قائم کرنے والے ' ظلم اور زیادتی کرنے والے ' پنجاب اور پنجابی قوم پر الزامات لگا کر ' تنقید کرکے ' توھین کرکے ' گالیاں دے کر ' گندے حربوں کے ذریعے پنجاب اور پنجابی قوم کو بلیک میل کرنے والے اور پاکستان کے سماجی اور معاشی استحکام کے خلاف سازشیں کرکے ذاتی فوائد حاصل کرنے والے کردستانی بلوچوں کا مقابلہ کرنے کے لیے؛

1۔ بلوچستان میں براھوئی قوم کو اور بلوچستان میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو بلوچ کہلواتے ھیں۔

2۔ جنوبی پنجاب میں ملتانی پنجابی ' ریاستی پنجابی ' ڈیرہ والی پنجابی کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو سرائیکی کہلواتے ھیں۔

3۔ سندھ میں سماٹ قوم کو اور سندھ میں رھنے والے پنجابیوں کو سماجی ' معاشی اور سیاسی طور پر مضبوط کرکے دیہی سندھ میں کردستانی بلوچ دراندازوں اور قبضہ گیروں کے سماجی ' معاشی اور سیاسی تسلط سے نجات دلوائے۔ جو اب خود کو سندھی بلوچ کہلواتے ھیں۔

آزاد پشتونستان کی سازش کیسے ختم ھوسکتی ھے؟


وسطی پنجاب کے سیاست ' صحافت ' اسٹیبلشمنٹ ' بیوروکریسی سے وابسطہ وہ پنجابی جنہیں سیاسی شعور نہیں ھے۔ وہ پنجابی جب صوبہ سرحد کے پٹھان علاقوں میں رھنے والے اور پاکستان کے دوسرے علاقوں میں روزگار کے لیے آئے ھوئے پٹھانوں سے "پشتونستان" کی آواز سنتے ھیں کہ؛

پٹھان صوبہ سرحد کو پاکستان سے الگ کرکے "آزاد پشتونستان" بنائیں گے۔ تو سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کے پسینے چھوٹ جاتے ھیں۔ وہ پنجابی خوف و ھراس میں مبتلا ھوکر پٹھانوں کی منتیں کرنے لگتے ھیں کہ؛

وہ پنجابی قوم کو ذلیل و خوار اور بلیک میل کرتے رھیں اور صوبہ سرحد پر قابض رہ کر صوبہ سرحد میں رھنے والے ھندکو پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں ' کوھستانیوں ' چترالیوں ' سواتیوں ' بونیریوں پر سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی قائم کیے رھیں۔ پنجابیوں کی تذلیل و توھین کرتے رھیں۔ پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان پر بھی قابض ھوتے رھیں۔ پاکستان پر حکومت بھی کرتے رھیں لیکن پاکستان سے الگ نہ ھوں۔

سیاسی شعور سے عاری ان پنجابیوں کو معلوم ھی نہیں ھے کہ؛ صوبہ سرحد اصل میں ھندکو پنجابیوں اور ڈیرہ والی پنجابیوں کا علاقہ ھے اور کوھستانی ' چترالی ' سواتی ' بونیری بھی صوبہ سرحد میں رھتے ھیں۔ لیکن افغانستان سے آکر پٹھانوں نے پنجابیوں کے علاقے پر قبضہ کیا ھوا ھے۔ بلکہ پٹھانوں نے 1901 میں انگریز سے پنجاب کے علاقوں ایبٹ آباد ' بنوں ' بٹگرام ' تور غر ' شانگلہ ' صوابی ' لکی مروت ' مالاکنڈ ' مانسہرہ ' مردان ' نوشہرہ ' ٹانک ' پشاور ' چارسدہ ' ڈیرہ اسماعیل خان ' کرک ' کوھاٹ ' کوھستان ' ھری پور ' ھزارہ ' ھنگو کو پنجاب سے الگ کروا کر شمال مغربی سرحدی صوبہ کے نام سے الگ صوبہ بھی بنوا لیا تھا۔

شمال مغربی سرحدی صوبہ کو 1901 سے لیکر 2010 تک عمومی طور پر صوبہ سرحد کہا جاتا رھا۔ لیکن 2010 میں آصف زرداری اور اسفندیار ولی نے اٹھارویں ترمیم کے وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے ھونے کی وجہ سے سازش کرکے پاکستان کے آئین میں صوبے کا نام خیبر پختونخوا کروا لیا اور اس تاریخی حقیقت کو نظر انداز کردیا کہ صدیوں پہلے سے ھی اس صوبہ کا علاقہ ھندکو پنجابیوں کا ھے۔ جہاں افغانستان سے افغانی آآ کر اور پختون بن بن کر قبضہ کرتے رھے ھیں۔

