Thursday 30 January 2020

کیا "پنجابی" خود پنجابی زبان نہیں بولتے؟

سیاست کے کھیل میں نفسیاتی حربوں کی بڑی اھمیت ھوتی ھے۔ پنجابی قوم کو بھی سماجی ' معاشی ' سیاسی ' انتظامی طور پر پسماندہ رکھنے کے لیے بے شمار نفسیاتی حربے استعمال کیے جاتے ھیں۔ ان میں ایک نفسیاتی حربہ یہ بھی ھے کہ؛ پنجابی خود پنجابی زبان نہیں بولتے۔

یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی مسلمان پنجاب کے بڑے بڑے شھروں میں بڑی تعداد میں رھتے ھیں۔ یہ پنجابی قوم اور پنجابی زبان کے لئے ایک بڑا مسئلہ ھیں۔ یہ پنجابی بولتے ھیں ' اس لیے یہ اندازہ کرنا مشکل ھوجاتا ھے کہ؛ یہ پنجابی ھیں یا یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی ھیں۔

پنجابی کا لبادہ اوڑہ کر اور خود کو پنجابی ظاھر کرکے یوپی ' سی پی کے اردو بولنے والے ھندوستانی پنجابیوں کو پنجابی زبان کے بارے الجھن میں مبتلا کرنے کا سب سے اھم ذریعہ بنے ھوئے ھیں۔ یہ پنجابی زبان کی تذلیل اور توھین بھی کرتے رھتے ھیں۔ پنجابیوں کو مایوس بھی کرتے رھتے ھیں کہ؛ پنجابی تو خود پنجابی نہیں بولتے۔ پنجابیوں کو دل برداشتہ بھی کرتے رھتے ھیں کہ؛ پنجابی تو اپنے بچوں کو پنجابی بولنے سے منع کرتے ھیں۔ پنجابیوں کو گمراہ بھی کرتے رھتے ھیں کہ؛ پنجابی زبان کا تو رسم الخط ھی نہیں ھے۔ پنجابی زبان کو اردو رسم الخط میں لکھا جاتا ھے۔ پنجابیوں کو پنجابی زبان کا رسم الخط بنانا چاھیے۔ جبکہ اردو زبان کی حمایت میں پرپگنڈہ بھی کرتے رھتے ھیں کہ؛ اردو زبان پاکستان کے عوام کے لیے باھمی اتحاد اور رابطے کی زبان ھے۔

اس حکمت عملی کا نتیجہ یہ نکلا ھے کہ؛ اب پنجابی بھی یہ جملے دھراتے ھوئے نظر آتے ھیں۔ بلکہ بہت سے پنجابی تو اب مسلسل دھرائی جانے والی ان باتوں پر عمل بھی کرنے لگے ھیں۔ جبکہ اردو بولنے والے ھندوستانی مھاجروں کے علاوہ پنجابی قوم کو پسماندہ رکھنے والے دیگر سیاسی کھلاڑی بھی یہ نفسیاتی حربہ استعمال کرتے رھتے ھیں۔ لیکن پنجابی زبان کو بنیاد بنا کر پنجابیوں کے لیڈر بننے کے شوقین یا سیاسی شعور سے عاری پنجابی بھی پنجابی قوم کو پسماندہ رکھنے والے سیاسی کھلاڑیوں کے دانستہ یا نا دانستہ آلہء کار بن کر اس نفسیاتی حربے کو اپنی قوم میں مایوسی پھیلانے کے لیے استعمال کرتے رھتے ھیں۔

پنجابی اگر پنجابی نہ بولتے ھوتے تو پنجابی زبان دنیا کی نوویں بڑی زبان ' جنوبی ایشیا کی تیسری بڑی زبان ' مسلم امہ کی تیسری بڑی آبادی اور پاکستان کی سب سے بڑی آبادی نہ ھوتی۔ کیا پنجابی قوم کو پسماندہ رکھنے والے سیاسی کھلاڑیوں کے دانستہ یا نا دانستہ آلہء کار بن کر اپنی قوم میں مایوسی پھیلانے والوں کو معلوم نہیں ھے کہ؛ پنجاب میں پنجابیوں کا پنجابی بولنا اپنی جگہ لیکن پنجاب کے پڑوس سندھ میں 1901 سے رھنے والے پنجابی اب بھی اپنے گھروں میں پنجابی زبان بولتے ھیں؟

پنجابی ھونے کے لیے پنجابی زبان بولنا ضروری ھے۔ جو پنجابی نہیں بولتا وہ پنجابی نہیں ھے۔ اس لیے ھی 1900 سے پہلے پنجاب سے سندھ جاکر آباد ھونے والے کھوکھر ' کھیڑے ' سیال ' بھٹو ' بھٹی ' مھر ' کلیار ' کھرل ' جوئیے ' کاچھیلے وغیرہ پنجابی زبان نہ بولنے کی وجہ سے پنجابی تسلیم نہیں کیے جاتے۔ لیکن 1901 کے بعد سندھ جاکر آباد ھونے والے اور ابھی تک پنجابی بولنے والوں کو پنجابی تسلیم کیا جاتا ھے۔

مسئلہ یہ نہیں ھے کہ؛ پنجاب میں پنجابیوں کو پنجابی زبان بولنا نہیں آتی۔ مسئلہ یہ ھے کہ؛ پنجاب کی سرکاری اور تعلیمی زبان پنجابی نہیں ھے۔ اس لیے پنجابیوں کو مجبور ھوکر اردو بھی بولنی پڑتی ھے۔ پنجاب کی سرکاری اور تعلیمی زبان پنجابی ھوگئی تو پنجابی کو پنجابی کے علاوہ دوسری زبانیں بولنے کی ضرورت نہیں رھے گی۔

No comments:

Post a Comment