خیبرپختونخوا صوبہ میں پشتو کے علاوہ 24 زبانیں بولی جاتی ھیں اوریہ ساری زبانیں یہاں کی تاریخی اور آبائی زبانیں ھیں۔ مرکزی پشاور اور ھزارہ میں ھندکو پنجابی بولی جاتی ھے۔ جنوبی ضلعوں میں ڈیرہ والی پنجابی بولی جاتی ھے۔ چترال میں کھوار کے ساتھ ساتھ 11 اور زبانیں کلاشا ' پالولا ' گوارباتی ' دمیلی ' یدغا ' شیخانی وغیرہ بولی جاتی ھیں۔ ضلع کوھستان میں کوھستانی اور شینا زبانیں بولی جاتی ھیں۔ سوات کے کوھستان میں توروالی ' گاؤری اور اوشوجو بولی جاتی ھے۔ دیر کوھستان میں کلکوٹی اور گاؤری زبانیں بولی جاتی ھیں۔ لیکن انہیں 2017 میں ھونے والی مردم شماری میں زبردستی پشتو بولنے والا شمار کیا گیا ھے۔ خیبر پختونخوا کی 3 کروڑ 5 لاکھ آبادی میں خیبر پختونخوا کے تاریخی اور قدیمی باشندے ھندکو پنجابی کو 35 لاکھ ' ڈیرہ والی پنجابی کو 11 لاکھ 35 ھزار شمار کیا گیا ھے۔ اردو بولنے والے 2 لاکھ 75 ھزار جبکہ پنجابی بولنے والے صرف 27 ھزار شمار کیے گئے ھیں۔

صوبہ سرحد کے پنجابی قوم کا تاریخی علاقہ ھونے کی وجہ سے پنجابی قوم کا فرض بنتا ھے کہ؛ ھندکو پنجابیوں ' ڈیرہ والی پنجابیوں ' کوھستانیوں ' چترالیوں ' سواتیوں ' بونیریوں کو پٹھانوں کی سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی بالادستی سے نجات دلوائے۔ اس سے نہ صرف پنجابی قوم کے تاریخی علاقے پر سے پٹھانوں کا تسلط ختم ھوگا۔ بلکہ پٹھانوں کی طرف سے آزاد پشتونستان کی سازش کرکے سیاسی شعور سے عاری پنجابیوں کو بلیک میل کرنے کی سازش بھی ختم ھوجائے گی۔ اس کے علاوہ پٹھانوں سے کہا جائے کہ؛ فاٹا کے علاقے کو پشتونستان بنانا ھے یا نہیں بنانا؟ یہ بعد میں طے کیا جائے۔ پہلے پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان ' خیبر پختونخوا میں موجود پٹھانوں کو فاٹا منتقل کیا جائے۔ کیونکہ پشتونستان کے قیام کے بعد پٹھانوں کو پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان ' خیبر پختونخوا میں رھنے کا حق نہیں ھوگا۔ لیکن پٹھان چونکہ بنیادی طور پر قبضہ گیر ھیں۔ اس لیے پشتونستان کے قیام کے بعد پٹھانوں نے پنجاب ' سندھ ' کراچی ' بلوچستان ' خیبر پختونخوا میں سے نکلنے سے انکار کر دینا ھے۔

Punjabi Ty Sindhi Day Vich Farq


Punjabi Ty Sindhi Day Vich Farq -
Punjabi Aein Sindhi J Vich Farq.

Punjabi ty Sindhi vich farq ki aa?
Punjabi aein Sindhi mein farq cha aa?

Sindh v Punjab waangar Indus Valley
(Sindh ba Punjab waangar Indus Valley)

Civilization da e hissa a.
(Civilization jo e hisso aa).

Ays kar k
(In karay)

Sindhi zabaan v Punjabi zabaan wargi e a.
(Sindhi zabaan ba Punjabi zabaan wangar e aa)

A ty Urdu day Gunga Jumna Culture
(Hy ta Urdu j Gunga Jumna Culture)

Pakistan day Indus Valley Culture ty
(Pakistan j Indus Valley Culture ty)

Qabza kar layaa, nai ty
(Qabzo karay warto, na ta)

Punjabi ty Sindhi ek e ho gaay hoonay c,
(Punjabi aein Sindhi hik e thi wayaa hujun ha)

J kitay Pakistan di Qooman diyaan zabanaa
(J kadhan Pakistan g Qooman jiyoon zabanao)

Pakistan diyaan educational ty official
(Pakistan jiyoon educational aein official)

Zabanaa hondiyaan.
(Zabanao hujun ha).

Hun v
(Haan ba)

Punjabiyan ty Sindhiyan nu chai da a k
(Punjabiyun aein Sindhiyun khy khapay ta)

Ek dojay naal Urdu day bajaay
(Hik bay saan Urdu j bajaay)

Apni apni Maa Booli vich e gul karn
(Panhji panhji Maa Booli mein e gaalh kun).

Kyon k Punjabiyan, Sindhi nu ty
(Cho ta Punjabiyun, Sindhi khy aein)

Sindhiyan, Punjabi nu samajh e lyni a.
(Sindhiyun, Punjabi khy samjhay e wathno aa).

Sindhi Zabban ty Punjabi Zabban day vich farq e kinna aa?
(Sindhi Zabban aein Punjabi Zabban j vich farq e kytro aa?

انگریز سے پنجاب میں جاگیریں لینے والے پٹھان ' بلوچ ' عربی نزاد ۔ تحریر: رانا علی

جنہوں نے انگریز سے پنجاب میں لاکھوں ایکڑ زمین وصول کی۔ ان میں سب سے بڑی تعداد پٹھانوں کی تھی۔ دوسرے نمبر پر بلوچوں کا نمبر آتا تھا۔ پھر عربی نزادوں کا نمبر آتا تھا۔

بہاولپور۔
1۔ رکن الدولہ ، نصرت جنگ، حافظ الملک، مخلص الدولہ، نواب بہادر، نواب صادق محمد خان داؤدپوترا
(انکے انگریز کے لیے کارنامے بہت طویل ہیں اور ایک الگ پوسٹ میں انہیں بیان کرچکا ہوں)
ملیر کوٹلہ

2۔ نواب محمد ابراہیم علی خان، افغان
پتوڑی۔

3۔ نواب ممتاز حسین علی خان ، افغان
لوہارو۔

4۔نواب امیرالدین احمد خان، مُغل
دوجانہ۔

5۔نواب جلال الدولہ مستقل جنگ بہادر، نواب محمد ممتاز علی خان افغان
دہلی ڈویژن

6۔مرزا سلمان شکوہ (مغل)

7۔محمد سراج الدین حیدر خان آف فرخ نگر(بُخاری)

8۔نواب ابراہیم علی خان آف کنج پورا (پٹھان)

9۔نواب عظمت علی خان، منڈل (لیاقت علی خان کا پردادا)

10۔نواب فضل احمد خان آف پانی پت (عرب انصاری)
جالندھر ڈویژن

11۔شہزادہ نادر سڈوزئی (افغان)
(کابل کے بھگوڑے حکمران شاہ شجاع الملک کی اولاد)

12۔فیض طالب خان آف رائے کوٹ

13۔مولوی سیّد شریف حسین آف جگراؤں

14۔نواب نظام الدین خاں آف ممڈوت (پٹھان،پہلے قصور میں مقیم تھے)

15۔سردار خان ، قصوریا
ضلع لدھیانہ

16۔سردار محمد ہمدم سڈوزئی

17۔خان بہادر رائے عنایت خان آف رائیکوٹ

18۔میر سیّد احمد آف جگراؤں

19۔سردار حسن رضا آف لدھیانہ

20۔شہزادہ سلطان فغفور آف لدھیانہ
ضلع لاہور۔

21۔نواب نثار علی خان قِزلباش

22۔شہزادہ صالح محمد

23۔فقیر سید حسین الدین ، بخاری

24۔شیخ غیاث الدین

25۔ملک غلام محمد خان آف بیتو

26۔لاہور کا سڈوزئی خاندان

27۔لاہور کا مالوائی خاندان

28۔خان بہادر سردار محمد شہباز خان خلف زئی آف قصور

29۔شہزادہ احمد علی درانی
پشاور ڈویژن
ہزارہ ضلع۔

30۔نواب سر محمد اکرم خان آف امب (تنولی)

31۔راجہ جہانداد خان،خان بہادر ، گکھڑ، آف خان پور

32۔سمندر خان گھڑی حبیب اللہ (سواتی،عربی النسل)

33۔علی گوہر خان آف اگرور (افغانی)

34۔سید محمد خان، کرل

35۔خان زمان خان کالابات (عثمانزئی)

36۔قاضی فضل الٰہی آف سکندرپور (اعوان)

37۔دوست محمد خان آف شِنگری (تنولی)

38۔مقدم غُلام احمد آف کوٹ نجیب اللہ
ضلع پشاور۔

39۔نواب وزیرزادہ محمد افضل خان، کے ایس آئی، سڈوزئی (افغانی بھگوڑے)

40۔ارباب محمد حسین خان، مہمند

41۔قاضی عبدالقادر خان آف پشاور (قاضی خیل، یوسفزئی، دولتزئی شاخ سے)

42۔ارباب محمد عباس خان، خلیل، آف تاہکل بالا (گھوریا خیل افغان)

43۔محمد خان، سردار بہادُر (افغانی پناہ گیر)

44۔خواجہ محمد خان کمالزئی آف ہوتی (افغانی پناہ گیر)

45۔محمد عمر خان کھادرزئی آف شیوا

46۔محمد اکبر خان آف ٹوپی (عثمانی زئی پٹھان)

47۔سردار بہادر حبیب خان آف کھُنڈا (افغانی پناہ گیر ، دولت خیل سڈوزئی)

48۔مولوی محمد جان آف کافر ڈھیری (عمرزئی پٹھان)

49۔حسین شاہ آف ولئی (کاکا خیل)

50۔دوست محمد خان آف گڑی دولت زئی (امان زئی، کپرخیل پٹھان)

51۔اکبر خان آف اسماعیلیہ (اکو خیل)

52۔خان بہادر ابراہیم خان آف مردان (کشرانزئی، کمالزئی)

53۔محبت خان آف تورو ، مردان (مشرانزئی کمالزئی)

54۔آذاد خان آف ہُنڈ (سڈوزئی پٹھان
ضلع کوہاٹ۔

55۔سردار سُلطان جان (افغانی پناہ گیر)

56۔نواب سر خواجہ محمد خان، تری (اکوڑہ خٹک کے تیری پٹھان)

57۔نوابزادہ رستم خان ، بنگش (بائیزئی بنگش)

58۔مظفر خان تحصیل دار آف ہنگو

59۔خان بہادر محمد عثمان خان آف ہنگو

60۔شیر محمد خان

61۔سید احمد شاہ، بانوری (عربی النسل)

62۔بلند خان ، خٹک ، آف خوشالگڑھ (اکوڑہ خٹک کا سردار)

63۔سید مخدوم شاہ جیلانی

64۔خانزادہ فتح محمد خان آف نیلب (خٹک)
ڈیرہ جات ڈویژن
ضلع بنّوں۔

65۔خان عبداللہ، خان بہادر، آف عیسیٰ خیل

66۔ملک یار محمد خان آف کالاباغ (اعوان)

67۔میاں سُلطان علی آف میانوالی (عربی النسل)

68۔مانی خان، سپرکئی وزیر، آف گڑھی مانی خان (درویش خیل وزیری)
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان۔

69۔الہ داد خان، سڈوزئی (نواب محمد سرفراز خان کا بیٹا)

70۔نواب رب نواز خان، علیزئی (درانی) (قندھار کے بھگوڑے مُلتان اور پھر ڈیرہ اسماعیل خان پر قابض ہوئے)

71۔نواب حافظ عبداللہ خان، علیزئی (درانی) (قندھار کے بھگوڑے مُلتان اور پھر ڈیرہ اسماعیل خان پر قابض ہوئے)

72۔نواب غلام قاسم خان آف ٹانک (کاٹی خیل)

73۔نواب عطاء محمد خان، خاکوانی

74۔حافظ سمندر خان، خواجکزئی

75۔سردار محمد افضل خان، گنڈاپور

76۔سردار علاوردی خان آف ہزارہ (قِزلباش)

77۔سربلند خان، اسماعیل زئی

78۔غلام سرور خان، سڈوزئی
ضلع ڈیرہ غازی خان۔

79۔نواب سر امام بخش خان مزاری
کارناموں کی فہرست بہت لمبی ہے صفحہ 602 سے 613 تک ملاحظہ کریں
لب لباب یہ کہ انگریز نے مزاریوں کے انگریز سرکار کے لیے کارناموں کے عوض انہیں ڈیرہ ،راجن پور ملتان اور سندھ میں کشمور تک نوازہ

80۔نواب محمد خان، لغاری

81۔میاں شاہ نواز خان سرائی آف حاجی پور (کلہوڑو)

82۔سردار بہادر خان ، کھوسہ

83۔سردار میران خان، دریشک

84۔سردار جلاب خان ، گُرچانی

85۔سردار احمد خان ، سُوری لُنڈ

86۔سردار فضل علی خان ، قیصرانی

87۔اللہ بخش خان، سڈوزئی

88۔سردار مزار خان ، تبی لُنڈ

89۔محمد ماسو خان نوٹکانی

90۔میاں اللہ بخش خان آف تونسہ (عربی النسل برکزئی پیر)

91محمد خان، میرانی
ضلع مظفرگڑھ

100۔محمد سیف اللہ خان آف خان گڑھ (پٹھان)

101۔میاں محبوب خان بہادر، گُرمانی

پی این ایف دی تنظیم سازی دا 50٪ کم ھوچکیا اے


👍پنجابی قوم پرستی دا کم کرن لئی ' پی این ایف ولوں کرن والے کم دے 8 مرحلے سن۔ انہاں چوں 4 مرحلیاں دا کم پی این ایف کرچکی اے۔

ھن 5 ویں مرحلے دا کم شروع اے تے 2021 وچ 6 ویں مرحلے دا کم شروع کیتا جاووے گا۔

جد کہ 7 ویں مرحلے دا کم 2022 وچ تے 8 ویں مرحلے دا کم 2023 وچ شروع کیتا جاووے گا۔

👈 پی این ایف دی ٹیم جیہڑے 4 مرحلیاں دا کم کرچکی اے۔ او اے نے؛

0️⃣1️⃣ پنجابی قوم لئی پاکستان وچ ھر تھاں ریہن والے پنجابیاں لئی انہاں دے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی ماحول دے مطابق پروگرام بنانا۔

(پی این ایف نے پاکستان وچ 8 زون بناکے پروگرام بنایا ھویا اے)

0️⃣2️⃣ پنجابی قوم لئی پاکستان وچ ھر تھاں ریہن والے پنجابیاں لئی بنائے گئے پروگرام تے عمل کروان لئی لیڈر بنانا۔

(پی این ایف دا پاکستان وچ ھر زون دا زونل آرگنائزر بنا کے انہاں دی تربیت کرکے انہاں نوں زون دے پروگرام نوں لیڈ کرن دے قابل بنا دتا گیا اے)

0️⃣3️⃣ پنجابی قوم لئی پاکستان وچ ھر تھاں ریہن والے پنجابیاں لئی بنائے گئے پروگرام تے پی این ایف دے لیڈراں کولوں ٹیم ورک کروا کے عمل کروانا۔

(پی این ایف دے پاکستان وچ 8 زوناں دے زونل آرگنائزاں نوں آپس وچ ملوا دتا گیا اے۔ تاکہ اپنی اپنی زون دا کم کرن توں علاوہ اک زونل آرگنائزر دوجے زونل آرگنائزر نال رابطے وچ رووے تے پی این ایف دے لیڈر آپس وچ تعاون کرکے پنجابی قوم لئی پاکستان وچ ھر تھاں ریہن والے پنجابیاں لئی بنائے گئے پروگرام تے ٹیم ورک کرن۔ زونل آرگنائزاں دے آپس وچ ٹیم ورک کرن دا طریقہ کار وی بنا دتا گیا اے)

0️⃣4️⃣ پی این ایف دے پاکستان وچ ھر زون دے زونل آرگنائزر دی ایگزیکٹو کمیٹی بنانا۔

(پی این ایف دے پاکستان وچ ھر زون دے زونل آرگنائزر دی 10 میمبراں دی ایگزیکٹو کمیٹی بنا دتی گئی اے)

0️⃣5️⃣ پی این ایف دے لینگویج ' لٹریچر ' کلچر ' ٹوئیٹر ' یوٹیوب ' بلاگ سیکشن بنانا۔

(پی این ایف دے لینگویج ' لٹریچر ' ٹوئیٹر سیکشن دے سینٹرل کوآرڈینیٹر بنا دتے گئے نے۔ ھن کلچر ' یوٹیوب ' بلاگ سیکشن دے سینرل کوآرڈینیٹر بنانے نے جد کہ زوناں وچ لینگویج ' لٹریچر ' کلچر ' ٹوئیٹر ' یوٹیوب ' بلاگ سیکشن کوآرڈینیٹر بنانے نے)

پی این ایف دی ٹیم جیس مرحلے تے ھن کم کر رئی اے۔ جنہاں تے 2021 ' 2022 تے 2023 وچ کم کرے گی۔ او اے نے؛

🟥 پی این ایف دے پاکستان وچ ھر زون دے زونل آرگنائزر دی ایگزیکٹو کمیٹی دے میمبراں دی تربیت کرنا۔ تاکہ ایگزیکٹو کمیٹی دا ھر میمبر زون وچ اپنے اپنے شعبے دا کم کرکے زون لئی بنائے گئے پی این ایف دے پروگرام تے عمل کروا سکے۔

(پی این ایف دے زونل آرگنائزر اپنی اپنی زون دے 10 میمبراں دی ایگزیکٹو کمیٹی دی تربیت کر رئے نے تاکہ کمیٹی دا ھر میمبر زون وچ مھارت نال اپنے اپنے شعبے دا کم کرسکے)

🟦 پاکستان وچ ھر تھاں ریہن والے پنجابیاں دے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی مسائل حل کروانا۔

(پی این ایف دے زونل آرگنائزر 2021 تک اپنی اپنی زون وچ ڈسٹرکٹ آرگنائزر تے ڈسٹرکٹ ایگزیکٹو کمیٹی دے میمبر بنان گے تے انہاں دی تربیت کرن گے۔ تاکہ پی این ایف دی ڈسٹرکٹ ٹیم اپنی اپنی ڈسٹرک وچ پنجابیاں دے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی مسائل حل کروان دی مھارت حاصل کرسکے)

🟨 پاکستان وچ ھر تھاں ریہن والے پنجابیاں دے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی مسائل حل کرانا۔

(پی این ایف دے ڈسٹرکٹ آرگنائزر 2022 تک اپنی ڈسٹرکٹ وچ تحصیل / سٹی آرگنائزر تے ایگزیکٹو کمیٹی دے میمبر بنان گے تے انہاں دی تربیت کرن گے۔ تاکہ پی این ایف دی تحصیل / سٹی ٹیم اپنی اپنی تحصیل / سٹی وچ پنجابیاں دے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی مسائل حل کران دی مھارت حاصل کرسکے)

پاکستان 🇵🇰وچ ھر تھاں ریہن والے پنجابیاں دے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی مسائل حل کرنا۔

(پی این ایف 2023 توں پاکستان 🇵🇰دی سطح دا منظم نیٹ ورک بن کے پنجابیاں دے سماجی ' سیاسی ' معاشی ' انتظامی مسائل حل کرن لئی عوامی سطح تے جدوجہد شروع کرے گی)

📢 برائے اطلاع

01۔ جناب Rajpoot Zulfiqar صاحب زونل آرگنائزر شمالی پنجاب
02۔ جناب Nadeem Ahmed صاحب زونل آرگنائزر وسطی پنجاب
03۔ جناب DrJamil Arain صاحب زونل آرگنائزر جنوبی پنجاب
04۔ جناب Mansoor Ahmad صاحب زونل آرگنائزر بلوچ ایریا بلوچستان
05۔ جناب Sheraz Rajpoot صاحب زونل آرگنائزر پشتون ایریا بلوچستان
06۔ جناب Mazloom Punjabi صاحب زونل آرگنائزر صوبہ خیبر
07۔ جناب Afzal Punjabi صاحب زونل آرگنائزر سندھ
08۔ جناب Saleem Ilyas صاحب زونل آرگنائزر کراچی
09۔ جناب Faisal Syed صاحب زونل آرگنائزر مغربی یورپ اوورسیز ونگ
10۔ جناب Shahzad Shizee صاحب کوآرڈینیٹر لینگویج سیکشن
11۔ جناب Iftikhar Mittra Punjabi صاحب کوآرڈینیٹر لٹریچر سیکشن
12۔ جناب Iqbal Punjabi صاحب کوآرڈینیٹر ٹوئیٹر سیکشن
13۔ محترمہ Shahnaz Awan صاحبہ ڈپٹی چیف آرگنائزر

⚠️ نوٹ :- زونل آرگنائزر اپنی اپنی زون دے ایگزیکٹو کمیٹی دے میمبراں نوں وی اطلاع دے دین۔